عیسوی سال 2020ء موذی وباء کورونا کی تلخ یادیں چھوڑ کر اپنے اختتام کو پہنچانیا سال 2021ء نئی امیدوں اور خواہشات کیساتھ جمعہ کے مبارک دن سے شروع ہوا ہے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا بھر سے کورونا وباء کا مکمل خاتمہ کرکے نئے سال کو امن و سلامتی کا سال بنائے اور پیارا پاکستان ترقی و خوشحالی کی منزلیں حاصل کرے۔کورونا نومبر 2019ء میں چین سے شروع ہوکر گذشتہ سال پوری دنیا میں پھیل گیا جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن گئے کروڑوں افراد اس موذی وباء کا شکار ہوئے دنیا بھر کے تمام ممالک میں لاک ڈائون سے لوگ گھروں میں قید ہوکر رہ گئے زمینی،بحری اور فضائی آمدورفت مکمل طور پر جام ہوگئی کاروبار بند ہونے سے عالمی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی کروڑوں لوگ بیروزگار ہوئے دنیا میں ویرانی اور مہنگائی نے ڈیرے ڈال لیے دنیا کی سپرپاور امریکہ اور اکثر بڑے ترقی یافتہ ممالک برطانیہ، اٹلی، فرانس، برازیل و دیگر ممالک کیساتھ بھارت بھی بہت زیادہ متاثر ہوا۔ اس موذی وباء کے منفی اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہوئے عوام کے مسائل بڑھے ہیں مہنگائی بڑھنے سے ہر آدمی متاثر ہوا ہے دوسری طرف ملک کی سیاست میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان محاذ آرائی بھی عروج پر پہنچ چکی ہے ملک میں پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے 1985ء سے باری باری برسراقتدار رہنے والی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی جگہ پاکستان تحریک انصاف حکمرانی کررہی ہے تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے میاں نوازشریف علاج کیلئے لندن گئے وہ وطن واپس آنے کی بجائے وہیں پر اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں عمران خان وزیراعظم ہائوس میں تخت نشین ہیںانھوں نے ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے کرپشن فری نیا پاکستان بنانے کے وعدے پر کامیابی سمیٹی تھی وہ بار بار اس عزم کا اظہار کرچکے ہیں کہ قومی دولت لوٹنے والوں کا کڑا احتسابہوگا اور لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانے میں جمع کرائیں گے ایک کروڑ بیروزگار نوجوانوں کو نوکریاں دیں گے اور غریبوں کیلئے پچاس لاکھ گھر بنائیں گیااقرباء پروری ،سفارش اور پروٹوکول کا خاتمہ کرکے سادگی کو فروغ دینگے ۔ وزیراعظم عمران خان یقینی طور پر ملک میں تبدیلی لانے کیلئے سنجیدہ ہیں اس کیلئے وہ اپنی صلاحتیوں کو بھی بروئے کار لائیں گے لیکن ابھی تک وہ اپنے نعروں اور وعدوں کو پورا کرتے نظر نہیں آتے انھیں ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ تبدیلی اس وقت تک نہیں آسکتی جب تک ملک کے نظام کو تبدیل نہیں کیا جائے اس وقت تک کچھ بھی نہیں ہوسکتاکرپشن ختم ہوسکتی ہے نہ پروٹوکول کا خاتمہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی حکومتی اخراجات میں کمی کرکے سادگی اختیار کی جاسکتی ہے موجودہ نظام میں کرپشن کرنے والوں کو سزا ملنا بہت ہی مشکل ہے اس نظام میں کرپٹ مافیا کا احتساب کرنا بہت پیچیدہ اور طویل عمل ہے جس میں کرپٹ عناصر کو سزا دینے میں بہت زیادہ تاخیرپیدا ہوتی ہے دوسری طرف دنیا کی تاریخ دیکھ لیں جہاں بھی تبدیلی یا انقلاب آیا ہے وہاں راتوں رات کاروائی ہوئی ہے کرپٹ عناصر کے ثبوت حاصل کرنا اور کرپشن ثابت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے جب تک کرپشن میں ملوث طاقتور 10/20 لوگوں کو عبرتناک سزائیں نہیں ملیں گی کرپشن کا خاتمہ ناممکن نہیں تو بہت زیادہ مشکل ضرور ہے وزیراعظم کی سوچ بہت اچھی ہے اور وہ باتیں بھی بہت اچھی کرتی ہیں جسے عوام پسند کرتے ہیں لیکن وزیراعظم صاحب کرپشن فری پاکستان بنانے اور تبدیلی کیلئے باتوں سے بات نہیں بنے گی اس کیلئے ٹھوس عملی اور بے رحمانہ اقدامات کرنا پڑینگے کیونکہ ماضی میں بھی حکمرانوں نے باتیں تو بہت اچھی کیں لیکن عوام کیلئے کچھ نہ کیا اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملک بیروزگاری،مہنگائی،بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پانی کی کمی بحران سے دوچار ہے جناب وزیر اعظم عمران خان پاکستان میں تبدیلی اور کرپشن کا خاتمہ عوام کے دلوں کی آواز ہے لیکن یہ آسان کام نہیںاس کیلئے ملک کا فرسودہ نظام تبدیل کرنا پڑیگا جس کی راہ میں بہت زیادہ مشکلات اور روکاوٹیں ہیں سسٹم کو تبدیل کرنے اور نیا پاکستان بنانے کیلئے آپکو جرأتمندانہ اور انقلابی اقدامات کرنا ہونگے۔ آپکے پاس اپنے وعدوں کی تکمیل لیے وقت بہت کم ہے آپکو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے دوسری طرف اپوزیشن کابھی چیلنج ہے کہ وزیراعظم 31 جنوری تک استعفیٰ دیں ورنہ اپوزیشن کے ارکان اسمبلی اسمبلیوں سے استعفے دے دینگے یہ علیحدہ بات ہے کہ اسے حکومت کیخلاف تحریک چلانے اور استعفے دینے میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔پی ٹی آئی حکومت کواپوزیشن کیساتھ اپنی کارگردگی سے بھی بہت خطرہ ہے کہ اڑھائی سال گذرنے کے باوجود حکومت کوکو کچھ ڈیلیور نہیں کرسکی مہنگائی ختم ہوئی اور نہ کرپشن کم ہوئی ہے بلکہ ماضی کے مقابلے میں اضافہ ہی ہوا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024