مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کی حکومت کی 10 ماہ کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کر دیا۔
اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا فیصلہ کیا کہ عوام کے سامنے رکھیں کہ پچھلےایک سال میں معیشت کے ساتھ کیا ہو ا، ایک سال کے دوران روپے کی قدر 27 فیصد کم ہوئی، ایک سال میں روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ 9 ماہ میں قرضے 28 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گئے اور مہنگائی دوگنی ہو گئی ہے، ملکی تاریخ میں اتنے کم عرصے میں افراط زر میں اتنا زیادہ اضافہ کبھی نہيں ہوا۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ آج کے اضافے سے قبل پیٹرول کی قیمت میں 23، ڈیزل 24 اور ایل پی جی کی قیمت میں 8 فیصد اضافہ ہوا، چینی کی قیمت میں 30 اور آٹے کی قیمت میں 10 فیصد اضافہ ہوا، دالوں کی قیمت میں 36 فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں 20 فیصد اور گیس کی قیمت میں 143 فیصد تک اضافہ ہوا، افراط زر کی شرح میں 7 اعشاریہ 5 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح میں 92 فیصد اضافہ ہوا، اسی طرح مہنگائی کی شرح بڑھتی رہی تو 2020 میں یہ 12 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی آمدن میں 400 سے 500 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ رواں مالی سال میں ٹیکس ریوینیو 4 ہزار ارب روپے تک رہے گا جب کہ جاری اخراجات گزشتہ سال 5 ہزار 800 ارب اور مالی سال 2019 میں7 ہزار ارب تک جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں 30 فیصد کی کٹوتی کی گئی، اندرونی قرضے 28 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ گئے جب کہ بیرونی قرضے 80 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، شرح نمو کم ہو کر 3 فیصد رہ گئی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے، ثابت ہوا کہ حکومتی اخراجات میں بھینیسیں اور گاڑیاں بیچنے سے کمی نہیں آسکتی۔
ملک میں مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے، اگلے مالی سال میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد پر ہو گی۔ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں یہاں بڑھا دی گئیں۔ گیس کےبلوں میں 143 فیصد اضافہ ہوگیا۔ آج پاکستان اسٹیٹ انفلیشن میں داخل ہوچکا۔
عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جنہیں سچ بولنے کی کوئی عادت نہیں اور ہمیں ان سے سچ کی توقع بھی نہيں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کی شرح پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد سے کم ہو کر دو اعشاریہ آٹھ فیصد ہو گئی ہے، لازم ہو چکا ہے کہ حکومت کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کریں، حکومت کو گرانا پڑا تو گرائیں گے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال سے کیسے نکلا جائے گا، حکومت کے پاس اس کا کوئی روڈ میپ نہیں، گھر کی آمدن وہی رہے اور اخراجات 18 فی صد بڑھ جائیں تو کیا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ آج خارجہ پالیسی، ہماری قومی سلامتی اور خود مختاری بھی معیشت کے تابع ہے، آج بات پاکستان کی خود مختاری کی ہے، کیا اس حکومت کے خلاف احتجاج نہ ہو جس نے ملک کا یہ حال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرہم مصنوعی طریقے سے حکومت چلارہے تھے تویہ بھی چلالیں، ہماری حکومت میں حالات بہترتھے، ہم حصول اقتدارکی جنگ نہیں لڑرہے، سلیکٹڈ حکومت کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے۔ وزیرخزانہ بتائیں نیا کاروبار کرنے والا کیسے کاروبار کرے گا، پی ایس ڈی پی میں 90 فیصد کی کمی ہو گئی ہے جو تشویش ناک ہے۔ اگر یہ حکومت 5 سال رہی تو ملکی قرض 50 ہزار ارب تک پہنچ جائے گا۔ بینکوں کا ڈیفالٹ بڑھ جائےگا ،لوگ بیروزگار ہوں گے۔ پالیسی ریٹ آج 12 فیصد ہوچکا ،جب ہم گئے تھے تب 6 فیصد تھا۔