مائیں کہاں جائیں
دو روز قبل کے ایک قومی اخبار میں ایک عاق نامہ شائع ہوا جس کا متن کچھ اس طرح سے ہے: ’میں اپنے حقیقی بیٹوں1۔ رانا اعجاز احمد نون 2۔ رانا شاہد احمد نون پسران رانا شوکت حیات نون، جو کہ میرے نافرمان اور جانی دشمن بن گئے ہیں اور جعلسازی سے میری جائیداد پر قابض ہو چکے ہیں میں ان کو اپنی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ہائے سے عاق کرتی ہوں۔ آئندہ ان کا میری جائیداد ہائے سے کسی قسم کا کوئی تعلق واسطہ نہ ہو گا۔ مزید یہ کہ میں جناب چیف جسٹس صاحب سپریم کورٹ آف پاکستان و دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے میرے باغی بیٹوں رانا اعجاز احمد نون، رانا شاہد احمد نون کے ظلم سے بچایا جائے اور جانی و مالی تحفظ دیا جائے۔ المشتہر: اقبال زادی بیوہ رانا شوکت حیات نون قوم جٹ نون ساکن حال حیات خانوالہ موضع بستی مٹھو تحصیل شجاع آباد ضلع ملتان۔ ‘
1500 ایکڑ زرعی اراضی کے اکلوتے مالک رانا شوکت حیات نون سابق ایم این اے اور شجاع آباد کے سب سے بڑے زمیندار تھے۔ ان کی وضعداری مشہور تھی۔ اقبال زادی نے اپنے شوہر رانا شوکت حیات نون کی زندگی میں شاہانہ زندگی گزاری اور وہ اس وقت 77 سال کی ہیں۔ ایک سو روپے مالیت کے ای سٹامپ پر انھوں نے جو بیان حلفی دیا ہے وہ نہ صرف ایک نوحہ ہے بلکہ اس برباد معاشرے کی بہت بھیانک تصویر کشی ہے یہ کوئی ایک واقعہ نہیں ایسے واقعات بلکہ سانحات سے جنوبی پنجاب اور سندھ کی خصوصی جبکہ پنجاب کی عمومی تاریخ بھری پڑی ہے۔ ایسے واقعات میں ملوث 99 فیصد مسلمان بھی ہیں کہ جن کے پاس رہنمائی کے لیے قرآن مجید جیسی امانت ہے۔
میں اس عاق نامہ کے حوالے سے تحریر شدہ بیان حلفی کا متن میں اپنے کالم میں من و عن اس لیے شائع کر رہا ہوں تاکہ اس معاشرے کی بھیانک تصویر سامنے لائی جا سکوں۔
بیان حلفی/ عاق نامہ
منجانب: اقبال زادی بیوہ رانا شوکت حیات نون قوم جٹ نون ساکن حال حیات خانوالہ موضع بستی مٹھو تحصیل شجاع آباد ضلع ملتان۔ جناب عالی۔ میں حسب ذیل حلفاً بیانی ہوں کہ میں مندرجہ بالا پتہ کی مستقل رہائشی و سکونتی ہوں اور اپنے بڑے بیٹے رانا شہزاد احمد کے ساتھ اپنی مرضی سے رہائش پذیر ہوں۔
1۔ یہ کہ میں حلفاً بیانی ہوں کہ میں اس وقت بعمر تقریباً76/77 سالہ بیوہ اور ضعیف العمر عورت ہوں اور مسمیان 1۔ رانا اعجاز احمد نون، 2۔ رانا شاہد احمد نون پسران رانا شوکت حیات نون میرے حقیقی بیٹے ہیں اور اب وہ ہر دو میرے سخت نافرمان اور جانی دشمن بن چکے ہیں اور مجھ سے موضع آدھی باغ تحصیل و ضلع ملتان میں موجود میری ملکیتی زمین/رقبہ میں سے دھوکہ دہی اور جعلسازی سے کچھ رقبہ ہتھیا چکے ہیں اور ولایت آباد ملتان میں موجود مکان / کوٹھی جو مجھے اپنے خاوند رانا شوکت حیات نون کی طرف سے حق المہر میں ملی تھی پر ناجائز قابض ہو چکے ہیں اور لاہور میں موجود مکان/ کوٹھی پر بھی کرایہ کے بدمعاش بھونگ سے بلوا کر ناجائز قابض ہو چکے ہیں اور اب موضع بستی مٹھو شرقی و غربی،، نواں چک،حیات خانوالہ و دیگر مواضعات تحصیل شجاع آباد میں موجود میرا ملکیتی رقبہ مجھ سے ہتھیانے کے لیے مجھے اغوا کر نے کی کوشش