غزل
دائرہ وار ہی چلنے سے نہ چلنا اچھا
جب نہ منزل ہو تو پھر راہ بدلنا اچھا
بزم بے رنگ جو ہو جائے تو اٹھنا بہتر
مجمعِ شورشِ بے جا سے نکلنا اچھا
درد و احساس سے عاری ہو اگر دیدہِ ناز
برف غم کا نہ کسی طور پگھلنا اچھا
کارِ بے سود سے اچھا ہے نہ کرنا کچھ بھی
دل کا بے وجہ دھڑکنے سے سنبھلنا اچھا
چاند کو چھوتے ہی احساس ہوا انساں کو
دیکھ کر دور ہی سے اِس کو مچلنا اچھا
غمِ دنیا میں شب و روز سلگنے والو!
آتشِ ہجر محمدؐ ہے میں جلنا اچھا
جس کے بر آنے کا دل کو نہ یقیں ہو طاہرؔ
ایسی اُمید کا دل میں نہیں پلنا اچھا
طاہر رسول بھٹی ، ابوظبی