صدر ز آصف علی رداری نے لاڑکانہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے‘ این ایف سی ایوارڈ سے ملنے والے اضافی 70 ارب سے دریائے سندھ پر 300 رین واٹر ڈیم بنائے جائیں گے۔
ان دنوں صدر آصف علی زرداری کی جذبات سے پرتقریر پر کافی لے دے ہو رہی ہے‘ ناقدین کی باتیں اپنی جگہ مگر زرداری صاحب نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ عدالتوں کا سامنا کرنے سے نہیں ڈرتے‘ اس کا مطلب ہے کہ وہ عدلیہ کو نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ اس کا احترام بھی کرتے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ سے ملنے والی اضافی ستر ارب کی رقم سے دریائے سندھ پر تین سو رین واٹر ڈیم بنانے کا اعلان انکی طرف سے ایک بڑا مستحسن اقدام ہے۔ امید ہے کہ وہ کالاباغ ڈیم سمیت دوسرے ڈیموں پر بھی کام شروع کرانے کا اعلان کرینگے۔ اس وقت پانی اور بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ڈیموں کا سلسلہ شروع کرنا انکی حکومت کا کارنامہ ہو گا۔ حکومت اپنا کام کرے اور مدت پوری کرے۔ اس وقت پاکستان کی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں‘ اس لئے کوشش ہونی چاہئے کہ سیاسی چھیڑ خانیاں نہ ہوں۔
٭…٭…٭…٭
یوم عاشور کے موقع پر تحریک طالبان کی طرف سے ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا ہے جس میں دھماکے سے اظہار لاتعلقی کیا گیا ہے۔ البتہ تحریک طالبان کے نام پر عصمت اللہ شاہین نامی ایک کمانڈر نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ہم ابتداء سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ پاکستان کو توڑنے کی جو سازشیں ہو رہی ہیں‘ وہ خواہ مخواہ طالبان کے کھاتے میں ڈال کر اصل دشمن پس پردہ رہنا چاہتے ہیں۔ بیرونی پاکستان دشمن اور بالخصوص بھارت اسرائیل امریکہ گٹھ جوڑ یہ چاہتا ہے کہ پاکستان کے فرقوں‘ اداروں اور بڑی شخصیتوں کو آپس کی جنگ میں الجھا دیا جائے۔ شیعہ سنی فساد ڈالنے کیلئے یہ مذکورہ قوتیں ہر وقت تیار رہتی ہیں‘ یہ دھماکہ بھی انہی کا شاخسانہ ہے۔ ایسے بیانات بھی پروپیگنڈہ ورک کا حصہ ہیں‘ جن میں بعض اوقات طالبان کے نام پر کسی بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اظہار کیا جاتا ہے۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ایک مضبوط اسلامی جمہوریہ پاکستان اور افغانستان آزادانہ ماحول میں آگے بڑھے‘ اسکی حکومتیں مستحکم رہیں اور جمہوریت کا دور دورہ ہو۔ بم دھماکوں کے دوران جب کسی شہری کا سر مل جائے تو اسے خودکش حملہ آور قرار دے دیا جاتا ہے‘ چاہے وہ کسی نے ریموٹ کنٹرول سے ہی کیا ہوا۔ یہ کوشش بھی زوروں پر ہے کہ کسی طرح کراچی میں پھر سے ہنگامہ آرائیاں شروع کرادی جائیں لیکن حالات نے اہل وطن کو سکھا دیا ہے کہ ان کارروائیوں کے پیچھے کون ہے؟ آج پورا کراچی سوگ میں ڈوبا ہوا ہے اور اسکے ساتھ ہی پورے ملک میں بھی غم و غصے کی لہر دوڑ رہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اصل دشمنوں کا پتہ دے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اکبر بگتی کو قتل کرنیوالا مشرف دنیا میں گھوم رہا ہے‘ عدالت نے واپس لانے کو کہا تو عملدرآمد کرینگے۔
پیل بوائے مشرف دنیا و مافیا سے بے خبر اپنے عیش و نشاط میں مصروف ہے‘ وہ ایک اکبر بگتی کا قاتل نہیں‘ پورے ملک کا قاتل ہے۔ اگر وہ امریکہ کو ازن عام نہ دیتا تو آج یہاں بم دھماکے ہونا تھے اور نہ دوسری خرابیاں پیدا ہوتیں۔ وہ این آر او کا موجد ہے مگر باہر کے ملکوں میں دندنا رہا ہے۔ اسکو ضرور وطن واپس آکر عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہئے۔ وزیراعظم کی یہ بڑی اچھی خواہش ہے کہ انہوں نے ایک انداز سے عدلیہ سے استدعا کی ہے کہ وہ مشرف کو واپس لانے کا حکم دے۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ آج لٹیروں کا سرغنہ باہر کے بنکوں میں قومی دولت بھر کر عیاشیوں میں مصروف ہے اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ہمارے ہاں جمہوریت اسی لئے لنگڑی لولی رہی ہے کہ آمروں کا احتساب نہیں کیا جاتا رہا۔ آخر یہ بات بھی تو ایک سویلین حکمران نے کہی تھی کہ ہم مشرف کو دس بار صدر بنائینگے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں ایک بار بھی مارشل لاء نہیں لگا بلکہ اندراگاندھی جب بھارتی آرمی چیف سے مارشل لاء لگانے کو کہا تو اس نے ہاتھ جوڑ کر کہا تھا کہ پلیز ہمیں اس میں مت گھسیٹیے‘ یہی وجہ ہے کہ آج بھارت دنیا کی بڑی جمہوریت کہلاتا ہے۔
