نئی نسل کو بھکاری مت بنائیں
مکرمی! روز مرہ کی زندگی میں ہمیں اکثر بھیک مانگنے والوں اور بہروپیوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے جو نت نئے طریقوں سے ہمیں پیسے دینے پر مجبور کرتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ایسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ لیکن اصل مسئلہ یہ نہیں ہے ۔ میں ایک طالب علم ہوں۔ میں کالج اور گھر جاتے ہوئے راستے میں دیکھتی ہوں کہ اس برے کام کے لیے چھوٹے بچوں اور بچیوں کو استعمال کیا جا تا ہے۔ گزشتہ روز میں نے دیکھا کہ جون کی سخت گرمی میں ایک تین سالہ بچہ ہاتھ پھیلا کر راہ گیروں کے سامنے پیسوں کے لیے گڑگڑا رہا تھا۔ میں نے دیکھا کہ اس کا معصوم جسم گرمی کی شدت سے کیسے متاثر ہورہا تھا۔ میں بس اس معصوم کو دیکھنے سوا کچھ نہ کر سکی۔ میری اس تحریر کا مقصد اس احساس کو اجاگر کرنا ہے کہ ہم اپنی آنے والی پیڑھی کو مانگنا اور ہاتھ پھیلانا نہ سیکھائیں۔ ہمیں اپنے ملک کو اس برائی سے محفوظ کرنا ہو گا۔ میری اپنے ملک کے وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ ان جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کریں جو ہماری آئندہ نسلوں کو بھکاری بنارہے ہیں۔ اس برائی کو روکیں تا کہ ہماری نوجوان نسل تعلیم یافتہ اور مہذب قوم کے روپ میں ڈھل کر دنیا کے سامنے آئے اور ہمارے ملک کا نام بھی ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہو۔ (علیشہ مشتاق، گورنمنٹ ایم اے او کالج، لاہور)