
لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور انتہائی دردناک اور تکلیف دہ سانحہ ہے لیکن بد قسمتی سے اس پر سیاست کی جا رہی ہے، ہمیں ذمہ دار ٹھہرانے والے بتائیں کہ ہمارے دور میں دہشت گردی کے واقعات کیوں نہیں ہوئے؟پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کی دہشتگردی پر کوئی توجہ ہی نہیں تھی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 30 سال پہلے قبائلی علاقوں پر ایک کتاب لکھی، پروپیگنڈے کے ذریعے کسی کی جنگ کو اپنی جنگ بنایا گیا، یہ جنگ ہماری نہیں تھی.ہم نےاس کیلئے ڈالرز لیے، امریکا افغانستان میں گیا تو سب کو پتہ تھا اس کا ردعمل آئے گا۔ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس نے بہت زیادہ قربانیاں دیں، افسوس اتنا بڑا سانحہ ہوا اورسیاست کی جارہی ہے، قوم کو بتانا چاہتا ہوں یہاں تک پہنچے کیسے، چند ماہ سے پھر سے دہشت گردی شروع ہو گئی ہے۔عمران خان نے کہا کہ افغان جہاد کے بعد سب کو پتا تھا ردعمل آنا ہے، مشرف نے 2003ء میں قبائلی علاقوں میں پہلی دفعہ فوج بھیجی، قبائلی علاقے پرامن علاقے تھے. جب قبائلی علاقوں میں فوج بھیجی تومسئلے شروع ہو گئے، فوج بھیجنے پرقبائلی علاقوں میں بڑا غصہ تھا، پشتونوں نے 2002ء کے الیکشن میں ایم ایم اے کو ووٹ دے کر بتا دیا وہ جنگ کےخلاف ہیں۔عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقہ پاکستان کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں بہت پرامن تھا. قبائلی علاقے میں فوج بھیجنا بہت بڑی غلطی تھی، میری جماعت اور ایم ایم اے نے امریکی مداخلت کی بہت مخالفت کی تھی. 2002 میں پشتونوں نے ایم ایم اے کو ووٹ دیا اور بتا دیا کہ وہ امریکا کے خلاف ہیں.ہم امریکا کی جنگ میں پڑتے گئے تو ردعمل آتا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے پہلی بار ٹی ٹی پی کا نام سنا، مجھے طالبان خان کہا گیا، اس کے بعد ڈرون حملے شروع ہوئے جو آہستہ آہستہ بڑھتے گئے، قبائلی علاقے میں ڈرون حملوں میں بے گناہ لوگ مارے جاتے تھے. ہماری حکومت نے خیبرپختونخوا پولیس کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا. ہماری حکومت آئی تو افغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں معاونت کی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف تھا افغانستان میں امن ہو گا تو پاکستان میں امن ہو گا. اشرف غنی صدر تھے تو میں خود بھی کابل گیا تھا، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ایک پیج پر ہونے سے بہت فائدہ ہوا، افغانستان سے عوام کے انخلا میں مدد پر دنیا نے ہماری تعریف کی. بدقسمتی سے رجیم چینج ہوا اور ہماری حکومت گرائی گئی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ایشوز پر جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی سے بات کرتے تھے، سازش کر کے ہماری حکومت گرائی گئی. لوگوں کی ملک سے امید ہی چلی گئی ہے.ڈالر کی قیمت بڑھنے سے عوام مسائل کا شکار ہو گئے ہیں۔