ملفوظاتِ مرشد ِؒ خواجہ غریب نوازؒمیں باب العلمؓ

ذوالحجہ 10 ہجری کو غدیر خم کے مقام پر حضور پُر نور ﷺنے حضرت علی مرتضیٰؓ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے خطبے میں فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں۔ اس کا علیؓ بھی مولا ہے ۔پھر فرمایا، یا اللہ ! آپ اس شخص کو دوست رکھیں جو علیؓ کو دوست رکھے اور جو علیؓ سے عداوت رکھے آپ بھی اس سے عداوت رکھیں ۔ عربی زبان میں مولا کے معنی ہیں،آقا، سردار اور رفیق۔
خواجہ غریب نواز ؒ
خواجہ غریب نواز حضرت معین الدین چشتی اجمیری (1143-1236ئ) نائب رسولؐ فی الہند کہلاتے ہیں ۔ ’ ملفوظات‘ اس کتاب کو کہا جاتا ہے جس میں کسی بزرگ کی کیفیت ان کی اپنی زبانی لکھی گئی ہو۔ حضرت خواجہ غریب نوازؒ کے پیر و مرشد کا اسم گرامی حضرت خواجہ عثمان ہارونی (1107-1220ئ) ہے جن کے ملفوظات کا مقدس نام ہے۔
انیس الارواح
انیس الارواح یعنی فرشتوں یا روحوں سے انس محبت کرنے والا دوست، رفیق یا غم خوار۔ خواجہ غریب نواز، نائب رسولؐ فی الہند حضرت معین الدین چشتیؒ بیان فرماتے ہیں کہ بندہ اپنے پیرو مرشد حضرت خواجہ عثمانی ہارونی ؒ کے حکم کے بموجب آپؒ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھااور جو کچھ آپ کی زبانِ گوہر فشاں سے سنتا، اس کو لکھ لیتا یہ سب اٹھائیس مجلسوں پر منقسم ہے۔ میں نے کئی ماہ پہلے از سر نو ’انیس الارواح‘ کا مطالعہ شروع کیا تھااور میں اس کی چوتھی مجلس کے مطابق عرض کر رہا ہوں۔ خواجہ غریب نوازؒ نے فرمایا کہ’ ایک دن رسول اللہﷺ تشریف فرما تھے اور صحابہؓ بھی آپ کی خدمت میں حاضر تھے کہ امیر المومنین ابو بکر صدیقؓ اٹھے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺمیرے پاس 40بردے (غلام یا کنیز یں ) ہیں ، میں نے 20 بردے خدا تعالیٰ کی رضا مندی کے لیے آزاد کر دیے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے دعائے خیر کی، اتنے میں جبرائیل ؑ نازل ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہﷺ حکم الٰہی یہی ہے کہ ابو بکر صدیق ؓ کے جتنے بال ہیں آپؐ کی امت میں سے اسی قدر آدمیوں کو ہم نے دوزخ کی آگ سے نجات دی اور اسی قدر ثواب ابو بکر صدیق ؓنے حاصل کیا۔ اس کے بعد خواجہ غریب نوازؒ نے فرمایا کہ امیر المومنین عمرؓ نے اٹھ کر عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ میرے پاس 30 بردے ہیں ، ان میں سے 15 میں نے خدا کی رضا کے لیے آزاد کردیے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے دعائے خیر کی ، جبرائیل ؑ پھر اترے اور کہا کہ یا رسول اللہﷺ فرمانِ الٰہی اِسی طرح پر ہے کہ جس قدر رگیں ان بردوں کے جسموں پر ہیں ، اس سے پچاس گنا آدمی آپ ؐ امت کے میں نے دوزخ کی آگ سے آزاد کیے اور اسی قدر ثواب حضرت عمرؓ کو عنایت ہوا۔ اس کے بعد فرمایا کہ امیر المومنین حضرت عثمانؓ نے اٹھ کرعرض کیا کہ میرے پاس بردے بہت ہیں ان میں سے میں نے 100 بردے خدا کی رضا کے لیے آزاد کر دیے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے دعائے خیر کی اور جبرائیل ؑ نے حکم الٰہی اس طرح بیان کیا کہ یا رسول اللہﷺ جتنی رگیں ان بردوں کے بدنوں پر ہیں ، ان سے 100 گنا آدمی آپؐ کی امت کے بخشے گئے اور ثواب حضرت عثمان ؓ کو عنایت ہوا۔
اس کے بعد خواجہ غریب نوازؒ نے فرمایا کہ ان کے بعد باب العلم امیر المومنین حضرت علی مرتضیٰؓ اٹھے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! میرے پاس دنیا کی کوئی چیز نہیں۔ میرے پاس جان ہے ، سو میں نے اسے خدا پر قربان کیا۔ یہ بات ہو رہی تھی کہ جبرائیل ؑ حاضر ہوئے اور کہا، یا رسول اللہﷺ فرمانِ الٰہی یہی ہے کہ ہمارے علی ؓ کے پاس دنیا کی کوئی چیز نہیں ، ہم نے دنیا میں اٹھارہ ہزار عالم (جہان ) پیدا کیے ہیں اور آپ ؐ کی اور علیؓ کی رضا پر ہم نے ہر عالم میں سے دس ہزار کو دوزخ کی آگ سے نجات بخشی۔‘
جیہدا نبی ؐ مولا، اوہدا علی ؓ مولا
میں نے کئی نعت ہائے رسول مقبول ؐ میں مولا علی ؓ کا تذکرہ کیا ہے اور اردو اور پنجابی میں دو منقبتیں بھی لکھی ہیں جنھیں بارہا آپ اس کالم میں پڑھ چکے ہیں۔ اردو منقبت کے تین اور پنجابی منقبت کا مطلع اور دو بند یوں ہیں :
تم کو ملی ہے بزمِ طریقت میں صندلی
دیکھا نہ آسمان نے، تم سا مہا بلی
تم نائب ِ رسولؐ ہو اور رکن پنجتن ؓ
تم سے مہک رہی ہے گلستاں کی ہر کلی
مولائے کائنات ہو، مشکل کشا بھی ہو
خیبر شکن ضرور ہو، پر دل ہے مخملی
نبی ؐ آکھیا سی ، ولیاں دا ولی مولا
جیہدا نبیؐ مولا ، اوہدا علی ؓمولا
لوکھی آکھدے نیں ، شیر تینوں یزداں دا
سارے نعریاں توں وڈا، نعرہ تیرے ناں دا
تیرے جیہا نئیں کوئی ، مہابلی مولا
جیہدا نبیؐ مولا ، اوہدا علی ؓمولا
سارے ولیاں دے ، بلھاں اتے سجدی اے
من موہ لیندی ، جدوں وجدی اے
تیری حکمتاں دی ونجھلی مولا
جیہدا نبیؐ مولا ، اوہدا علی ؓمولا