مشرف دور کے نظام کا خاتمہ‘ گیلانی کی ایڈوائس پر صدر نے بلدیاتی الیکشن کے اختیارات صوبوں کو سونپ دیئے
اسلام آباد + کراچی (سٹاف رپورٹر + مانیٹرنگ ڈیسک + ایجنسیاں) صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے مشورہ کے بعد بلدیاتی نظام سے متعلق اختیارات صوبوں کے حوالے کر دئیے ہیں۔ اس حوالے سے آئین کے شیڈول 6 سے صوبوں کی خودمختاری کے بارے میں 4 قوانین حذف کر دئیے گئے ہیں جس کے بعد مشرف دور کا مقامی حکومتوں کے نظام کا خاتمہ ہو گیا۔ صدارتی ترجان فرحت اللہ بابر نے اس بات کی تصدیق کی کہ صدر نے بلدیاتی نظام میں تبدیلی کے بارے میں اختیار صوبوں کو دے دیا ہے‘ صوبے بلدیاتی نظام میں تبدیلی کے علاوہ بلدیاتی الیکشن کرانے کا فیصلہ کر سکیں گے۔ اس حوالے سے وہ قانون سازی کر سکیں گے۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کے بعد صدر آصف علی زرداری کو مشورہ دیا کہ وہ صوبائی خودمختاری کا عمل آگے بڑھانے کے لئے آئین کے چھٹے شیڈول سے چار قوانین ختم کر دیں جن میں بلوچستان لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2001ئ‘ این ڈبلیو ایف پی لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2001ئ‘ پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2001ءاور سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2001ءشامل ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ صوبے اپنی ضروریات اور حالات کے مطابق مناسب قانون سازی کر سکتے ہیں اور بلدیاتی انتخابات کرا سکتے ہیں‘ آئین کے چھٹے شیڈول سے ان قوانین کا خاتمہ جمہوریت کا گرانقدر ثمر ہے‘ آج سے صوبے اپنے صوبے کے حالات اور ضروریات کو مدنظر رکھ کر بلدیاتی نظام سے متعلق قانون سازی کرنے کے مجاز ہوں گے اور بلدیاتی الیکشن کرائیں گے‘ اس طرح مشرف دور کا مقامی حکومتوں کا نظام اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چھٹے شیڈول سے یہ قوانین نکلنے سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔ پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق سرحد حکومت نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کے نکتہ اعتراض پر بتایا کہ نئے بل کے آنے تک صوبے میں موجودہ ناظمین برقرار رہیں گے‘ حکومتی ترجمان میاں افتخار حسین نے ایوان کو بتایا کہ صوبائی حکومت کوئی غیر قانونی کام نہیں کرے گی‘ ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے لئے قانون سازی ہو گی۔ سرحد کے سینئر وزیر بشیر بلور کے مطابق ڈی سی او اور ٹی ایم اوز ایڈمنسٹریٹرز ہوں گے۔ آئندہ 6 ماہ میں بلدیاتی الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہوں گے‘ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترامیم کی جائیں گی‘ سندھ اسمبلی کا اجلاس 7 جنوری کو کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘ جس میں بلدیاتی نظام میں ترامیم کا بل پیش ہو گا‘ اس حوالے سے سندھ حکومت میں شامل دونوں جماعتوں میں ابھی تک اختلافات ہیں‘ صدر نے یہ اختلافات ختم کر کے متفقہ رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سندھ کے وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹرز کی تقرری کا معاملہ 2 جنوری کے پیپلز پارٹی اور متحدہ کی کور کمیٹی کے اجلاس میں طے پا جائے گا۔ واضح رہے کہ مشرف کا متعارف کرایا جانے والا ناظمین کا نظام صوبوں کی تحویل میں آنے پر جس کے بعد صوبے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترامیم کر سکیں گے تاہم وہ کوئی بڑی ترمیم نہیں کر سکیں گے۔ سندھ کے بلدیاتی اداروں کے مستقبل کا حتمی فیصلہ صدر آصف علی زرداری کریں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے ناظمین کے نظام کو برقرار کھنے اور بلدیاتی الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ صدر زرداری نے بلدیاتی نظام کے مستقبل کے حوالے سے اہم مشاورتی اجلاس کل طلب کیا ہے۔ وفاقی وزیر بلدیات عبدالرزاق تھہیم نے کہا ہے کہ صوبے چاہیں تو ترمیم کر کے ایڈمنسٹریٹر مقرر کر سکتے ہیں لیکن اس وقت تک موجودہ ناظمین کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ مقامی حکومت کے نظام یا ناظمین کی مدت آج پوری ہو رہی ہے۔ ناظمین کی مدت 16 اکتوبر 2009ءکو ختم ہو چکی ہے اور وہ عبوری دور میں کام کر رہے ہیں اور نئے ناظمین کی تعیناتی تک کرتے رہیں گے۔ جب تک ترامیم نہیں ہونگی ایڈمنسٹریٹر مقرر نہیں کئے جا سکتے۔ وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام کو صوبوں کے حوالے کرنے کے بعد صوبے اپنی مرضی سے بلدیاتی الیکشن کرائیں گے۔ بلدیاتی نظام کو صوبوں کے حوالے کرنا وفاقی حکومت کی طرف سے عوام کو نئے سال کا پہلا تحفہ ہے۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا ہے کہ یکم جنوری سے چاروں صوبوں کو لوکل باڈیز ایکٹ میں ترامیم کا اختیار مل جائیگا جس کے بعد موجودہ ایکٹ کو نئی قانون سازی کر کے ختم کر دیا جائے گا تاہم موجودہ ایکٹ کے خاتمے یا اس میں ترامیم تک موجودہ ناظمین برقرار رہیں گے۔ لوکل ایکٹ کے خاتمے اور مجوزہ لوکل باڈیز ایکٹ کا ڈرافٹ تیار ہے جسے اسی ماہ پنجاب اسمبلی میں پیش کر کے منظور کرا لیا جائیگا۔ ایکٹ کی منظوری کے بعد صوبائی حکومت ناظمین کی جگہ ایڈمنسٹریٹر تعینات کرے گی‘ زیادہ امکان یہی ہے کہ ڈی سی اوز کو ہی متعلقہ اضلاع کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا جائے۔ صوبائی وزیر قانون کے مطابق پنجاب میں اپریل میں بلدیاتی انتخابات کی تجویز زیر غور ہے تب تک ضلعی ایڈمنسٹریٹر خدمات سرانجام دیتے رہیں گے۔
لاہور (خبرنگار) پنجاب حکومت بلدیاتی نظام کو 31 دسمبر تک حاصل آئینی تحفظ ختم ہونے کے باوجود ایڈمنسٹریٹروں کا تقرر نہیں کر سکے گی۔ باخبر ذرائع کے مطابق موجودہ بلدیاتی نظام فی الحال برقرار رہے گا کیونکہ ایڈمنسٹریٹروں کی تعیناتی کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس نہیں۔ اس نظام کے تحت ضلع ناظم، ٹا¶ن و تحصیل ناظم اور یونین کونسل ناظم الیکشن کے بعد اقتدار الیکشن جیتنے والے کے حوالے کرکے رخصت ہوتا ہے۔ 2005ءمیں اس وقت کی وفاقی حکومت نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترمیم کرکے سیکشن 179 شامل کیا تھا جس کے تحت الیکشن شیڈول کا اعلان ہونے اور ناظمین کی رخصتی سے الیکشن جیت کر آنے والے کو اقتدار کی منتقلی تک ایڈمنسٹریٹروں کا تقرر کیا جا سکتا تھا مگر یہ ”شق“ الیکشن 2005ءکے بعد خودبخود ختم ہو گئی۔ پنجاب حکومت نے پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترمیم اور ایڈمنسٹریٹروں کے تقرر کا مسئلہ حل کرنے کیلئے آج کیبنٹ کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے جس میں وزیر بلدیات سردار دوست محمد کھوسہ، وزیر قانون رانا ثناءاللہ، وزیر خزانہ تنویر اشرف کائرہ اور ان وزارتوں کے سیکرٹریوں سمیت دیگر وزارتوں کے سیکرٹری بھی شریک ہوں گے۔ اس اجلاس میں تیار کی گئی ترامیم آئندہ ہفتے کے شروع میں ہونیوالے کابینہ کے اجلاس میں پیش کرکے ان کی منظوری لی جائیگی جس کے بعد اس کی منظوری پنجاب اسمبلی میں پیش کرکے لی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق آج ہونیوالے اجلاس میں فیصلہ کیا جائیگا کہ موجودہ بلدیاتی نظام میں ترمیم کی جائے، مکمل ختم کیا جائے یا اسی کو چلتے رہنے دیا جائے!
لاہور (خبرنگار) پنجاب حکومت بلدیاتی نظام کو 31 دسمبر تک حاصل آئینی تحفظ ختم ہونے کے باوجود ایڈمنسٹریٹروں کا تقرر نہیں کر سکے گی۔ باخبر ذرائع کے مطابق موجودہ بلدیاتی نظام فی الحال برقرار رہے گا کیونکہ ایڈمنسٹریٹروں کی تعیناتی کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس نہیں۔ اس نظام کے تحت ضلع ناظم، ٹا¶ن و تحصیل ناظم اور یونین کونسل ناظم الیکشن کے بعد اقتدار الیکشن جیتنے والے کے حوالے کرکے رخصت ہوتا ہے۔ 2005ءمیں اس وقت کی وفاقی حکومت نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترمیم کرکے سیکشن 179 شامل کیا تھا جس کے تحت الیکشن شیڈول کا اعلان ہونے اور ناظمین کی رخصتی سے الیکشن جیت کر آنے والے کو اقتدار کی منتقلی تک ایڈمنسٹریٹروں کا تقرر کیا جا سکتا تھا مگر یہ ”شق“ الیکشن 2005ءکے بعد خودبخود ختم ہو گئی۔ پنجاب حکومت نے پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترمیم اور ایڈمنسٹریٹروں کے تقرر کا مسئلہ حل کرنے کیلئے آج کیبنٹ کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے جس میں وزیر بلدیات سردار دوست محمد کھوسہ، وزیر قانون رانا ثناءاللہ، وزیر خزانہ تنویر اشرف کائرہ اور ان وزارتوں کے سیکرٹریوں سمیت دیگر وزارتوں کے سیکرٹری بھی شریک ہوں گے۔ اس اجلاس میں تیار کی گئی ترامیم آئندہ ہفتے کے شروع میں ہونیوالے کابینہ کے اجلاس میں پیش کرکے ان کی منظوری لی جائیگی جس کے بعد اس کی منظوری پنجاب اسمبلی میں پیش کرکے لی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق آج ہونیوالے اجلاس میں فیصلہ کیا جائیگا کہ موجودہ بلدیاتی نظام میں ترمیم کی جائے، مکمل ختم کیا جائے یا اسی کو چلتے رہنے دیا جائے!