کشمیر و گلگت بلتستان کے ترقیاتی منصوبوں کے تجویز شدہ بجٹ کی منظو ری
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان گلگت بلتستان کے اجلاس میں حکام نے کہا کہ گلگت بلتستان کی بجلی ہم خود پیدا کرتے ہیں۔ ہمارے بجٹ کا تیس سے چالیس فیصد بجلی کی پیداوار کیلئے استعمال ہورہا ہے۔ مجلس نے 2018-19 کے لئے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ترقیاتی منصوبوں کے تجویز شدہ بجٹ کی منظوری دیدی ،کمیٹی کو آزاد کشمیر حکومت کے حکام کی جانب سے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2018-19 کیلئے مجوزہ ترقیاتی بجٹ میں بلاک ایلوکیشن کے لئے 25.6ارب جبکہ کل ترقیاتی منصوبوں کے لئے 45.5 ارب کی ضرورت ہے، 144منصوبے اس سال مکمل کررہے ہیں، 87فیصد فنڈز جاری منصوبوں جبکہ 13فیصد فنڈز نئے منصوبوں کے لئے رکھے گئے ہیں، اے ڈی پی کے 154پراجیکٹس اس سال مکمل کررہے ہیں ،دس کروڑ کی مفت ایمرجنسی ادویات تمام ڈی ایچ کیو ہسپتالوں میں پہنچا دی گئی ہیں، گلگت بلتستان حکومت کے حکام نے بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2018-19 کے ترقیاتی بجٹ میں مجوزہ بلاک ایلوکیشن کے لئے 20ارب روپے کی ضرورت ہے، 2018-19کے لئے پی ایس ڈی پی کے ٹوٹل30 پراجیکٹ ہیں،جن میں 13جاری ہیں جبکہ 17نئے ہیں ، ہم سیاحت کے مقامات کو بہتر کررہے ہیں۔بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس ملک ابرار احمد کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری فنانس گلگت بلتستان نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس دفعہ ہمارا ایک کروڑ درخت لگانے کا ہدف ہے جس کا اس سیزن میں آغاز ہوجائے گا۔ گرین پاکستان پروگرام بھی جاری ہے جس کے تحت پچاس لاکھ درخت لگانے کا ہدف پورا کرلیا تھا۔ اس موقع پر آزاد کشمیر حکومت کے حکام نے پی ایس ڈی پی بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا 2017-18 کے لئے اے ڈی پی کا بجٹ 23.2ارب کا تھا جبکہ ستمبر تک 8ارب دیئے جاچکے تھے۔ اے ڈی پی کے 154پراجیکٹس اس سال مکمل کررہے ہیں۔ 97پلوں کی مرمت کا کام بھی اسی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ فارن فنڈڈ پروجیکٹس بھی شروع کئے گئے ہیں۔ 75میگا واٹ کے دو بڑے پراجیکٹس شروع ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے لائن لاسز کا بہت مسئلہ تھا 2500ٹرانسفارمرز کی تبدیلی ضروری ہے۔ لوگوں کیلئے سکل ڈویلپمنٹ کا پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے۔ دس کروڑ کی مفت ایمرجنسی ادویات تمام ڈی ایچ کیو ہسپتالوں میں پہنچا دی گئی ہیں۔اس موقع پر رکن کمیٹی خلیل جارج نے کہا کہ صحت کے لئے کم پیسے رکھے گئے ہیں جس پر آزاد کشمیر حکومت کے حکام نے کہا کہ بجٹ کا 28فیصد تعلیم جبکہ 8.5فیصد ہیلتھ کو جاتا ہے میڈیکل کالجز کی کمی تھی جو اب تین بن چکے ہیں۔ صحت کا ڈھانچہ بہت اچھا بن گیا ہے۔ پرائمری ہیلتھ کوریج سو فیصد ہے ہر تحصیل میں معیاری ہسپتال ہے۔ ہمیں ڈاکٹرز اور نرسز کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔ انفراسٹرکچر اور ہیومن ریسورس میں گیپ ہے ، ہمارے پاس نئی بھرتیوں کو تنخواہیں ادا کر نے کیلئے پوزیشن نہیں ہے۔