٭…٭…٭…٭
اے این پی کی سابق صوبائی صدر بیگم نسیم ولی خان نے کہا ہے کہ حاجی عدیل کو انکے بیان پر شوکاز نوٹس جاری ہوگا۔
پچھلے دنوں اے این پی کے حاجی عدیل کی اس تجویز کا بیگم نسیم ولی خان نے سخت نوٹس لیا ہے کہ پاکستان کے نام سے اسلامی جمہوریہ کے الفاظ نکال دیئے جائیں‘ پہلا کام تو یہ ہونا چاہئے کہ عدیل کے نام سے حاجی کا لفظ نکال دیا جائے‘ اسلئے کہ جو شخص ایک اسلامی ملک کو اسلامی نہیں دیکھنا چاہتا‘ وہ بذریعہ حج زمرہ اسلام میں کیسے داخل ہو سکتا ہے۔ ہم بیگم صاحبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ سیکولر جماعت ہونے کے باوجود یہ کہا ہے کہ اسکے منشور میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام کی تبدیلی کا ذکر ہے اور نہ ہی اس حوالہ سے وہ کوئی پروگرام رکھتے ہیں بلکہ اسکے منشور میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اے این پی کی طرف سے حاجی عدیل کیخلاف شوکاز نوٹس لینے کی بات قابل صد ستائش ہے۔ مسٹر عدیل کی ہرزہ سرائی پر انکی پورے ملک سے مرمت جاری ہے۔ امید ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو تسلیم کرکے اپنے آپکو حاجی منوا لیں گے۔ ورنہ پاجیوں کی اس ملک میں کونسی کمی ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ ہمارے ملک میں ایسے محب وطن سیاستدان موجود ہیں‘ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام پر حرف نہیں آنے دیتے۔ عدیل صاحب کو اپنا مطالعہ پاکستان وسیع کرلینا چاہئے تاکہ انہیں پتہ چل سکے کہ بابائے قوم نے اس ملک کا کیا نام رکھا تھا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ملک ہے اور یہاں کسی پاجی کے خیالات جگہ نہیں پا سکتے۔
ان دنوں صدر آصف علی زرداری کی جذبات سے پرتقریر پر کافی لے دے ہو رہی ہے‘ ناقدین کی باتیں اپنی جگہ مگر زرداری صاحب نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ عدالتوں کا سامنا کرنے سے نہیں ڈرتے‘ اس کا مطلب ہے کہ وہ عدلیہ کو نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ اس کا احترام بھی کرتے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ سے ملنے والی اضافی ستر ارب کی رقم سے دریائے سندھ پر تین سو رین واٹر ڈیم بنانے کا اعلان انکی طرف سے ایک بڑا مستحسن اقدام ہے۔ امید ہے کہ وہ کالاباغ ڈیم سمیت دوسرے ڈیموں پر بھی کام شروع کرانے کا اعلان کرینگے۔ اس وقت پانی اور بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ڈیموں کا سلسلہ شروع کرنا انکی حکومت کا کارنامہ ہو گا۔ حکومت اپنا کام کرے اور مدت پوری کرے۔ اس وقت پاکستان کی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں‘ اس لئے کوشش ہونی چاہئے کہ سیاسی چھیڑ خانیاں نہ ہوں۔
٭…٭…٭…٭
یوم عاشور کے موقع پر تحریک طالبان کی طرف سے ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا ہے جس میں دھماکے سے اظہار لاتعلقی کیا گیا ہے۔ البتہ تحریک طالبان کے نام پر عصمت اللہ شاہین نامی ایک کمانڈر نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ہم ابتداء سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ پاکستان کو توڑنے کی جو سازشیں ہو رہی ہیں‘ وہ خواہ مخواہ طالبان کے کھاتے میں ڈال کر اصل دشمن پس پردہ رہنا چاہتے ہیں۔ بیرونی پاکستان دشمن اور بالخصوص بھارت اسرائیل امریکہ گٹھ جوڑ یہ چاہتا ہے کہ پاکستان کے فرقوں‘ اداروں اور بڑی شخصیتوں کو آپس کی جنگ میں الجھا دیا جائے۔ شیعہ سنی فساد ڈالنے کیلئے یہ مذکورہ قوتیں ہر وقت تیار رہتی ہیں‘ یہ دھماکہ بھی انہی کا شاخسانہ ہے۔ ایسے بیانات بھی پروپیگنڈہ ورک کا حصہ ہیں‘ جن میں بعض اوقات طالبان کے نام پر کسی بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اظہار کیا جاتا ہے۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ایک مضبوط اسلامی جمہوریہ پاکستان اور افغانستان آزادانہ ماحول میں آگے بڑھے‘ اسکی حکومتیں مستحکم رہیں اور جمہوریت کا دور دورہ ہو۔ بم دھماکوں کے دوران جب کسی شہری کا سر مل جائے تو اسے خودکش حملہ آور قرار دے دیا جاتا ہے‘ چاہے وہ کسی نے ریموٹ کنٹرول سے ہی کیا ہوا۔ یہ کوشش بھی زوروں پر ہے کہ کسی طرح کراچی میں پھر سے ہنگامہ آرائیاں شروع کرادی جائیں لیکن حالات نے اہل وطن کو سکھا دیا ہے کہ ان کارروائیوں کے پیچھے کون ہے؟ آج پورا کراچی سوگ میں ڈوبا ہوا ہے اور اسکے ساتھ ہی پورے ملک میں بھی غم و غصے کی لہر دوڑ رہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اصل دشمنوں کا پتہ دے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اکبر بگتی کو قتل کرنیوالا مشرف دنیا میں گھوم رہا ہے‘ عدالت نے واپس لانے کو کہا تو عملدرآمد کرینگے۔
پیل بوائے مشرف دنیا و مافیا سے بے خبر اپنے عیش و نشاط میں مصروف ہے‘ وہ ایک اکبر بگتی کا قاتل نہیں‘ پورے ملک کا قاتل ہے۔ اگر وہ امریکہ کو ازن عام نہ دیتا تو آج یہاں بم دھماکے ہونا تھے اور نہ دوسری خرابیاں پیدا ہوتیں۔ وہ این آر او کا موجد ہے مگر باہر کے ملکوں میں دندنا رہا ہے۔ اسکو ضرور وطن واپس آکر عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہئے۔ وزیراعظم کی یہ بڑی اچھی خواہش ہے کہ انہوں نے ایک انداز سے عدلیہ سے استدعا کی ہے کہ وہ مشرف کو واپس لانے کا حکم دے۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ آج لٹیروں کا سرغنہ باہر کے بنکوں میں قومی دولت بھر کر عیاشیوں میں مصروف ہے اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ہمارے ہاں جمہوریت اسی لئے لنگڑی لولی رہی ہے کہ آمروں کا احتساب نہیں کیا جاتا رہا۔ آخر یہ بات بھی تو ایک سویلین حکمران نے کہی تھی کہ ہم مشرف کو دس بار صدر بنائینگے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں ایک بار بھی مارشل لاء نہیں لگا بلکہ اندراگاندھی جب بھارتی آرمی چیف سے مارشل لاء لگانے کو کہا تو اس نے ہاتھ جوڑ کر کہا تھا کہ پلیز ہمیں اس میں مت گھسیٹیے‘ یہی وجہ ہے کہ آج بھارت دنیا کی بڑی جمہوریت کہلاتا ہے۔
٭…٭…٭…٭
اے این پی کی سابق صوبائی صدر بیگم نسیم ولی خان نے کہا ہے کہ حاجی عدیل کو انکے بیان پر شوکاز نوٹس جاری ہوگا۔
پچھلے دنوں اے این پی کے حاجی عدیل کی اس تجویز کا بیگم نسیم ولی خان نے سخت نوٹس لیا ہے کہ پاکستان کے نام سے اسلامی جمہوریہ کے الفاظ نکال دیئے جائیں‘ پہلا کام تو یہ ہونا چاہئے کہ عدیل کے نام سے حاجی کا لفظ نکال دیا جائے‘ اسلئے کہ جو شخص ایک اسلامی ملک کو اسلامی نہیں دیکھنا چاہتا‘ وہ بذریعہ حج زمرہ اسلام میں کیسے داخل ہو سکتا ہے۔ ہم بیگم صاحبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ سیکولر جماعت ہونے کے باوجود یہ کہا ہے کہ اسکے منشور میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام کی تبدیلی کا ذکر ہے اور نہ ہی اس حوالہ سے وہ کوئی پروگرام رکھتے ہیں بلکہ اسکے منشور میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اے این پی کی طرف سے حاجی عدیل کیخلاف شوکاز نوٹس لینے کی بات قابل صد ستائش ہے۔ مسٹر عدیل کی ہرزہ سرائی پر انکی پورے ملک سے مرمت جاری ہے۔ امید ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو تسلیم کرکے اپنے آپکو حاجی منوا لیں گے۔ ورنہ پاجیوں کی اس ملک میں کونسی کمی ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ ہمارے ملک میں ایسے محب وطن سیاستدان موجود ہیں‘ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام پر حرف نہیں آنے دیتے۔ عدیل صاحب کو اپنا مطالعہ پاکستان وسیع کرلینا چاہئے تاکہ انہیں پتہ چل سکے کہ بابائے قوم نے اس ملک کا کیا نام رکھا تھا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ملک ہے اور یہاں کسی پاجی کے خیالات جگہ نہیں پا سکتے۔