تھانوں میں شہریوں سے ناروا سلوک روکنے کیلئے مددگار بیل لگارہے ہیں ، سہیل تاجک
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے)ریجنل پولیس افسر سہیل حبیب تاجک نے کہا ہے کہ میں تو خانہ بدوش ہوں آج یہاں ہوں کل کہیں اور ڈیوٹی دوں گا لیکن یہ راولپنڈی شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہر کو جرائم سے پاک کرنے میں اپنا رول ادا کریں تھانوں میں شہریوں سے نارروا سلوک روکنے کیلئے مدد گار بیل لگا رہے ہیں اگر کسی کی تھانے میں شنوائی نہ ہو تو وہ مدد گار بیل بجادے جسے براہ راست سرکل کا ایس ڈی پی او سنے گا شہری اپنی شکائت کیلئے درخواستیں لے کر سی پی یا آر پی او کے پاس براہ راست آتے ہیں جبکہ انہیں سیدھا تھانے میں پہنچنا چاہئے تاکہ باٹم ٹو ٹاپ پولیسنگ فروغ پائے اس وقت پولیسنگ ٹاپ ٹو باٹم چلتی ہے جس سے مسائل جنم لیتے ہیں راولپنڈی شہر میں سیکیورٹی مسائل رہتے ہیں شہید ملت لیاقت علی، سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو شہید ہوئے بدترین دہشت گردی بھی راولپنڈی میں ہوتی رہی لیکن آج حالات مختلف ہیں جرائم ہوتے تھے ہوتے ہیں اور ہوتے رہیں گے لیکن شہریوں کا کام ہے کہ وہ امن و سلامتی کیلئے خود فعال رول ادا کریں انہوں نے یہ بات منگل کو اپنے دفتر کے لان میں پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا آر پی او نے کہا کہ پولیس 14 دن میں کسی بھی کیس کا چالان مجاز عدالت میں جمع کرانے کی پابند ہے کسی بھی کرائم کے بعد اس کی ایف آئی آر درج نہ کرنا ، اسے روزنامچہ رپٹ تک محدود رکھنایا ایف آئی آر کے اندراج میں مقدمہ اور جرم کی نوعیت تبدیل کردینا خود سے ایک جرم ہے ہمارے لیگل سسٹم میں بیشمار پیچیدگیاں اور خامیاں ہیں ہمارا تمام نظام 19ویں صدی کے لیگل سسٹم پر ہے جبکہ چیلنجز 21ویں صدی کے ہیں ہر بندے کے پاس ایک سے زیادہ موبائل فون ، لیپ ٹاپ ہیں جرائم کی نوعیت بھی بدلی ہے جرائم کی بیخ کنی کیلئے جلد رپورٹ اے کرائم کے نام سے ایپ متعارف کرائیں گے تھانوں میں شہریوں سے پولیس کے ناروا سلوک کی مانیٹرنگ کریں گے پولیس ملازمین کو ہفتہ وار چھٹی دیں گے تاکہ ہفتے میں ایک دن وہ اپنے بچوں کے درمیان بھی گذاریںریجنل پولیس افسر سہیل حبیب تاجک نے کہا کہ مجھے جو پولیس افسر یا اہلکار اچھی یونیفارم ، اچھے رویے میں نظر آئے اسے انعام دیتا ہوں انعام دینے کیلئے میری گاڑی میں اس وقت بھی پیسے پڑے ہیں اچھے کام کی جزاء اور غلط کام کی سزاء ملے گی ہمارا فوکس دفاتر کی بجائے تھانے ہوں گے انوسٹی گیشن کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی ہم نے گزشتہ کئی ماہ سے زیر التو ا 3ہزار سے زائد درخواستوں پر مقدمات کا اندراج یقینی بنایاہمارے سسٹم میں پنچائیت سسٹم ایک بہترین معاشرتی عنصر تھا جس سے بہت سارے مسائل ایک جگہ پر افہام و تفہیم سے حل ہو جاتے تھے اسی طرح ہمارے سسٹم میں جھوٹ اور کسی کی پگڑی اچھالنے کی کوئی سزا مقرر نہیں ہے موجودہ لیگل سسٹم پرانے وقتوں میں دیہی علاقوں کے لئے بنا تھا بعد ازاں وقت کے ساتھ اربن سسٹم آتے ہی پولیسنگ میں بریک لگ گئی اربوں روپے کی لاگت سے سیف سٹی پراجیکٹ متعارف کروایا جا رہا ہے جو آئندہ2سے3سالوں میں مکمل فعال ہو جائے گا تاہم فوری ضرورت کے تحت ریجن کے اضلاع اٹک ، جہلم اور چکوال میں5ملین روپے جبکہ ضلع راولپنڈی میں10ملین روپے کی لاگت سے جدیدٹیکنالوجی لا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ آر پی او دفتر پالیسی میکنگ کی ایک جگہ ہے جس کا کام انفرادی درخواستوں کو سننا نہیں محکمانہ کاروائی کی زد میں آنے والے پولیس ملازمین کو پہلے پولیس کے اردل روم کے لئے دوسرے اضلاع سے بھی راولپنڈی آنا پڑتا تھا اس طریقہ کار کو تبدیل کر کے ہر ضلع کے ڈی پی او آفس میں اردل روم لگایا جارہا ہے محکمانہ کاروائی کی زد میں آنے والے ملازمین کو اشتہاریوں کی گرفتاری سمیت مختلف اہداف دیئے جائیں گے ہم نے مختلف دفاتر میں تعینات 400ملازمین واپس بلا لئے ہیں جن کو مختلف تھانوں اور ناکوں کی ڈیوٹی پر تعینات کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ محدود وسائل اور نامساعد حالات میں پولیس کی ذمہ داریاں انتہائی سخت ہیں یہی وجہ ہے کہ پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد ٹی بی اور ناک ، کان ،گلے سمیت دیگر امراض کا شکار ہیں جبکہ یہاں35دیگر محکمے بھی اپنی محکمانہ سرگرمیوں اور کاروائیوں کے لئے پولیس کی مدد کے منتظر ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ دفعہ381،382اور397 سمیت سنگین نوعیت کے کرائم کے لئے ریجن بھر میں ماہر تفتیشی افسران کی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی ہمارا ایک المیہ ہے کہ ہم مرض کی تشخیص کئے بغیر یا غلط تشخیص کے ساتھ علاج شروع کر دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ تفتیشی خامیوں ،غلط مقدمات اور دیگر پیچیدگیوں کے باعث اصل مجرم عدالتوں سے بری ہو جاتے ہیں ۔