جہاں اولیاءکرام کے سر اقدس اور بادشاہوں کے سر جھک گئے
کے۔ڈی چودھری
حضرت علی ہجویریؒ کی روحانی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر ؒ، حضرت شیخ بہلوانؒ دریائی ؒ، حضرت میاں میر ؒ ، حضرت خواجہ باقی بااللہؒ، حضرت مجددالف ثانیؒ، حضرت مادھولال حسینؒ ، ملا عبدالنبی جامی لاہوریؒ، حضرت بو علی قلندرؒ، حضرت گیسو درازؒ، حضرت شاہ محمد غوث قادریؒ، حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ اور حضرت بلھے شاہ قادری ؒ نے آپ کے مزار اقدس پر عقیدت ومحبت سے حاضری دی۔ جبکہ دربار اقداس پر آنے والے شہنشاہوں اور حکمرانوں کی ایک طویل فہرست ہے۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ آپ کا ازحد احترام کرتا تھا وہ اپنے دور میں خود بھی حاضر ہوتا رہا اور اپنے خزانہ سے ایک ہزار روپے سالانہ مجاہدین کا وظیفہ مقرر کیا۔ اس کے علاوہ رانی چندر کور نے ایک دالان بھی اپنے اخراجات سے تعمیر کروایا تھا، مسلمان بادشاہ بھی اپنے اپنے دور میں مزار اقدس پر حاضری دیتے رہے، ظہیر الدولہ ابراہیم غزنوی جو افغانستان اور پنجاب کا حکمران تھا نے اپنے عہد میں مزار شریف کی تعمیر کروائی، اس کے علاوہ ہر دور کے حکمران حاضری دیتے رہے، غزنوی سلاطین کے بعد سلطان محمد غوری، سلطان قطب الدین ، مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر، نور الدین جہانگیر،شہاب الدین شاہجان، اورنگ زیب اور شہزادہ دارالشکوہ بھی انتہائی عاجزانہ انداز میں حاضری دیتے رہے، حضرت سید نا علی ہجویری ؒ سے تقریباً ایک ہزار سال پہلے ہجویر سے لاہور تشریف لائے اور تبلیغ اسلام و اشاعت دین کیلئے اپنی تاریخی خدمات، اعلیٰ کردار، انسان دوستی، محبت اور رواداری کے فروغ کی وجہ سے ”مرشد لاہور“ بن کر لاہور سے منسوب بلکہ لاہور شہر آپ کے نام گرامی سے منسوب ہو کر ”داتا کی نگری“ بن گیا۔ آپ کا 969واں سالانہ عرس مبارک 20صفر (2جنوری) کو انتہائی عقیدتوں اور محبتوں سے منعقد ہو رہا ہے، عرس کے ایام میں سارا لاہور شہر جگمگا اٹھتا ہے بلکہ پنجاب کے علاوہ دیگر تین صوبوں کشمیر اور بیرون ملک سے کثیر تعداد میں زائرین و عقیدتمندحاضر ہوتے ہیں۔