بس نیت کر لیں
کورونا سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ خوفزدہ تو ہم اس وقت بھی نہیں ہوئے تھے جب پوری دنیا لاک ڈاؤن کی صورت میں جیل کا روپ دھار چکی تھی۔ہاں یہ ضرور ہے کہ عوام ایس او پیز پر عمل ضرور کریں۔ ایسا صرف پابندی کی صورت میں ممکن ہوگا۔ ہدایات تو کورونا عروج میں بھی بری طرح نظر انداز کر دی جاتی تھیں۔ اس سلسلہ میں عوام ہی نہیں تب کی حکومت نے بھی خلاف ورزی کی سینکڑوں مثالیں قائم کر دی تھیں ۔ سیاسی جلسے ، پے در پے کانفرنسیں، بھاری بھر کم دعوتیں، دورے۔ تب بھی پندونصائح صرف عوام کے لیے تھیں اور اب ؟ یہ وقت ثابت کر سکتا ہے ۔ تب بھی تجویز تھی جو کہ لمحہ حاضر میں بھی فائدہ مند ہوسکتی ہے اگر عمل کرلیں کہ چینلز پر گھنٹوں بیٹھ کر وقت پیسے ضائع کرنے کی بجائے عملی اقدامات کریں۔ سرکاری ہسپتالوں میں مفت کورونا ٹیسٹ کی سہولت کو لازمی اور فوری ممکن بنانا چاہیے ۔ نجی لیبز نے ماضی میں جس طریقہ سے قوم کو لوٹا ۔ جھوٹے سچ ٹیسٹ کی آڑ میں اربوں روپے دنوں میں کما لیے ۔ اب کی مرتبہ حکومتی سطح پر مفت ٹیسٹ اور مفت ویکسین کی فراہمی ضروری ہے۔
٭٭٭
حکومت نے جولائی میں مزید لوڈ شیڈنگ کا عندلیہ دیدیا ۔ مہینہ قبل باقاعدہ سرکاری طور پر بجلی فراہمی کا ایک شیڈول بارہا نشر ۔ جاری کیا گیا تھا۔ اس پر کسی حد تک عمل ہوا۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں ۔ یقین دہانی کے مطابق جون آخر تک مکمل ریلیف کا وعدہ تھا پر جولائی شروع سے موسلادار بارشوں کی پیش گوئی ہے ۔ یقین ہے کہ پیش گوئی وعدے پر غالب رہے گی۔ تیز ترین بارشوں کے موسم میں لوڈ شیڈنگ کا بڑھنا سمجھ سے باہر ہے۔ سمجھ سے تو یہ بھی باہر ہے کہ پہلے ایک آدھ گھنٹوں کے بعد شہری علاقوں میں لوڈ شیڈنگ مقرر تھی ۔ اعلان کردہ شیڈول کے مطابق کم ہونے کی بجائے حال یہ ہوچکا ہے کہ دورانیہ میں منٹوں والی نوبت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان حالات میں قوم اف بھی نہ کرے ۔ بے حد تکلیف دہ مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں کچھ دنوں سے انتہائی تنگی کے عالم میں مایوس شہری احتجاج کرنے نکلے تو بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بن گئے ۔ دن رات بجلی سے محروم لوگ کیا احتجاج بھی نہ کریں ؟اپنے جائز حق کے حصول، بحالی کے لیے نکلنے والوں کو مارنا،بالوں اور بازوؤں سے گھسٹینا، کھینچنا نہ انصاف ہے، نہ روا ہے اور نہ ہی جمہوری اصولوں اور طرز حکومت کی عکاسی کرتا ہے۔ لوگوں کی آواز کو سنا جائے ۔ مسائل تو ہیں کوئی شک نہیں بے حد سنگین ہیں اور اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ سابقہ کی پیداوار ہیں مگر بڑی سچی بات کہ سابقہ سے پہلے بھی کوئی سابقہ تھے اور سب سے بڑی حقیقت کہ عوام سابقین تھے اور نہ ہیں۔ بس ہر دور کے حکمرانوں نے عوامی مسائل کے تدارک پر توجہ مرتکز رکھنی ہے۔ امید ہے کہ حکومت لاٹھی چارج تشدد کی نفی کرتے ہوئے اصلاح احوال کی سمت میں پیش قدمی کرے گی ۔
