مکرمی ہم آج آپ کی توجہ اس امر کی طرف دلانا چاہتے ہیں کہ جو کچھ لاہور میں ہو رہا ہے بلڈنگ گرائی جا رہی ہیں اس کے بعد لاہور میں تباہی و بربادی کا منظر برداشت نہ کر سکیں گے۔ اس پیمانے پر تباہی کسی بھی خطے میں دہشت گردوں نے نہیں مچائی ہو گی جو پنجاب حکومت مچا رہی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی بڑی قیامت خیز تباہی کا ذمہ دار کون ہے اور اس کے کیا محرکات ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں چونکہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی اس لئے اس تباہی وبربادی کے ذمہ دار ڈویلپرز، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ٹا¶ن میونسپل کارپوریشن ہیں کیونکہ ایل ڈی اے، ٹا¶ن میونسپل ایڈمنسٹریشن نے بلڈنگوں کے لئے جو قانون وضع کئے اس میں اس بات کی گنجائش رکھی گئی اور شہہ دی گئی کہ لوگ پاس شدہ نقشے سے تجاوز کریں اور تعمیر کے بعد جرمانے دے کر اپنی اپنی بلڈنگز کو ریگولائز کروائیں۔ اس عمل میں ٹا¶ن پلاننگ کے بڑے چھوٹے تمام افسران نے اپنا اپنا کردار بھرپو انداز میں نبھایا اور ڈویلپرز کو غیر قانونی کام کرنے کی ترغیب دی جس سے محکمہ کا اور افسران کا مالی فائدہ ہوا۔ یہ این آر او سے بھی بڑا مسئلہ اس لئے ہے کہ صرف لاہور میں جو پروجیکٹس گرانے کے لئے لسٹیں تیار ہوئی ہیں ان کا محتاط تخمینہ چھ سو ترانوے ارب روپے بنتا ہے جبکہ اگر حکومت اپنے ہی قوائد و ضوابط کے مطابق ان بلڈنگوں پر جرمانہ عائد کرے تو حکومت کے کھاتے میں (بیس سے پچیس ارب روپے) کی خطیر رقم جمع ہو سکتی ہے۔ جس سے شہر میں پارکنگ کے لئے پارکنگ پلازے بنائے جا سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ سیوریج نظام کی درستگی ہو سکتی ہے اور حکومت کو تقریباً (پانچ ارب روپے) سالانہ مختلف ٹیکسوں اور فیسوں کی شکل میں مہیا ہو سکتا ہے۔ یہاں پر اس بات کا ذکر کرنا بھی نامناسب نہ ہوگا کہ پنجاب حکومت کے پاس فنڈز کی صورت حال یہ ہے کہ گلوکار مہدی حسن کو چار لاکھ روپے کا دیا جانے والا چیک دو دفعہ بونس ہو چکا ہے اگلا سوال یہ ہے کہ یہ بلڈنگیں کن لوگوں کی ہیں۔
ہمارا پنجاب حکومت سے مطالبہ ہے کہ مہربانی کر کے اپنے قواعد و ضوابط کے مطابق ان بلڈنگوں سے جرمانے وصول کر کے لاہور کے شہریوں کے جان و مال کو تحفظ دیا جائے۔خالد عبدالرحمان 0321-8476300
ہمارا پنجاب حکومت سے مطالبہ ہے کہ مہربانی کر کے اپنے قواعد و ضوابط کے مطابق ان بلڈنگوں سے جرمانے وصول کر کے لاہور کے شہریوں کے جان و مال کو تحفظ دیا جائے۔خالد عبدالرحمان 0321-8476300