مظلوم کشمیریوں کیلئے 2 تا 11 فروری عشرہ یکجہتی کشمیر مہم چلائی جائیگی: حافظ سعید
لاہور(خصوصی نامہ نگار) دفاع پاکستان کونسل مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے 2 سے 11فروری تک عشرہ یکجہتی کشمیر مہم چلائے گی۔ اس دوران چاروں صوبوں و آزاد کشمیر میں کشمیرکارواں، جلسوں، ریلیوں اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ 2فروری کو ملک بھر کی مساجد میں علماء کرام کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و دہشت گردی کو خطبات جمعہ کا موضوع بنائیںگے۔ اسی طرح 5فروری یوم کشمیر، افضل گورو اور مقبول بٹ کے یوم شہادت کے حوالہ سے بھی ملک گیر سطح پر بڑے پروگرام ہوں گے۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے خصوصی ڈاکومنٹری اور ترانے تیار کئے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی بھرپور مہم چلائی جائے گی۔ت مام شہروں میں اہم مقامات اور چوکوں و چوراہوں میں کیمپ لگائے جائیں گے جبکہ گاڑیوں کے خصوصی فلوٹس تیار کئے جائیں گے۔ اس امر کا اعلان دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید، لیاقت بلوچ، سردار عتیق احمد خاں، اجمل خاں وزیر، مولانا فضل الرحمن خلیل، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، پیر سید ہارون علی گیلانی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر،محمد یعقوب شیخ، حافظ عبدالغفارروپڑی اور سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی آزادی پاکستان کی بقا اور سلامتی کے لئے انتہائی ناگزیر ہے اس کے بغیر پاکستان ہمیشہ خطرات سے دو چار رہا ہے۔ ہم مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور انہیں آزادی ملنے تک ہر لحاظ سے ان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد آزادی جاری ہے اور جاری رہے گی۔ مظلوم کشمیریوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ پاکستانی قوم عشرہ یکجہتی کشمیر کے دوران ہونے والے پروگراموں میں بھر پور انداز سے شریک ہو‘ تا کہ دنیا کو پیغام دیا جا سکے کہ پوری پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں کی پشت پر کھڑی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری مسلمانوں کو کسی صورت بھارت سرکار کے رحم وکرم پرنہیں چھوڑا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں بد ترین بھارتی ریاستی دہشت گردی پاکستانی حکمرانوں کی بھارت سے یکطرفہ دوستی کا نتیجہ ہے کشمیر کسی صورت انڈیا کا حصّہ نہیں رہ سکتا۔ خونی لکیر جلد ٹوٹ جائیگی۔ پاکستانی قوم کشمیری حریت پسند قیادت اور مظلوم کشمیری مسلمانوں کے جذبہ حریت کو سلام پیش کرتی ہے۔ دفاع پاکستان کونسل کے قائدین نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی افسوناک ہے۔