سندھ : جہیز کی حد 50ہزار مقرر کرنے کی تجویز ، صوبائی کابینہ نے بل منظور نہ کیا
کراچی (این این آئی) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس بدھ کو سندھ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں تمام صوبائی وزرا، چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکرٹری سہیل راجپوت و دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ سندھ کابینہ کے اجلاس میں بعض بلوں کی منظوری دیئے جانے پر غور کیا گیا جن میں جہیز کے خاتمے سے متعلق ترمیمی بل، سندھ کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل، خدمات پر سیلز ٹیکس بل 2011، بس ریپڈ ٹرانسپورٹ سسٹم ترمیمی بلز سمیت دیگر امور شامل تھے۔ سندھ کابینہ اجلاس میں جہیز کے خاتمے سے متعلق بل 2017 میں ترمیم پر بحث کی گئی جس میں جہیز کی مالیت کی حد 50 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز تھا۔ مجوزہ بل کے متن کے مطابق کابینہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں جہیز کے لیے 50 ہزار سے زیادہ اخراجات نہیں ہونا چاہیے، مہندی کے گفٹس یا اخراجات 50 ہزارسے زائد مالیت کے نہیں ہوں گے جبکہ جہیز کسی دباو پر حاصل کرنے پر پابندی ہوگی۔ مذکورہ قانون میں تجویز پیش کی گئی کہ دولہا یا اس کے اہل خانہ کسی بھی طرح جہیز کا مطالبہ نہیں کریں گے، قانون کی خلاف ورزی کرنے اور دلہن کے والدین کو جہیز دینے پر مجبور کرنے والوں کو بھاری جرمانہ اور 6 ماہ قید یا پھر دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں، جبکہ رخصتی کے وقت دلہن اور دولہا کے اہل خانہ تمام جہیز باراتیوں کو دکھانے کے پابند ہوں گے۔ کابینہ اجلاس میں منظور وسان نے اور وزیر منصوبابندی و ترقی میر ہزار خان بجارانی نے بھی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ قانون کسی صورت قابل تحسین نہیں۔جس پر وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ تجاویز ایسی ہیں جو فعال کرنا مشکل ہیں،ہمیں ایسا قانون بنانا چاہیے جولاگو ہوسکیں اگر کوئی جہیز لے تو اسے برا محسوس ہو۔ انہوں نے کہا کہ غیرضروری مطالبات کا خاتمہ شعور پیدا کرنے سے ہوسکتا ہے۔ سندھ کابینہ نے مشاورت کے بعد جہیز کے خاتمے سے متعلق بل کو مجلس قائمہ بھیج دیا ہے۔ دوسرا ایجنڈا سندھ کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی بل میں ترمیم پر غور کیا گیا۔ تیسرا ایجنڈا خدمات پر سیلز ٹیکس بل 2011 کے تجویز کردہ ترمیمی بل پر غور کیا گیا جس میں فیصلہ لیا گیا کہ کمرشل پراپرٹی رینٹ پر دینے کو معاشی سمجھا جائے گا جس پر سیلز ٹیکس لاگو ہوگا۔ سندھ کابینہ اجلاس کے چوتھے ایجنڈا میں بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم بلیو لائین انفراسٹرکچر پر غور کیا گیا۔ جس پر وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر شاہ نے کابینا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں 4.137 ملین گاڑیاں رجسٹر ہیں، شہر میں اس وقت 6 ہزار 4 سو 57 بسیں 192 روٹس پر چل رہی ہیں جبکہ طلب 10 ہزار 6 سو ہے انہوں نے بتایا کہ فی الوقت کراچی میں بس کی ایک سیٹ کی مد میں 45 شہری ہیں جبکہ دیگر ممالک جیسے کہ بمبئی میں ایک سیٹ پر 12 اور ہانگ کانگ میں ایک سیٹ کے لیے 8 لوگ متعین ہیں۔