٭٭٭
تنخواہ دار طبقہ کا تو مزید کچومر نکل گیا ۔ واحد کلاس جس کا ٹیکس تنخواہ ادائیگی سے پہلے ہی کاٹ لیا جاتا ہے۔ پاکستان کی ٹیکس ادائیگی کا بڑا بوجھ اٹھانے والی کلاس پر قربانی کا اضافی ملبہ آگرا۔ سوچیے 1 لاکھ تنخواہ میں سے 15ہزار ٹیکس کٹنے کے بعد کیا بچے گا؟ جو معاشی حالات ہیں نہ رکنے والی مہنگائی کی شرح دیکھتے ہوئے یہ تو سراپا ظلم فیصلہ ہے۔ اصولی طور پربڑے گریڈز پر ٹیکس کی شرح بڑھانی چاہیے تھی الٹا 17 سے اوپر بیوروکریسی کو ایگزیکٹو الاؤنس دینے کی منظوری دیدی گئی۔ جولائی کی آمد قوم کے لیے اضافی معاشی طور پر سخت فیصلوں کے ساتھ ہوگی ۔لیوی 50روپے ہو یا 5روپے یکمشت ہوگی یا مرحلہ وار۔ اس قدر معاشی دباؤ بڑھ چکا ہے کہ لوگ 50پیسے بھی سننے کو تیار نہیں اس لیے حکومت کی سرکاری بچت سکیم بے حد سود مند ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ غیر پیداواری اخراجات مکمل ختم کر دے۔ جیسا کہ بارہا لکھا پروٹوکول معتدبہ حد تک کم کر دیں۔ بڑے ایوانوں محلات میں استعمال ہونے والی بجلی گیس کی کھپت 70 فیصد گھٹا دیں جو کہ مشکل نہیں بس نیت کرنے کی ضرورت ہے یہ کام اگر ہوگیا تو پھر عمل درآمد مشکل نہیں معلوم ہوگا۔
٭٭٭
یہ انتہائی افسوسناک حادثہ ہے کہ ایک اور زیر تعلیم طالبہ نے مبینہ طور پر خودکشی کی کوشش کی ہے۔ حقائق کیا ہیں یہ صرف اللہ کی ذات جانتی ہے۔ کچھ عرصہ سے ملک بھر میں، بالخصوص پنجاب اور سندھ کے تعلیمی اداروں میں، خود کشی جیسے واقعات بڑھ رہے ہیں ۔ خبر ملنے پر پہلا نتیجہ خود کشی قرار دیا جاتا ہے۔ ازاں بعد ڈھیر سارے معاملات کو مکس کر کے واقعہ کو اتنا مشکوک بنا دیا جاتا ہے کہ عزت دار گھرانے معاملہ کو سمیٹ لینے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں ۔ وجوہ کچھ بھی ہوں۔ آج کی تاریخ تک ہونے والے تمام سانحات کی پیش کردہ یا اخذ کردہ مکمل تفصیلات کو یکجا کر کے ایک ہی سبق ملتا ہے کہ دنیا چاہے چاند سے بھی آگے نکل جائے ۔ روشن خیالی کی اخلاقیات، خاندانی اقدار اور مذاہب کی تعلیمات سے اوپر نہیں ۔ تجویز ہے کہ بڑھتے ہوئے حادثات کے تناظر میں مخلوط تعلیم کے فیصلہ کو بدل دیں۔ لڑکوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے ادارے دو حصوں میں تقسیم کرنا مشکل نہیں ۔ بس بلڈنگز کو دو حصوں میں الگ کرنا ہوگا۔