وزیراعظم عمران خان نے تاریخی دھرنے کے دوران سیاسی اخلاقیات کے بارے میں دلچسپ اور دلکش لیکچرز دئیے تھے۔ جن کی وجہ سے ان کو عوام کا اعتماد حاصل ہوا تھا اور پاکستان کے عوام نے باور کر لیا تھا کہ عمران خان تبدیلی اور نیا پاکستان کے حوالے سے نیک نیت اور پرعزم ہیں۔ ان کو اگر اقتدار میں آنے کا موقع ملا تو وہ پاکستان میں اخلاقیات کی بنیاد پر ایک نئی سیاسی اور حکومتی روایت قائم کریں گے اور پاکستان کا ٹوٹا ہوا نظریاتی تعلق قائداعظم لیاقت علی خان اور دوسرے بانی رہنمائوں کیساتھ جوڑ دینگے۔ اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے اس قدر یوٹرن لیے ہیں کہ انکی اخلاقی اتھارٹی کمزور ہوتی جارہی ہے۔ان میں ایک حالیہ نیب ترمیمی آرڈیننس بھی ہے۔ عمران خان تسلسل کے ساتھ یہ بلند بانگ دعوے کرتے رہے ہیں کہ وہ ہرگز کسی کو این آر او نہیں دیں گے مگر پہلے تو انہوں نے مبینہ طور پرمیاں نواز شریف کو این آر او دیا اورکئی حلقوں کی رائے میں اب نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کر کے بیوروکریٹس تاجروں اور سیاست دانوں کو ایک اور این آر او دے دیا ہے جس سے تحریک انصاف کے پرانے نظریاتی لیڈر اور کارکن پریشان ہیں کیونکہ عمران خان کا نام ہی تحریک انصاف ہے ان کے بغیر تحریک انصاف کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔
پاک فوج کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے سلسلے میں وزارت قانون نے جس انداز سے مایوسی کا مظاہرہ کیا ایک بارپھرنیب ترمیمی آرڈیننس کے سلسلے میں انوکھا تماشا کر دکھایا ہے۔ وزارت قانون نے میڈیا کو نیب آرڈی ننس کی وہ دستاویز جاری کر دی جو تجاویز پر مشتمل تھی۔ میڈیا دو دن تک حکومت کا ڈھول بجاتا رہا دو دن کے بعد حکومت نے وضاحت کی کہ میڈیا جس نیب آرڈی ننس کے بارے میں بحث کر رہا ہے صدر پاکستان اور وفاقی کا بینہ نے تو اس کی منظوری ہی نہیں دی۔ وزارت قانون نے میڈیا کو نئے ترمیمی آرڈیننس کا مسودہ پیش کیا۔ راقم نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی برادرم اسد عمر سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ایسا کوئی آرڈی نینس منظور نہیں کیا جس میں نے نیب پر یہ پابندی لگائی گئی ہو کہ وہ 50 کروڑ روپے سے کم مقدمات کی تفتیش اور سماعت نہیں کرسکے گا۔ اسی طرح انکوائری کی تکمیل کیلئے بھی کوئی مدت مقرر نہیں کی گئی۔ 90 روز کی نیب حراست کو بھی نہیں چھیڑا گیا۔ بیوروکریسی کیخلاف کارروائی کرنے کیلئے سکروٹنی کمیٹی کی سفارش نہیں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیا پر جو خبریں چلائی جا رہی ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور ان کا نیب کے ترمیمی آرڈیننس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نیب آرڈی ننس کے سلسلے میں تجاویز پر مبنی مسودہ میڈیا کے پاس کیسے پہنچ گیا۔ انہوں نے اعتماد سے کہا کہ کسی کو این آراو نہیں دیا گیا۔ اپوزیشن کے بیانات کی روشنی میں بیوروکریٹس اور تاجروں کو آئین اور قانون کیمطابق ریلیف دیا گیا ہے تاکہ کہ تاجر اور بیوروکریٹس خوف سے باہر نکل سکیں اور کاروبار مملکت خوش اسلوبی سے چلایا جا سکے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی راقم کو بتایا کہ یہ پراپیگنڈا درست نہیں ہے کہ حکومت نے کسی کو این آر او جاری کیا ہے، انہوں نے کہا کے اپوزیشن لیڈر آرڈیننس کو پڑھے بغیر تنقید کر رہے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ تنقید کے بجائے تجاویز دیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے بھی اس پراپیگنڈے کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ حکومت نے کسی کو این آر او جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ آرڈی ننس پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا تو اپوزیشن کی جماعتیں اس کی حمایت کریں گی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس میں اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ معصوم اور بے گناہ افراد کو نیب کی گرفت سے بچایا جائے۔ حکومت کرپشن کے خاتمے کے ایجنڈے پر پوری طرح قائم ہے اور احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ نیب ترمیمی آرڈیننس 2019ء کے چند اہم نکات یہ ہیں ٹیکس اور محصولات کے امور نیب سے واپس لے کر ایف بی آر کو دے دیئے گئے ہیں۔ کسی بھی سرکاری منصوبے یا سکیم میں ضابطے کی خامیوں کے حوالے سے اس آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کاروائی عوامی عہدہ رکھنے والے کیخلاف نہیں کی جائیگی۔ جب تک یہ ظاہر نہ کر دیا جائے کہ عوامی عہدہ رکھنے والے فرد نے مالی فائدے اٹھایا ہو یا کوئی اثاثہ بنایا ہوجو اس کی ظاہر کردہ آمدنی سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔ نیب ایسے افراد کیخلاف بھی کارروائی کرنے کا اختیار نہیں رکھے گا جنہوں نے کوئی کارروائی نیک نیتی سے کی ہو جب تک کے اس فرد کیخلاف مالی فائدہ حاصل کرنے کا ٹھوس ثبوت موجود نہ ہو اس ترمیم کا مقصد بیوروکریٹس کو تحفظ دینا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق چیئرمین نیب نے حکومتی آررڈی نینس سے اتفاق نہیں کیا۔
ایک تجزیہ نگار کے مطابق حکومت نے نیب کے دانت نکالنے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ کڑا احتساب کرنے کے قابل ہی نہ رہے۔ ایک کہاوت یاد آتی ہے کہ ایک شیرکسی خوبصورت لڑکی پر عاشق ہوگیا اور اسے شادی کیلئے مجبور کرنے لگا۔ لڑکی نے کہا کہ میں اپنے والدین سے بات کروں گی۔ جب شیر دوبارہ آیا تو لڑکی نے اسے بتایا کہ اسکے والدین شادی پر رضامند ہوگئے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ شیر اپنے دانت نکال دے۔ شیر چونکہ عشق کے جنون میں مبتلا تھا اس نے اپنے سارے دانت نکلوا دئیے اور لڑکی کے گھر جاکر بتایا کہ اس نے شرط پوری کر دی ہے۔ جب لڑکی کو پتہ چلا تو اس نے جھاڑو اُٹھایا اور شیر کو مار مار کر گھر سے باہر نکال دیا۔ ماہرین آئین و قانون کی رائے ہے کہ حکومت کے نیب آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کیا جائیگا اور اسے آئین و قانون سے متصادم قرار دیا جائیگا۔ وزیراعظم عمران خان اپنے انداز حکومت پر سنجیدگی سے غورکریں ان کا طرز حکومت پاکستان کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کی بجائے ان میں اضافہ کرتا چلا جارہا ہے۔ ان کو چاہئے کہ وہ نیک نام تجربہ کار افراد سے مشاورت کریں تاکہ ان کو حکومت چلانے کیلئے مفید کارآمد نتیجہ خیز مشورے مل سکیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024