Waqt News
Thursday | March 30, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
  • نامعلوم افراد چند دنوں میں ہمارے گھر جعلی آپریشن کرنا چاہتے ہیں، عثمان ڈار
  • سب کچھ عمران خان کو گیم سے آؤٹ کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے:محمود خان
  • عمران خان نااہلی کیس قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
  • مقدمات کی تفتیش، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو کل طلب کر لیا

ہماری غفلت ہی انتہاءپسندوں کی سہولت کارہے

Feb 01, 2023 7:37 AM, February 01, 2023
  • نصرت جاوید
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
ہماری غفلت ہی انتہاءپسندوں کی سہولت کارہے

پیر کے روز پشاور کی ایک مسجد میں جو اندوہناک واقعہ ہوا وہ کئی بنیادی سوال اٹھانے کا متقاضی تھا۔سوالات کا آغاز اس حقیقت کے تناظر میں ہونا چاہیے تھا کہ ریکارڈ بناتی شہادتوں کا باعث ہوئے اس دہشت گرد حملے کا نشانہ کوئی عام مسجد نہیں تھی۔وہ نسبتاََ محفوظ تصور ہوتی ”پولیس لائنز“ میں واقعہ تھی۔ پولیس ملازمین کی رہائش کے لئے وقف اس علاقے میں اجنبیوں کی آمدورفت پر عام دنوں کے برعکس کڑی نگاہ رکھنااس لئے بھی لازمی تھاکیونکہ گزشتہ کئی مہینوں سے دہشت گرد تنظیمیں خیبر پختونخواہ کے پولیس ملازمین کو مسلسل نشانہ بنا رہی تھیں۔ سنا ہے کہ جس علاقے میں دہشت گردی ہوئی وہاں داخلے کا محض ایک ہی راستہ ہے۔غالباََ وہاں نصب ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی بدولت وزیر دفاع بعداز وقوعہ یہ ”اطلاع“ فراہم کرنے کے قابل ہوئے کہ حملے کا مبینہ ذمہ دار کم از کم گزشتہ دو دنوں سے ”پولیس لائنز“ میں آزادانہ گھوم رہا تھا۔کسی پوچھ پڑتال کے بغیر مذکورہ علاقے میں گھومتے ہوئے اس نے وہاں قائم مسجد کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا۔مذکورہ دعویٰ اگر درست ہے تو تفتیش کاروں کی اولین ترجیح مبینہ ذمہ دار کی شناخت ہے۔اس کے بعد یہ طے کرنا بھی لازمی ہوگا کہ وہ کس ”حوالے“ سے پولیس ملازمین کی رہائش کے لئے مختص علاقے میں دو دنوں سے بلاروک ٹوک گھوم رہا تھا۔اس امکان کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ وہ اس علاقے میں رہائش پذیر کسی ملازم یا مسجد کی انتظامیہ سے منسلک کسی شخص کا قریبی دوست یا رشتے دار تھا۔اپنے تعلق کو اس نے اندوہناک واردات کے لئے استعمال کیا۔

سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ

پیر کے روز ہوئے سانحے کا جائزہ لیتے ہوئے ہم اس حقیقت کو بھی نظرانداز نہیں کرسکتے کہ گزشتہ کئی مہینوں سے خیبر پختونخواہ کے کئی شہروں کے رہائشی بھاری بھر کم تعداد میں گھروں سے نکل کر ا حتجاجی مظاہرے کررہے تھے۔ ان کا اصرار تھا کہ عمران حکومت کے دوران افغانستان میں ”پناہ گزین“ ہوئے انتہا پسندوں کو ”مین سٹریم“ میں لانے کے لئے پاکستان لوٹنے کی سہولت فراہم کی گئی۔”حساس ادارے“ کے ا یک اعلیٰ ترین مگر اب ریٹائر ہوئے افسر نے ان کے ساتھ مذاکرات کئے تھے۔خاموشی سے وطن لوٹنے کے بعد وہ اپنے علاقوں میں متمول افراد اور دوکانداروں سے ”بھتہ“ جمع کرنا شروع ہوگئے۔ ان کی حرکتیں یہ عندیہ بھی دے رہی تھیں کہ ماضی کی طرح وہ ایک بار پھر خیبر پختونخواہ کے کئی علاقوں میں ”ریاست کے اندر ریاست“ قائم کرنا چاہ رہے ہیں۔

