ملکی ترقی کیلئے سیاسی استحکام، سماجی ہم آہنگی بنیادی چیز ہے: احسن اقبال
لاہور (سٹاف رپورٹر) مسلم لیگ(ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کےلئے سیاسی استحکام اور سماجی اہم آہنگی سب سے بنیادی چیز ہے اس کے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے آج خودد احتسابی کا وقت ہے تمام تر مسائل کے ہم خود ذمہ دار ہیں۔بے عمل قوم کو با عمل قوموں جیسے ثمرات نہیں ملتے عوام میں بیداری کی ضرورت ہے یہاں قانوں تو ہر چیز کےلئے بنائے گئے لیکن ان پر عملدرآمد ہر کوئی نہیں کر رہا صرف محنت کرنیوالی قومیں ہی آگے نکلتی ہیںمعاشرے میں دیانتداری کی ضرورت ہے آج ہمارے ملک میں کتابوں کی دکانیں کم اور فاسٹ فوڈ کی دکانیں زیادہ ہو گئیں ہیںترقی کرنے والی قومیں پیٹ نہیں عقل بڑھاتی ہیںاسرائیل آج 57اسلامی ممالک سے زیادہ سائینٹفک ریسرچر پیدا کر رہا ہے جان لینا چاہیے کہ تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کی جاسکتی ان خیالات کا اظہار انھوں نے گذشتہ روزحمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان میں ”ترقی پذیر ممالک میں میڈیا کی ذمہ داریاں “ کے کردار کے موضوع پر سمینار سے خطاب میں کیا اس موقع ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید پراچہ ،سنئیر تجزیہ کار افتخار احمد ،کالم نگار داکٹر راشدہ قریشی نے بھی اظہار خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی کشمکش نے دوسرے مسائل پر پردہ ڈال دیا ہے کوئی بھی سیاستدان تعلیم پر ایک گھنٹہ تقریر کرلے اسے میڈیا میں مناسب کوریج نہیں دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے میڈیا نے ماضی میں تجارت کو ایشو بنایا اور آج اس کی تجارت پاکستان سے بہت بہتر ہے ہم غیروں کی بانسر ی پر ناچتے ہیں تو یہ ہمارا قصور ہے۔ ہمارے ملک میں بڑی تعداد میں بچے سکول سے باہر ہیں انھوں نے کہا کہ دنیاکی مثال سامنے ہے جہاں لوگ 5دن گدھوں کی طرح کام کرتے ہیںجبکہ ہمارے ہاں گھر بیٹھ کر حاضریاں لگاتے ہیں اس روئیے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کراچی سے پشاور تک خالص دودھ نہیں ملتا ہر چیز کا یہود وہنود کو ذمہ دار ٹھہرانے سے پہلے ہمیں خود کو ٹھیک کرنا چاہیے ہمیں اپنی کمزوریوں کو ختم کرنا ہو گا میڈیا کا سول سوسائٹی کے ذریعے احتساب ہونا چاہیے تاکہ اس کی کارکردگی میں بھی مزید بہتری آئے۔ڈاکٹر فرید پراچہ نے بہت اچھے موضوعات پر سمینار کے انعقاد پر ابصار عبدالعلی کومبارکباد دی انھوں نے کہا کہ انتحابات آنیوالے ہیں اور کئی قوتیں کام کرنا شروع ہو گئیں ہیںاس صورتحال میں وقت پر انتحابات کرانے ہونگے انھوں نے کہا کہ سیاست نہیں ریاست بچاﺅ کے ماضی میں نعرے لگتے رہے لیکن انداز مختلف تھا اس وقت انتخاب نہیں احتساب کا نعرہ لگایا گیا انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے منشور کے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنے کےلئے بھی میڈیا کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ترقی پذیر ملک بھی نہیں ہیںہم14ہزار ارب روپے قرضہ کے بوجھ تلے ہیںمیڈیا معاشرے کی آنکھ ،کان اور زبان ہے لیکن معاشرے کی ترقی کےلئے تمام اعضاءکا ٹھیک ہونا ضروری ہے ہم نے ترقی صرف جہالت ،بدامنی میں کی ہے کراچی میں روزانہ 20سے 25لوگوں کا قتل ہورہا ہے ہم آج انسویں صدی میں داخل نہیں ہوئے قومیں نظریات کے ساتھ چلتی ہیںپاکستان کے نعرے کو تبدیل کرنے سے ترقی نہیں کی جاسکتی میڈیا نے ہی قوم بنانے میں حصہ ڈالنا ہے اسے دیانتداری سے کام کرنا ہو گا۔ افتخار احمد نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے الزام تراشی سے پرہیز کرنا ہو گاکوئی بھی ادارہ کسی یہود و ہنود کے ایجندے پر کام کر رہا ہوتو وہ کسی کو پسند کرنے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا رائے بدلتی رہتی ہے ماحول کے مطابق فیصلے کا ادراک ہونا چاہیے۔ ہم غیر ضروری چیزوں میں پھنس کر رہے گئے ہیںکوئی بھی میڈیا کو ذمہ دار ٹھہرا کر بری ذمہ نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے کہا کہ آج اہم ملکی معاملات پر ہونےوالے ٹی وی شو کے مقابلے میں مزاخیہ پروگراموں کی رئیتنگ زیادہ ہے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر راشدہ قریشی نے کہا کہ دنیا آگے چلی گئی ہمیں بھی خود کو آگے لیجانے کےلئے تیار کرنا ہو گا آج کی جنگ ہتھیاروں کی نہیں خیالات کی ہے اس کےلئے میڈیا کو اہم کردار ادا کرنا ہو گا قائداعظم کا آزاد پاکستان کا خواب چکنا چور ہو گیا ہے 32سال یہاں مارشل لاءکا راج رہا میڈیا پر بھی پریشر ڈالنے کےلئے مختلف قانوں بنا دئیے جاتے ہیں اشتہارات بند بلز روک لئے جاتے ہیںجبکہ انٹرنیشنل لیول پر صورت حال مختلف ہے خود کونظریاتی طور پر آرگنائزکریں گے تو کامیاب ہو جائےں گے آج میڈیا کے کچھ ادارے غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں انھیں یہود وہنود فنڈز دے رہے ہیں اور پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