لاہور (رپورٹ سلمان غنی) کراچی میں ہونیوالی دہشت گردی اور گھیراﺅ جلاﺅ کے واقعات کے نتیجے میں ہونیوالے اربوں روپے کے نقصان پر ہونیوالے تحقیقاتی عمل میں اس امر کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ ان واقعات میں کوئی ہمسایہ ملک تو ملوث نہیں۔ تحقیقاتی ادارے اس واقعہ کو دہشت گردی کے واقعہ سے مختلف اور غیرمعمولی سمجھتے ہوئے اس امر پر بھی غور کررہے ہیں کہ یہ واقعہ کہیں ممبئی واقعات کا ردعمل نہ ہو اور یہ کہ عاشورہ کے جلوس میں ہونیوالا دھماکہ ریموٹ کنٹرول تھا یا خودکش؟ وفاقی حکومت کے انتہائی ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم اس امر کو نظرانداز نہیں کررہے کہ کراچی کے اس واقعہ میں بالواسطہ یا بالواسطہ طور پر بھارت ملوث ہو کیونکہ دہشت گردی کا یہ واقعہ روزمرہ کے واقعات سے ہر حوالہ سے مختلف تھا کیونکہ دھماکہ کے فوری بعد دکانوں اور گوداموں کو آگ لگانے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور یکایک اربوں روپے کی دکانیں اور ان کا سامان راکھ بنا دیا جاتا ہے۔ اس سے قبل ایسا واقعہ نہیں ہوا۔ وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ممبئی کے واقعات کے بعد بعض حساس اداروں کے پاس ایسی معلومات تھیں کہ بھارت اور اسکی خفیہ ایجنسی را اس واقعہ سے ہونیوالی جگہ ہنسائی کا بدلہ پاکستان کے کسی بڑے شہر میں کسی بڑے واقعہ کی صورت میں لے سکتے ہیں لہٰذا کراچی میں ہونیوالے اس غیرمعمولی واقعہ اور اس میں ہونیوالے جانی اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان میں بھارت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ دوسری جانب تحقیقات میں سرگرم ایک ادارہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں رونما ہونیوالا واقعہ غیرمعمولی اور تشویشناک ہے لہٰذا تحقیقاتی عمل میں ملک میں سرگرم دہشت گردوں‘ طالبان‘ مقامی شرپسند عناصر اور غیرملکی ہاتھ ملوث ہونے کے چاروں پہلوﺅں پر تحقیقات جاری ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ کراچی کے واقعہ پر جہاں حکومتیں اپنے اپنے طور پر عوام اور تاجروں کو مطمئن کرنے کیلئے اقدامات اور اعلانات کررہی ہیں‘ وہاں سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران نے بھی مذکورہ واقعہ پر اپنی صوبائی حکومتوں کو واقعہ کا کھوج لگانے‘ واقعہ کے ذمہ داران کی نشاندہی اور گھیراﺅ جلاﺅ کے واقعات میں ہونیوالے نقصان پر کمیٹیاں بناکر رپورٹس مرتب کرکے بھجوانے کی ہدایات جاری کردی ہیں اور پہلی مرتبہ کراچی میں ہونیوالے اس سانحہ کو بہت سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024