امریکہ نے ابتداء سے ہی جنوبی ایشیا اور خصوصی طور پر مشرق وسطیٰ کو اپنی سازشوں کا مرکز بنایا ہوا ہے حکومتوں کو تبدیل کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے امریکہ کی اولین ترجیح رہی ہے اپنے ہم خیال سیاستدانوں اور حکمرانوں کو اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے برسرِ اقتدار لانا اور پھر انہیں استعمال کرکے ذلت کے اندھیروں اور موت کے کنوں میں پھینکنا اس کا طریقہ واردات رہا ہے لیکن بدقسمتی سے اس خطے کا ہر حکمراں اقتدار سنبھالتے ہی امریکہ کی چوکھٹ پر حاضری دینا نہ صرف اپنے لئے واجب سمجھتا ہے بلکہ امریکی صدر کی قدم بوسی کو بھی اپنے لئے ایک اعزاز سمجھتا ہے لیکن امریکہ کی برسوں سے جاری اس منافقانہ پالیسی کو دیکھتے ہوئے بھی تاریخ سے کوئی سبق حاصل نہیں کرتا ہے سوئیکارنو، صدر ایوب ، شاہ فیصل ، شہنشاہ ایران ، ذوالفقار علی بھٹو ، انوار السّادات ، صدّام حسین اور نا جانے کتنے حکمراں آج تک امریکہ کی جارحانہ ڈپلومیسی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں لیکن آج مشرقی وسطیٰ بھارت اور پاکستان ایران اور افغانستان بلکہ پورا جنوبی ایشیا ایک خطرناک اور ہولناک جنگ کے دہانے پر پہنچ چکا ہے جس کا آغاز کسی وقت بھی ہو سکتا ہے امریکہ نے ایرانِ جنرل قاسم سلیمانی کو عراق کی سر زمین پر شہید کرکے جنگ کا آغاز تو کر ہی دیا ہے ۔جنرل سلیمانی نے اپنی شہادت سے صرف چند گھنٹے قبل اپنے ہاتھ سے کچھ جملے تحریر کیے جنرل سلیمانی کی آخری تحریر کچھ اس طرح سے ہے : ’’ الٰہی لا تکلنی ‘‘ اے خدا مجھے اپنا دیدار کرادے ۔ اے خدا میں تجھ سے ملنے کے لئے بے تاب ہوں وہی دیدار کہ جس کے لئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس تاب نظارہ نہ تھا خدا وندا مجھے پاک و مطہر قبول کر الحمد للہ رب العا لمین ۔جنرل سلیمانی نے یہ جملے جمعرات 2 جنوری 2020 کو دمشق سے بغداد کے لئے پرواز سے صرف چند منٹ قبل اپنی قیام گاہ میں تحریر کیئے تھے اور پھر کاغذ کے اسی ورق پر اپنا پین بھی رکھ دیا اور ایئر پورٹ کے لئے روانہ ہوئے اور بغداد پہنچتے ہی شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے ۔ عالمی سیاسی مفکر وں اور مدبروں کا سوال یہ ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کو کیوں قتل کیا گیا ؟ وہ عرب اور ایران کا اتحاد کرانے جا رہے تھے اور عراق کے سرکاری دورے پر تھے عراق کے وزیرِ اعظم عادل عبد المہدی نے عراقی پارلیمنٹ میں گزشتہ روز خطاب کے دوران انکشاف کیا اب تو ساری دنیا پہ امریکہ کی سازش کھل چکی ہے اس سے پہلے شاہ فیصل کو بھی امریکہ نے قتل کردیا تھا جب انہوں نے عرب اور ایران کے اتحاد کی بات کی تھی دنیا کا ستر فیصد سے زائد تیل سعودیہ خلیجی ریاستوں اور ایران کے پاس ہے جس دن عرب اور ایران ایک ہو گئے امریکہ کی اجارہ داری کا خاتمہ ہوجائے گا اس لئے کہ عرب اور ایران کی دوستی ہو جائے تو پھر سعودیہ کو امریکہ کی ضرورت نہیں رہے گی۔ایران کو روس کی ضرورت نہیں رہتی پھر شام کی جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا پھر عراق کی جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا پھر یمن کی جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا یہ جنگیں ختم ہوئیں تو امریکہ جو ہزاروں ارب روپے کا اسلحہ بیچ رہا ہے وہ نہیں بیچ سکے گا ( گوگل کرکے چیک کریں ہر سال اسلامی ممالک ایک دوسرے کے خلاف کتنا عرصہ امریکہ سے خریدتے ہیں ہزاروں ارب ) ہزاروں ارب کا اسلحہ نہ بکا تو امریکہ کی معیشت کو نقصان ہوگا عرب ایران اختلافات کی وجہ سے جو تجارت رکی ہوئی ہے اور فی الحال یورپ یا روس کے ساتھ ہوتی ہے وہ آپس میں شروع ہوجائے گی اس طرح سے بھی یورپ اور امریکہ کو ہزاروں ارب کا نقصان پہنچتا ہے معیشت کو نقصان ہوا تو امریکہ سپر پاور نہیں رہ سکے گا امریکہ سپر پاور نا رہا تو گریٹر اسرائیل نہیں بن سکے گایاد ہے جب ہم مسلمان آپس میں نہیں لڑتے تھے بیت المقدس ہمارے پاس تھا اور یہودی منتیں کرتے تھے کہ ہمیں یہاں آباد ہونے دو پھر مسلمانوں کو کشمیر اور فلسطین جیسے مسائل کے حل کے لئے امریکہ کی طرف نہیں دیکھنا پڑے گا بلکہ اپنے مسئلے ہم خود حل کرلیں گے اور امریکہ کی چوہدراہٹ بھی ختم ہوجائے گی لہٰذا امریکہ کے وسیع تر مفادات کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے کہ عرب اور ایران آپس میں لڑتے رہیں کچھ مسلمان ملک عرب کے ساتھ ہوں اور کچھ ا یران کے ساتھ ہوں اس طرح آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹتے پھریں اور امریکہ کا اسلحہ بکتا رہے مسلمانوں کی تجارت سے امریکہ کو فائدہ ملتا رہے مسلمانوں کا تیل امریکہ اور یورپ سپلائی ہوتا رہے مسلمانوں کا خون بہتا رہے مسجدیں ، جنازے اور ملک اسی طرح بٹے رہیں عراق و شام میں جنگ چھڑی رہے امریکہ کی چوہدراہٹ بنی رہے اور اسرائیل کی سرحدیں آہستہ آہستہ بڑھتی جائیں مسلمان اسی طرح غافل رہیں اور غیر مسلم انہیں آپس میں لڑا کر اسی طرح ان کو تڑیاں لگاتے رہیں تم لوگ یہاں ایک دوسرے کو کافر کافر کہہ کر سمجھتے ہو کہ اسلام کی کوئی خدمت کر رہے ہو حقیقت میں تم کافروں کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہو ۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024