طالبان نے مذاکرات ہونے چاہئیں‘ کمزور حکمران عوام کے دشمن نمبر ایک امریکہ سے ڈکٹیشن لیتے ہیں : چودھری شجاعت حسین
لاہور (سلمان غنی) مسلم لیگ ق کے رہنما سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی بڑی جماعت تھی مگر حکومتی کارکردگی نے اسے تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت قابل عمل دستاویز نہیں تھی۔ اس پر شاید ہی عمل ہو سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وقت نیوز کے پروگرام ”اگلا قدم“ میں بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام کے پروڈیوسر میاں شاہد ندیم اور اسسٹنٹ پروڈیوسر وقار قریشی تھے۔ چودھری شجاعت نے کہا کہ زرداری کی 27 دسمبر کی تقریر ایک پارٹی سربراہ کی تھی‘ صدر کی نہیں۔ اگر انہیں کچھ لوگوں یا فوج سے شکایت تھی تو اسے مل بیٹھ کر دور کیا جاسکتا ہے۔ فوج کو ٹارگٹ کرنا درست نہیں تھا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس کچھ کرنے کی اہلیت ہے نہ ہی ٹیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17ویں ترمیم 31 مارچ 2011ءتک بھی ختم نہیں ہوگی۔ اپنا اقتدار کوئی نہیں چھوڑتا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں پلازے گرانے کی بجائے جرمانے کئے جاتے تو 20 ارب روپے اکٹھے ہو سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اور جرائم پیشہ افراد میں فرق ہے تاہم جرائم پیشہ افراد طالبان کا نام استعمال کر رہے ہیں۔ طالبان سے مذاکرات ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمران امریکہ سے ڈکٹیشن لیتے ہیں کیونکہ یہ خود کمزور ہیں۔ کسی زمانے میں بھارت کو پاکستان کا دشمن نمبر ایک کہا جاتا تھا آج پوچھیں تو عوام امریکہ کو پہلا دشمن کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگیوں کے اتحاد کی بات چھوڑیں اب تمام جماعتوں کو ملک کی خاطر متحد ہونا پڑے گا۔ اگر امریکہ سے بات ہو سکتی ہے تو باہر بیٹھی بلوچ قیادت سے بھی بات ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلیک واٹر پاکستان میں موجود ہے۔ یہ ہمارے برابر والے گھر میں تھی جسے بڑی مشکل سے نکالا۔ شجاعت نے موجودہ عدلیہ کو آزاد خودمختار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے فیصلوں پر مﺅثر عملدرآمد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی حکومتوں کا نظام بڑا زبردست تھا۔ جسے ذاتیات کی نذر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں ایک نہیں چار این آر او ہوئے تھے۔ ایک مشرف کا بے نظیر‘ دوسرا مشرف اور نواز شریف‘ تیسرا بے نظیر اور نواز شریف اور چوتھا ہمارے دور میں آیا‘ وہ الگ چیز تھی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی وجہ سے ملک ٹوٹ رہا ہے۔ جو حکومت اپنے برے کاموں پر پردہ ڈالنے کےلئے ایشوز کھڑے کرے اس سے بہتری کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ق لیگ کو انتخابات میں مشرف کےخلاف نفرت لے ڈوبی۔ انہوں نے کہا کہ کاش کالا باغ ڈیم ضیاءالحق دور میں بن جاتا تو آج لوڈشیڈنگ کا عذاب برداشت نہ کرنا پڑتا۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق ایک بیان میں شجاعت نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ این آر او پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری عملدرآمد یقینی بنائے۔ کسی بھی مہذب معاشرے میں قانون سپریم ہوتا ہے۔ لہٰذا سپریم کورٹ کے فیصلے کا سب پر یکساں اطلاق ہونا چاہئے۔