پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق میں اختلافات‘ پی پی نے پنجاب میں اپنے امیدوار چن لئے
لاہور (ثناءنیوز) پاکستان پیپلز پارٹی نے خصوصاً پنجاب میں اپنے اتحادی، پاکستان مسلم لیگ ق سے مشورہ کئے بغیر امیدواروں کی مختصر فہرست بنانی شروع کر دی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق دوسری طرف مسلم لیگ (ق) نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کے تحفظات پر بات چیت نہیں ہوتی وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات چیت کے لئے تیار نہیں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد جس میں ان کا اتحاد پنجاب میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا، دونوں پارٹیوں کے کچھ رہنماﺅں نے تجویز دی ہے کہ یہ زیادہ بہتر ہے کہ عام انتخابات میں وہ اپنے طور پر کھڑے ہوں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی کا مختصر لسٹ بنانے کا عمل بھی اسی پلان کا حصہ ہے۔صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے منظور وٹو اور مونس الہی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ وہ پنجاب میں قومی اور صوبائی دونوں اسمبلیوں کی نشستوں کے لئے مشترکہ امیدوار پر اتفاق قائم کرسکیں۔ لیکن وہ کیمیٹیاں بھی ابھی تک صرف دو بار ملی ہیں۔ حالانکہ اس حوالے سے منظور وٹو کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی ملاقات دسمبر میں ہو گی۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے سربراہ پیر صبغت اللہ شاہ رشیدی اور نائب وزیراعظم پرویز الہی کی ملاقات جسے دوسرے اتحاد کے ساتھ جڑے آپشنز پر غور کرنا سمجھا جارہا تھا کے بارے میں سینیٹر کامل آغا کا کہنا تھاکہا کہ ان کی پارٹی دیگر جماعتوں کے ساتھ رابطے میں رہنا پسند کرے گی۔ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق)کے درمیان تعلقات ضمنی انتخابات کی بعد مثالی نہیں رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں یہ بات دیکھی گئی کہ مسلم لیگ (ق) کے ووٹرز نے پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دئیے اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے ووٹرز نے مسلم لیگ (ق)کے امیدواروں کو ووٹ دئیے۔ اس لئے اس بات کو دیکھتے ہوئے آگے اکیلے چلنے کو ترجیح دی ہے۔