نامعلوم افراد چند دنوں میں ہمارے گھر جعلی آپریشن کرنا چاہتے ہیں، عثمان ڈار

احتجاجی مظاہرین جو فریاد کررہے تھے ریگولر اور سوشل میڈیا پر چھائے ”ذہن سازوں“ نے اس پر توجہ د ینے کی ضرورت ہی محسوس نہ کی۔ ٹی وی سکرینوں کے ”ایئرٹائم“ پر عمران صاحب کے ”بیانیہ“ کا اجارہ رہا۔ بڑے چاﺅ سے اس امر کا کھوج لگانے کی کوشش ہوتی رہی کہ سابق وزیراعظم ”امپورٹڈ حکومت“ کو بوکھلانے کے لئے کونسا نیا پتہ کھیلیں گے۔پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی اسمبلیاں تحلیل ہوں گی یا نہیں۔وہ ہوگئیں تو نئے انتخابات کی ”تیاریاں“شروع ہوگئیں۔

دہشت گردی کی نئی لہر جس انداز میں لوٹنے کو مچل رہی تھی وہ ہمارے ٹاک شوز کا موضوع ہی نہیں رہا۔ اِکا دُکا اینکر نے اس جانب توجہ دلانا چاہی تو صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹرسیف نہایت رعونت سے بتاتے رہے کہ افغانستان میں کئی برسوں سے پناہ گزین رہے انتہا پسند اس ملک سے امریکی افواج کی ذلت آمیز رخصت کے بعد اب اپنے خاندان والوں سے میل ملاقات کے لئے واپس لوٹے ہیں۔ان سے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔

سب کچھ عمران خان کو گیم سے آؤٹ کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے:محمود خان

اس کالم کے ذریعے میں نے کم از کم دوبار ماضی کے تجربات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ افغانستان میں ”غلامی کی زنجیریں“ توڑنے والا نظریہ اور اس پر شدت سے ایمان رکھنے والے اب پاکستان میں قائم ریاستی نظام کو بھی اکھاڑنے کی تڑپ میں مبتلا ہورہے ہیں۔ افغان طالبان ان کی محض ”انسپریشن“ ہی نہیں بلکہ کئی اعتبار سے ان کے دیرینہ ساتھی بھی ہیں۔کابل میں طویل جنگ کے بعد اقتدار میں لوٹے طالبان کو پاکستان میں متحرک انتہا پسندوں سے ”جدا اکائی“ کی صورت نہ لیا جائے۔ان دونوں کے حتمی اہداف ایک جیسے ہیں۔

عمران خان نااہلی کیس قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

پاکستان ہی نہیں دنیا کے کئی مسلم ممالک میں نوجوانوں کی خاطر خواہ تعداد ”نظام کہنہ“ سے مایوس ہوکر ”اسلام کے حقیقی اصولوں“ پر مبنی ریاستی نظام متعارف کروانے کو بے چین ہے۔ان کی سوچ ”امن وامان“ یقینی بنانے والے ریاستی اداروں کو متحرک کرتے ہوئے دبائی نہیں جاسکتی۔ بھرپور تیاری اور سنجیدہ بحث مباحثے کے ذریعے جوابی بیانیہ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ مو¿ثر بیانیے کی عدم موجودگی عوام کو سازشی کہانیوں پر اعتبار کرنے کو اکساتی ہے۔

آپ کوفرصت ملے تو پیر کے روز پشاور میں ہوئے اندوہناک سانحے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر چھڑی بحث کا خدارا غور سے جائزہ لیں۔شہادتوں کی دل دہلادینے والی تعداد کو سفاکی سے نظرانداز کرتے ہوئے سوال یہ اٹھنا شروع ہوگئے کہ پیر کے روز پشاور میں ہوئے واقعہ کے بعد خیبرپختونخواہ میں انتخاب کا بروقت انعقاد اب ممکن رہا ہے یا نہیں۔نظر بظاہر یہ سوال بہت فطری محسوس ہوتا ہے۔اس کا سنجیدہ جائزہ مگر پیغام دیتا ہے کہ مذکورہ سوال اٹھانے والا درحقیقت یہ سوچ رہا ہے کہ عمران خان صاحب کی ”دوتہائی اکثریت کے ساتھ“ اقتدار میں واپسی کے امکان کو کمزور تر کرنے کے لئے ”امپورٹڈ حکومت اور اس کے سرپرست“ سازشی ذہن کے ساتھ دہشت گردی سے نبردآزما ہونے کو آمادہ نہیں ہورہے۔ ”دانستہ کوتاہی“ سے پشاور جیسے واقعات ”ہونے دئیے جارہے ہیں“۔

مقدمات کی تفتیش، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو کل طلب کر لیا

