لاہور(خصوصی رپورٹر) پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا اور صرف اسی کی بنیاد پر قائم رہ سکتا ہے۔ نظریہ پاکستان کو پرائمری سے لے کر پی ایچ ڈی تک درجہ بدرجہ نصاب میں شامل کیاجائے اور مجھے یقین ہے کہ ایک دن ایسا ہوکر رہے گا۔ انٹرمیڈیٹ کی کتابوں سے مطالعہ پاکستان کے مضمون کو ختم کرنے کی کوشش کو کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتازصحافی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ‘شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں نصاب تعلیم میں تبدیلیوں خاص طور پر انٹرمیڈیٹ لیول پر مطالعہ پاکستان کے مضمون کی لازمی حیثیت کو ختم کرنے کی کوششوں کے سدباب کیلئے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس اجلاس کا انعقاد نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین اور سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی و بہاولپور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر اعجاز منیر‘ چیئرمین پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ لاہورشاہد احمد بھٹہ‘ ڈائریکٹر ڈی پی آئی کالجز خالد جاوید‘ ڈائریکٹر پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ لاہور پروفیسر اشرف مرزا‘ پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی‘ پروفیسر محمد مظفر مرزا‘ پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے عہدیداران‘ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید‘ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سیکرٹری رفاقت ریاض سمیت لاہور کے مختلف کالجوں کے پروفیسرز صاحبان بھی کثیر تعداد میں موجود تھے۔اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک‘ نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری امجد علی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ عدنان اشرف نے بارگاہ رسالت ماب میں ہدیہ عقیدت پیش کیا۔ مجید نظامی نے کہا کہ 26مئی کو پروفیسرز صاحبان کا ایک وفد یہاں آیاتھا اور انہوں نے یہ مسئلہ میرے سامنے پیش کیا ۔میں نے اسی دن نوائے وقت میں اس مسئلہ پر ایک شذرہ لکھا جبکہ اس اہم مسئلہ کی جانب توجہ مبذول کروانے اور اس معاملہ کا نوٹس لینے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کو ایک خط بھی لکھا ہے۔ انہوں نے کہا افسوس کی بات ہے کہ یہ مسئلہ پنجاب میں پیدا ہو رہا ہے جہاں اس وقت مسلم لیگ کی حکومت ہے جس کا دعویٰ ہے کہ قائداعظمؒ والی مسلم لیگ کے قریب تر ین ان کی ہی مسلم لیگ ہے اور وہ پاکستان کو قائداعظمؒ اورعلامہ محمد اقبالؒ کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا وزیر اعلیٰ پنجاب نظریہ پاکستان کو پرائمری سے پی ایچ ڈی تک درجہ بدرجہ نصاب میں شامل کریں اور مجھے یقین ہے کہ ایسا ہوکر رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ پاکستان‘ بھارت‘ افغانستان اور بنگلہ دیش پر مشتمل ایک کنفیڈریشن بنائی جائے۔ میں پوچھتاہوں کہ اگر بھارت کے ساتھ کنفیڈریشن ہی بنانی تھی تو پاکستان کیوں بنایا گیا۔ جو آدمی ریلوے کا محکمہ ٹھیک طرح سے نہیں چلا سکا وہ پاکستان کا بھی ویسا ہی حشر کرنا چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے وزراءسے نجات عطا فرمائے۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ تعلیمی پالیسیاں بناتے وقت بڑے ممالک کے تعلیمی نظام کاجائزہ لیا جانا چاہئے۔ ہمیں بھی بنیادی سطح پر بچوں کی تعلیم وتربیت کی طرف خاص توجہ دینی چاہئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جذباتی کی بجائے ٹھوس باتیں کی جائیں اور نئی نسل کو تحریک پاکستان سے آگاہ کیا جائے۔ سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر اعجاز منیر نے کہا کہ پنجاب حکومت نے مطالعہ پاکستان کو نصاب تعلیم سے نکالنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ چیئرمین پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ لاہور شاہد احمد بھٹہ نے حاضرین کو یقین دلایا کہ ان کی آراءو تجاویز کو نصاب بنانے والی کمیٹی تک ضرور پہنچایا جائیگا۔انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹ بک بورڈ کا کام نصاب بنانا نہیں بلکہ کتابیں چھاپنا ہے۔ ڈاکٹر ایم اے صوفی نے کہا کہ پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا۔ نئی نسل کو تحریک پاکستان اور مشاہیر تحریک آزادی کے افکار و خیالات سے آگاہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہمیں نظریہ پاکستان کے فروغ کیلئے بھرپورکوششیں کرنی چاہئیں۔ پروفیسر محمد مظفرمرزا نے کہا کہ مطالعہ پاکستان نظریہ پاکستان اوردو قومی نظریہ کا نام ہے۔ اس مضمون کو کسی بھی صورت انٹرمیڈیٹ کی کتابوں سے نہیں نکالنا چاہئے۔ پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر زاہد شیخ نے کہا کہ جناب مجید نظامی نظریاتی محاذ پر نئی نسل کی تعلیم وتربیت کا فریضہ انجام دے کر اہم قومی خدمت کر رہے ہیں۔ ہم کسی صورت میں بھی مطالعہ¿ پاکستان کو نصاب تعلیم میں سے نکالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پروفیسر حنیف عباسی نے کہا کہ پاکستان بیشمار قربانیوں کے بعد ایک نظریہ کے تحت معرض وجود میں آیا۔ بعض سیکولر عناصر ہمیں دوبارہ متحدہ قومیت کی طرف دھکیلنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن قراردینے میں کوئی مزاحم نہ ہوسکے۔ ہم ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔اس موقع پر اس اہم مسئلہ کو حل کرنے کیلئے پروفیسر سلیم منصور خالد‘ پروفیسر حنیف عباسی‘ پروفیسر زاہد کمبوہ‘ پروفیسر زاہدہ نیازی‘ پروفیسر میاں محمد اکرم‘ پروفیسر زاہد شیخ‘ خالد جاوید نمائندہ برائے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن اور پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ لاہور کے نمائندہ اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی کا قیام بھی عمل میں آیا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024