منقبت
جائے عافیّت ہے تیرا آستانہ گنج بخش!
فیض پاتا ہے جہاں ‘ سارا زمانہ گنج بخش!
چارہ بے چاروں کا، بے ساماں کا تُو سامان ہے
تیرا در ہے بے ٹھکانوں کا ٹھکانہ، گنج بخش!
آپ کا دربارِ جلوہ بار ہے لاہور میں
اولیاءکا ہے جہاں پر آنا جانا، گنج بخش!
غوثِ اعظم، والی¿ اجمیر اور گنجِ شکر
مانتے ہیں آپ کو دُرِّ یگانہ، گنج بخش!
تیرا روضہ ہے زیارت گاہ، خاص و عام کی
روز و شب جس کی فضا ہے دِلبرانہ ، گنج بخش!
التجا میرے دلِ پُرشوق کی مقبول ہو
طرز ہو میری فقیری کی شہانہ، گنج بخش!
آرزو ہے اب تو مسکن ہو مرا شہرِ نبی
اب تو میرا ہو وہیں کا آب و دانہ، گنج بخش!
اَز طُفیلِ حضرتِ خیر النسائ، بنتِ رسول
ہو معین الحق پہ لطفِ جاودانہ، گنج بخش!
پیر معین الحق گیلانی گولڑہ شریف