کی جس پر میرے بڑے حقیقی بیٹے مسمی رانا شہزاد احمد نون اور پوتگان رانا سعد احمد، رانا شاہزیب احمد پسران رانا شہزاد احمد نے مداخلت و مزاحمت کر کے میرا دفاع کرتے ہوئے میری جان بچوائی جن پر بھی میرے باغی پسران رانا اعجاز احمد اور رانا شاہد احمد نے جھوٹا و بے بنیاد مقدمہ نمبر 203/22 تھانہ صدر شجاع آباد میں درج کروا دیا جبکہ شہزاد احمد وغیرہ مقدمہ ہذا میں ہر لحاظ سے بے گناہ و بے قصورہیں، لہٰذا بوجہ سخت نافرمانی و انتہائی ظلم کو مدنظر رکھتے ہوئے اور میرے مکان ہائے سے میرا قیمتی سامان پارچات، زیورات طلائی و دیگر سامان فرنیچر وغیرہ زبردستی اپنے قبضہ میں لینے پر میں اپنی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد سے ہر دو پسران رانا اعجاز احمد نون اور رانا شاہد احمد نون کو عاق کرتی ہوں اور آئندہ مذکورہ ہر دو پسران کا میری موت و حیات کی صورت میں مجھ سے اور میری منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ہائے سے کسی قسم کا کوئی تعلق یا واسطہ نہ ہو گا اور مزید میں جناب چیف جسٹس صاحب سپریم کورٹ آف پاکستان و دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے میرے باغی بیٹوں کے ظلم سے بچایا جاوے اور جانی و مالی تحفظ فراہم کیا جاوے۔
2۔ یہ کہ میں حلفاً بیانی ہوں کہ کوئی امر مخفی یا پوشیدہ نہ رکھا گیا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی دروغ گوئی سے کام لیا گیا ہے۔ مورخہ 26-06-2022
العبد
اقبال زادی بیوہ رانا شوکت حیات نون قوم جٹ نون محلفہ مذکوریہ۔
ملتان میں یہ اشتہار ٹاک آف دی ٹاؤن بنا ہوا ہے یہ اس علاقے میں کوئی پہلا وقوعہ نہیں اس ماں کے خلاف تو ابھی چھوٹی موٹی کارروائیاں ہی ہوئیں تو بڑا بیٹا ماں کو اپنے پاس لے گیا اب وہ اپنی ماں کو تحفظ دینے کے جرم میں اب اپنے عاق شدہ دونوں بھائیوں کی طرف سے دائر کردہ مقدمات بھگت رہا ہے۔ اسی خطے میں ایسی مثال بھی موجود ہے کہ سابق رکن اسمبلی مخدوم عبداللہ شاہ بخاری مرحوم کی بیوہ کے خلاف اس کا سگا بیٹا ہارون سلطان بخاری الیکشن لڑتا ہے۔
جنرل ضیاء الحق کے دور میں ایک طاقت ور ترین وزیر ہوا کرتے تھے جو کہ اب اس دنیا میں نہیں رہے اس لیے نام لکھنا مناسب نہیں۔ ان کے والد لاہور کے ایک ہائی سکول کے نامی گرامی ہیڈ ماسٹر تھے جن کی تقریباً ساری اولاد اعلیٰ تعلیم یافتہ اور بیرون ملک تھی۔ ان کے بیٹے کو جنرل ضیاء الحق نے اسلام آباد کی منسٹر کالونی میں ایک چار وسیع و عریض کوٹھی دے رکھی تھی جس میں کئی کمرے تھے مگر اس میں کوئی ایک بھی کمرہ اس بوڑھے والد کے لیے نہ تھا کہ بہو اپنے سسر سے نفرت کرتی تھی اور وفاقی وزیر اپنی اہلیہ محترمہ کی ناراضی مول نہیں لے سکتے تھے۔ پھر مذکورہ معروف ہیڈ ماسٹر کو جن کی آبائی کوٹھی آج بھی لاہور ہی موجود اور سالوں سے خالی پڑی ہے۔ انھوں نے اپنے بیماری کے آخری ایام اسلام آباد کے فیڈرل منسٹر انکلیو سے چند ہی کلو میٹر کے فاصلے پر راولپنڈی کے علاقے اصغر مال سکیم میں اپنے ایک شاگرد کے گھر کے گیراج میں گزارے اور ان کے شاگرد ہی نے ان کی آخری عمر میں خدمت کی کہ یہ خدمت اولاد کے نصیب میں نہ لکھی تھی۔