حج کے 70 فیصد اخراجات سعودیہ میں آتے ہیں جن پر ہمارا کنٹرول نہیں، وزیر مملکت علی محمد خان:اپوزیشن نے حج اخراجات میں اضافہ مسترد کردیا
ایوان بالا (سینیٹ) میں اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے حج اخراجات میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اس پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کردیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے ایوان بالا کا اجلاس ہوا، جس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے حج اخراجات میں اضافے کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2019 کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت ملک کے شمالی علاقہ جات کے رہائشیوں کے لیے حج کی فی کس لاگت 4 لاکھ 36 ہزار 975 روپے ہوگی جبکہ جنوبی علاقے (کراچی، کوئٹہ اور سکھر) کے لیے 4 لاکھ 26 ہزار 975 روپے ہوگی، ان اخراجات میں قربانی کی لاگت شامل نہیں ہے، قربانی کے ساتھ یہ اخراجات 4 لاکھ 56 ہزار 426 روپے ہوں گے۔
اس طرح گزشتہ سال کی حج پالیسی کے اخراجات 2 لاکھ 80 ہزار کے مقابلے میں حکومت نے رواں سال کی پالیسی میں 63 فیصد یعنی ایک لاکھ 76 ہزار 426 روپے اضافہ کیا ہے۔
اس سارے معاملے پر آج سینیٹ اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ حکومت نے مدینہ کی ریاست بنانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن یہ لوگوں کو مکہ اور مدینہ جانے سے روک رہی ہے۔
مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ حکومتی حج پالیسی بہت مایوس کن ہے، پورے ملک کے لوگ اس پالیسی سے پریشان ہوگئے ہیں، حکومت کو حج اخراجات میں لوگوں کو رعایت دینی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ حج اخراجات میں اضافہ عوام کی دسترس سے باہر ہے، میں حج اخراجات میں اضافے کو ایک ڈرون حملہ سمجھتا ہوں، حج بھی سونامی کی زد میں آگیا ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات بھی نہیں مانیں گئیں، حج پالیسی لوگوں کو حج کرنے سے روکنے کے مترادف ہے، حکومت حاجیوں کی بد دعائیں نہ لے، مدینہ کی ریاست کی دعویدار حکومت لوگوں کو مکہ اور مدینہ سے روک رہی ہے جبکہ سینما کی بحالی پر اربوں خرچ کرنے کا کہا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینما کی بحالی پر اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں تو حج پر رعایت دی جائے۔
اس دوران پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ کیا وزیر مذہبی امور ناراض ہیں؟
رضا ربانی نے مزید کہا کہ حج پالیسی سے متعلق پریس کانفرنس میں بھی وہ نہیں آئے جبکہ آج ایوان میں بھی نوٹس کا جواب دینے نہیں آئے، اس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیر مذہبی امور ناراض نہیں ہیں۔
حکومت ریاست مدینہ کی بات پر قائم ہے، وزیر مملکت کا جواب
دوران اجلاس وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیا اور کہا کہ مدینہ کی ریاست کی بات کی اور قائم ہیں۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہماری اب بھی کوشش ہے کہ ریلیف مل جائے، 70 فیصد اخراجات سعودی عرب میں ہی آتے ہیں اور اس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں رہائش اور کھانے سمیت مختلف چیزوں پر غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہماری حکومت کی کوشش رہی ہے کہ رعایت دی جائے۔
اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ حاجیوں کو مزید سبسڈی دے دیں تو بہتر ہے، جس پر وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ علی محمد خان نے بتایا ہے کہ میں اس کی حمایت کررہا ہوں۔
وزرا کی غیر حاضری پر اپوزیشن کا واک آؤٹ
دوسری جانب اجلاس کے دوران اپوزیشن نے وزرا کی غیر حاضری پر احتجاج کیا۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ اپوزشین نے کل آرڈیننس کا معاملہ ایوان میں اٹھایا تھا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ غیر حاضر رہنے والے وزرا پر پابندی لگائی جائے، جو وزرا ایوان کو عزت نہیں دے سکتے ان کو ایوان سے دور رکھا جائے۔
سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی کا معاملے پر وزیر کی حاضری یقینی بنانے کا کہا گیا تھا، جان بوجھ کر پی ایم ڈی سی آرڈیننس کو پیش نہیں کیا جارہا۔
رضا ربانی نے کہا کہ ڈریپ کے چیئرمین کے بارے میں نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ مرچکے ہیں، ڈریپ کے چیئرمین کی ڈگری کا مسئلہ بھی سامنے آچکا ہے۔
اس پر چیئرمین سینیٹ نے شبلی فراز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزرا کو کہیں وہ ایوان میں کیوں نہیں آتے۔
رضا ربانی نے کہا کہ امریکا طالبان مذاکرات کا معاملہ اٹھایا لیکن کوئی جواب نہیں دیا جا رہا، ایوان کو کچھ نہیں بتایا جا رہا، جب ساری باتیں ہوجائیں گی پھر بتایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی وزیر ایوان میں موجود نہیں، جس کے بعد وزرا کی عدم حاضری پر اپوزیشن نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
علاوہ ازیں اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ نے میاں عتیق شیخ کو ایوان میں سیلفیاں لینے سے روک دیا۔
صادق سنجرانی نے کہا کہ عتیق شیخ سیلفیاں نہ لیں، ایوان کے اندر سیلفیاں لینے کی اجازت نہیں، جس پر عتیق شیخ نے کہا کہ اجلاس کی کارروائی اس وقت نہیں چل رہی، اس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایوان چل رہا ہے صرف کورم کی نشاندہی ہوئی ہے، آپ ایوان میں یہ سلیفیاں نہ لیں۔
قبل ازیں سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بجٹ سفارشات پیش کی جس پر سینیٹ نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی سفارشات منظور کرلیں۔