ڈنمارک پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو نئی ٹیکنالوجی دینے پرتیار ،سفیر
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان میں ڈنمارک کی سفیرلِس روزن ہولم نے کہا کہ پاکستان میں برآمدی مصنوعات کی پیداواری لاگت کو کم کرنے اور معیار میں بہتری کیلئے ڈنمارک پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر اور بالخصوص نٹ ویئرسیکٹر کو نئی ٹیکنالوجی دینے کو تیار ہے اور اس سلسلہ میں ڈنمارک کی بڑی کمپنیوں کیساتھ مشترکہ منصوبے بھی شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائیگی۔ یہ بات انہوں نے پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے دفتر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اُن کے اس دورے کا بنیادی مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید بڑھانا ہے اور اس کیلئے وہ ڈنمارک کے تاجروں کوپاکستان کے دورہ کی ترغیب دیں گی۔ میاں کاشف ضیاء چیئرمین پی ایچ ایم اے (نارتھ زون) نے کہا کہ جی ایس پی پلس جیسی سہولت کے باوجود پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان موجودہ تجارتی مواقعوںسے پوری طرح فائدہ نہیں اُٹھایا جارہا ۔ مصدق ذوالقرنین نے کہا کہ دنیا میں کساد بازاری کے باوجود ہم ایکسپورٹ کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بیرونی و اندرونی چیلنجز کا سامنا ہے، ترقی یافتہ ممالک ہمارے لئے سوشل کمپلائنسز میں نرمی کریں تاکہ ہم اپنی ایکسپورٹ کے اہداف پورے کرسکیں ۔ قمر آفتاب سابق چیئرمین پی ایچ ایم اے نے معززمہمانوں کا شکریہ ادا کیاجبکہ میاں کاشف ضیاء اور مصدق ذوالقرنین نے ڈنمار ک کی سفیرلِس روزن ہولم کو پی ایچ ایم اے کی اعزازای شیلڈ پیش کی ۔دریں اثناء سفیر نے واسا فیصل آباد کے زیر انتظام ڈینش فنڈ سے تعمیر ہونیوالے 19۔ ارب روپے مالیت کے ایسٹرن ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے میگا پراجیکٹ کو سٹیٹ آف دی آرٹ قرار دیدیا۔ ڈنمارک کی سفیر نے مینجنگ ڈائریکٹر واسا ابوبکر عمران،پراجیکٹ ڈائریکٹر ثاقب رضا،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قیصر عباس رند و دیگرافسروں کے ہمراہ ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر کی سائٹ کا وزٹ کیا۔ ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ میں ڈنمارک حکومت کا شیئر 90.4 فیصد جبکہ پنجاب حکومت کا شیئر 9.6 فیصد ہے اور اس منصوبے کو 4 سال کی مدت میں مکمل کرنے کا پلان تشکیل دیا گیا ہے۔اس موقع پرڈینش سینئر قونصلر ماریہ آنہ،ہیڈآف ٹریڈ کونسل اسلم پرویز، دانیہ باسط ٹریڈ ایسوسی ایٹ، ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر واسا عدنان نثار خان،ڈائریکٹر آئی اینڈ سی ڈاکٹر عمر افتخار خاں،ڈپٹی ڈائریکٹر آئی اینڈ سی عثمان لطیف،میگا پراجیکٹ کے کنسلٹنٹ اور پی ایم یو افسر و دیگر بھی موجود تھے۔