جو کہانی گھڑی اور پھیلائی جارہی ہے میں ذاتی طورپر اسے قطعاََ بے بنیاد تصور کرتا ہوں۔اس کے باوجود یہ اعتراف کرنے سے باز نہیں رہ سکتا کہ جس سازشی کہانی کا میں ذکر کررہا ہوں اسے عوام کی کماحقہ تعداد نے فی الفور تسلیم کرلیا ہے۔ سانحہ¿ پشاور کے حوالے سے پراسرار سرگوشیوں میں مزید سازشی کہانیاں بھی پھیلائی جارہی ہیں۔میں ان کا ذکر کرتے ہوئے نہ چاہتے ہوئے بھی ان سازشی کہانیوں کو ”قابل توجہ“ بناسکتاہوں۔ بنیادی التجا فقط یہ کرنا ہے کہ دہشت گردی کی نئے سرے سے ابھرتی لہر کے حقیقی اسباب جاننے پر توجہ مرکوز رکھیں۔ سازشی کہانیاں ہمیں ان سے غافل رکھیں گی اور ہماری غفلت انتہا پسندوں کی سہولت کار ثابت ہوگی۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
نصرت جاوید

نصرت جاوید

نصرت جاوید

مشہور ٖخبریں
  • ”تھا منیر آغاز ہی سے راستہ اپنا غلط“

    Mar 29, 2023
  • وفاقی حکومت کے عجلت میں اٹھائے اقدامات

    Mar 30, 2023
  • بیساکھیوں کو اب یہ قبول نہیں 

    Mar 29, 2023
  • مہاتما گاندھی کا مجسمہ توڑ دیا گیا

    Mar 29, 2023 | 22:53
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ

    Mar 30, 2023 | 19:10
  • سب کچھ عمران خان کو گیم سے آؤٹ کرنے کیلئے کیا جا رہا ...

    Mar 30, 2023 | 17:28
  • عمران خان نااہلی کیس قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

    Mar 30, 2023 | 17:22
  • مقدمات کی تفتیش، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو کل طلب کر ...

    Mar 30, 2023 | 17:15
  • بینچ سے فرق نہیں پڑتا، الیکشن آئین کے مطابق ہوں گے یا نہیں: ...

    Mar 30, 2023 | 16:58
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • وفاقی حکومت کے عجلت میں اٹھائے اقدامات

    Mar 30, 2023
  • المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ خدمت کا سفر!!!!

    Mar 30, 2023
  • پارلیمنٹ ہے، در و پدی نہیں 

    Mar 30, 2023
  • ”تھا منیر آغاز ہی سے راستہ اپنا غلط“

    Mar 29, 2023
  • بیساکھیوں کو اب یہ قبول نہیں 

    Mar 29, 2023
  • 1

    یورپی یونین سے پاکستان کے لیے اچھی خبر

  • 2

    ادارہ جاتی ٹکراﺅ کی نوبت نہ آنے دیں

  • 3

    پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات اور سپریم کورٹ کا فیصلہ

  • 4

    پی ٹی آئی سینیٹروں کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آمد 

  • 5

    حکومت کا سستا پٹرول منصوبہ  ناکام بنانے کی سازش

  • 1

    جمعرات ‘ 8 رمضان المبارک 1444ھ‘ 29 مارچ 2023ء

  • 2

    بدھ ‘ 7 رمضان المبارک 1444ھ‘ 29 مارچ 2023ء

  • 3

    منگل‘ 6 رمضان المبارک 1444ھ‘ 28 مارچ 2023ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  •  ماسٹر جی کا دکھ

    Mar 30, 2023
  •  یو اے ای میں سفیر پاکستان سے ملاقات

    Mar 30, 2023
  •  انتخابات اور خودمختار الیکشن کمیشن

    Mar 30, 2023
  •  ہماری ناصیہ فرسائی اور آئی ایم ایف کی بے پروائی

    Mar 30, 2023
  • رمضان المبارک میں مصنوعی مہنگائی

    Mar 30, 2023
  • پاکستان کے مسائل ، یہ چند دن کی بات نہیں 

    Mar 30, 2023
  • جماعت اسلامی کا منشور

    Mar 30, 2023
  •  صوبائی اسمبلیاں کیوں توڑیں؟

    Mar 30, 2023
  •  ہر شخص کا گریبان دوسرے کے ہاتھ میں

    Mar 30, 2023
  • دہشت گردی اور سیاسی قیادت کی ذمہ داریاں

    Mar 29, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    آیت الکرسی کا مفہوم

  • 2

    رمضان اورمغفرت

  • 3

    برکاتِ رمضان

  • 1

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 2

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 3

    کوئٹہ میونسپلٹی کی استقبالیہ میں 15جون 1948ئ

  • 1

    ارمغان حجاز

  • 2

    ضرب کلیم

  • 3

    بالِ جبریل

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group