کشمیر اپ ڈیٹ: بانیان پاکستان
بھارت نے لداخ میں چین کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے کے لیے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے پیش نظر متنازعہ علاقے میں عسکری نوعیت کی تعمیرات شروع کیں جن کا چین نے سخت نوٹس لیتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا جب بھارت کی افواج باز نہ آئیں تو چینی افواج نے پیش قدمی کرکے بھارتی افواج پر کاری ضرب لگائی جس کے نتیجے میں بھارت کے دو درجن سے زیادہ ہلاک ہوگئے۔ چین دوسری ریاستوں میں مداخلت سے گریز کرتا ہے مگر جب اس کی آزادی اور علاقائی خود مختاری کو چیلنج کیا جائے تو چین دلیری کے ساتھ اس کی مزاحمت کرتا ہے۔ بعض تبصرہ نگاروں کا خیال ہے کہ 1962 کے بعد آج ایک بار پھر چین اور بھارت کے درمیان محاذ آرائی ہو رہی ہے پاکستان کو اس صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور مقبوضہ کشمیر کے یرغمال عوام کو نظر بندی سے رہا کرانے کیلئے عسکری کوششیں بروئے کار لانی چاہئیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ 1962 میں پاکستان نے کشمیر کو آزاد کرانے کا موقع ہاتھ سے گنوا دیا تھا مگر آج ہم 2020 میں ہیں۔ چین پاکستان اور بھارت تینوں ایٹمی قوتیں ہیں۔ ان حالات میں عسکری حکمت عملی انتہائی سوجھ بوجھ کے ساتھ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔پاکستان کے عوام کو اعتماد ہے کہ پاک فوج اور خفیہ ایجنسیاں ہر قسم کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور دفاع کے لئے مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔کشمیر کے بارے میں فیصلہ پاک فوج کو ہی کرنا ہے کیونکہ سلامتی کا ادارہ ہی عالمی اور جنوبی ایشیا کی صورتحال کے بارے میں مکمل معلومات رکھتا ہے جو عام طور پر تبصرہ نگاروں کے پاس نہیں ہوتیں۔پاک فوج اب تک ایل او سی کی خلاف ورزی کرنے پر بھارت کے نو ڈرون یعنی جاسوسی طیارے گرا چکی ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاک فوج پوری طرح چوکس ہے۔ثابت ہو چکا بھارت کبھی چین اور پاکستان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
عمران خان سے پہلے حکمرانوں نے کشمیر کے مسئلے کو مصلحتوں کے تحت سرد خانے میں ڈال دیا تھا یہاں تک کہ کسی کو وزیر خارجہ ہی نامزد نہیں کیا گیا تھا ۔ گزشتہ حکومت کی کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے بھارت کو یہ موقع مل گیا کہ اس نے عالمی سطح پر پاکستان کو خارجہ امور کے سلسلے میں بہت پیچھے چھوڑ دیا۔وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی پاکستان کی خارجہ پالیسی پر خصوصی توجہ دی اور کشمیر کا مسئلہ ایک بار پھر پوری دنیا میں اجاگر کرنے میں کامیاب رہے۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے آزاد کشمیر کا دورہ کر کے احساس پروگرام کا افتتاح کیا جس کے مطابق آزادکشمیر کے ایک لاکھ اڑ تیس ہزار کشمیری خاندانوں کو مالی امداد دینے کا اعلان کیا گیا۔اس تقریب میں آزاد کشمیر کے صدر اور وزیراعظم بھی شریک تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم مودی نے اپنی پر تشدد اور انتہا پسندانہ پا لیسیوں کی بنا پر خود بھارت کے مستقبل کو ہی داؤ پر لگا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان کی کوششوں کی وجہ سے پوری دنیا کو اب یہ ادراک ہوگیا ہے کہ مودی کی نفرت اور اشتعال پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑ چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خود بھارت کے اندر بھی مودی کی پالیسیوں پر سخت تنقید ہو رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کی تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی کشمیر کی تحریک کو تشدد کے ذریعے دبانے کی کوشش کی گئی یہ مزید ابھر کر سامنے آئی۔ بھارت کی 8لاکھ فوج کشمیریوں کے جذبہ حریت کو ختم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ان شاء اللہ دنیا دیکھے گی کہ کشمیر ایک دن آزاد ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ پانچ اگست کو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں کشمیر کاز کو اجاگر اور بھارت کی فاشسٹ پالیسیوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔
پاکستان کے نامور ادیب صحافی اور مصنف برادرم جبار مرزا نے کشمیر پر ایک تازہ کتاب لکھی ہے جو ہر لحاظ سے اپ ڈیٹ ہے ۔ اس کتاب میں مودی کی موجودہ پالیسی کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ آرٹ پیپر پر چھپی ہوئی خوبصورت اور دلچسپ کتاب کا نام "کشمیر کو بچا لو " ہے یہ منفرد نوعیت کی کتاب کشمیر کی مختصر تاریخ ہے جس میں کشمیر کے ہیروز شہیدوں اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ مودی کے تازہ ترین انتہا پسندانہ اقدامات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں کشمیر کے بارے میں تاریخی دستاویزات کو شامل کر کے کتاب کی اہمیت کو دو چند کر دیا ہے۔ یہ کتاب شہریار پبلی کیشنز اسلام آباد نے شائع کی ہے۔بانیان پاکستان ہمارے محسن ہیں جنہوں نے ہمیں ایک آزاد ملک لے کر دیا اگر وہ قربانیاں دے کر ہمارے لئے آزاد ملک حاصل نہ کرتے تو آج ہماری صورتحال بھی ہندوستان کے مسلمانوں کی طرح ہوتی جو خوف کے سائے میں اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں۔ پاکستان کے نامور مورخ ڈاکٹر صفدر محمود اور جاوید ظفر نے نوجوانوں کے لیے بانیان پاکستان کی شخصیت و کردار پر ایک منفرد کتاب مرتب کی ہے جس کا نام "Introducing founders of Pakistan"ہے۔ یہ کتاب پاکستان کے معروف ادارے قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل نے شائع کی ہے۔اس کتاب میں 8 بانیان پاکستان کی شخصیت اور کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے جن میں شاہ ولی اللہ سر سید احمد خان، محسن الملک ،وقار الملک، آغا خان، مولانا محمد علی جوہر، علامہ اقبال اور قائداعظم شامل ہیں۔ یہ کتاب شاہ ولی اللہ کی تحریک سے لے کر سر سید احمد خان کی علی گڑھ تحریک اور قائد اعظم کی تحریک پاکستان تک کی مکمل اور دلچسپ داستان ہے ۔ حیران کن طور پر اس کتاب میں مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے کسی ایک لیڈر کو بھی شامل نہیں کیا گیا ۔ عبدالستار عاصم مبارک باد اور خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ انہوں نے تحریک پاکستان قیام پاکستان تشکیل پاکستان اور تاریخ پاکستان پر معیاری کتب شائع کرنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔ بجٹ کی منظوری سے ایک روز قبل اپوزیشن کے شور شرابے اور مختلف افواہوں کے باوجود تحریک انصاف کی حکومت قومی اسمبلی میں بجٹ منظور کرانے میں کامیاب رہی ہے۔ قومی بجٹ کا تعلق ریاست کے مختلف طاقتور اداروں سے ہوتا ہے جن کے درمیان قومی دولت تقسیم کی جاتی ہے اور عوام کی حالت حبیب جالب کی زبان میں کچھ اس طرح ہی رہتی ہے۔…؎
وہ جب اعلان کرتے ہیں بجٹ کا
غریبوں ہی کا ہوجاتا ہے جھٹکا
وہ ایوانوں میں سر مست و غزل خواں
وطن قرضے کی سولی پہ ہے لٹکا
بڑھے گی مہنگائی اور بڑھے گی
یہ ہے فیضان واشنگٹن پلٹ کا
٭…٭…٭