اپوزیشن نے بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے ارکان کے سوالات کے جواب دینے کے اعلان کی پاسداری کا مطالبہ کردیا، تاحال اس معاملے پر حکومت کی طرف سے کوئی پیشرفت نہ کی جاسکی ہے۔ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس عجلت میں طلب کرنے پر بھی احتجاج کیا ۔ بیشتر ارکان اجلاس کیلئے نہ آسکے ۔ ارکان ملک کے ہوائی اڈوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا۔ راجہ پرویز اشرف ، سید نوید قمر، خواجہ محمد آصف اور رانا تنویر حسین نے متذکرہ معاملات پر موقف پیش کیا۔۔ گیس کے بحران اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اضافے کیخلاف احتجاج کیا گیا۔سید نویدقمرنے کہاکہ اچانک اجلاس طلب کرلیا گیا ارکان اپنے آبائی علاقوں میں ہیں ڈپٹی سپیکر اسلام آباد میں رہتے ہیں اس لئے گھرسے اٹھ کر آگئے ۔ سندھ ، بلوچستان کے ارکان کراچی، حیدرآباد، ملتان ، کوئٹہ کے ہوائی اڈوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں ۔ حکومت کوکچھ تو سوچنا چاہیے تھا ۔ دو دنوں کا نوٹس ہوناچاہیے تھا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ وقفہ سوالات میں ارکان نہیں آسکے ان کے سوالات کا کیا بنے گا ہم گیس بحران پربات کرنے چاہتے ہیں۔نئے سال کا پہلا تحفہ مہنگائی کا دیا گیا ۔ پٹرول بم گرا دیا گیا ہے۔ عوام کی نمائندگی کا تقاضا ہے کہ ان کے مسائل پر بات کی جائے ۔ خواجہ آصف نے کہاکہ وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ ہر بدھ کو جواب دوں گا 2019 میں شاید ہی عمران خان اس ایوان میں آئے ہوں۔ اکتوبر، نومبر، دسمبر 2019ء کے کسی اجلاس میں وزیراعظم قومی اسمبلی میں نہیں آئے ۔ وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہاکہ ابھی ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے ہواہے کہ اجلاس کو باقاعدہ قانون کے مطابق چلایا جائے گا ۔ یہاں وقفہ سوالات کی بجائے تقریریں ہورہی ہیں ۔ وزیر مواصلات مراد سعید نے کہاکہ 2020 عوامی مسائل کے حل کا سال ہے ۔ 2019ء میں معیشت کو آئی سی یو سے نکال لائے ہیں۔ وزیراعظم اپوزیشن کے سوالات کے جوابات دینے کو تیار ہیں ۔ طریقہ کار طے کرنے ہیں اپوزیشن کو آگاہ کیا ہے۔رانا تنویر حسین نے کہاکہ عجلت میں اجلاس طلب کیا گیا ہے ۔2019 میں حکومت کی ناقص کارکردگی کا پلندہ ہے، موصوف بات کرنا چاہتے ہیں تو آئیں ان کی ڈیڑھ سال کی کارکردگی کی بات کرتے ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38