سیشن کورٹ میں اندھادھند فائرنگ قتل کا زیر حراست ملزم اور پولیس اہلکار ہلاک
لاہور (نامہ نگار+ اپنے نامہ نگار سے) سیشن کورٹ میں نوجوان نے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے اپنے مسلح ساتھیوں کے ہمراہ اندھا دھند فائرنگ کرکے مخالف اور ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کر دیا جبکہ ایک شخص زخمی بھی ہوا۔ وکلائ، سائلین اور پولیس اہلکاروں نے بھاگ اور چھپ کر جانیں بچائیں۔ تفصیلات کے مطابق نولکھا کے رہائشی ڈھلائی کا کام کرنے والے حاجی مولا بخش کے ساتھ 16 مارچ 2015ء میں گھورنے کے تنازعہ پر امجد ملک اور اس کے بھائیوں عامر اور عمران کا جھگڑا ہوا تھا اس دوان حاجی مولا بخش کا بھائی قدیر عرف کالا گجر وہاں آیا تو امجد ملک وغیرہ نے فائرنگ کرکے قدیر کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جس کے قتل کے مقدمہ میں ملوث ہونے پر امجد ملک جیل میں تھا اسے گزشتہ روز پولیس اہلکار پیشی پر سیشن کورٹ لائے تو وہاں گھات لگائے بیٹھے مقتول قدیر عرف کالا گجر کے بیٹے توقیر گجر نے اپنے مسلح ساتھیوں کے ہمراہ احاطہ عدالت میں اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ جس کی زد میں آکر امجد ملک اور ہیڈ کانسٹیبل آصف اقبال موقع پر ہی ہلاک جبکہ امجد کا ساتھی احسن زخمی ہو گیا، اندھا دھند فائرنگ سے سیشن کورٹ میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی۔ وکلاء اور سائلین نے بھاگ کر جانیں بچائیں جبکہ سکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکار بھی چھپ گئے حملہ آور ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے بآسانی موقع سے فرار ہو گئے جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری اور افسران سیشن کوٹ پہنچ گئے۔ پولیس نے سیشن کورٹ کے داخلی راستوں کو بند کرکے سرچ آپریشن کیا مگر حملہ آور دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہاں سے فرار ہوکر نولکھا اپنے گھر پہنچے۔ انہوں نے گلی میں اندھا دھند ہوائی فائرنگ اور قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کرنے کے علاوہ بڑھکیں بھی ماریں اور پھر ملزمان وہاں سے فرار ہو گئے۔ علاوہ ازیں پولیس نے دونوں نعشیں قبضے میں لیکر پوسٹمارٹم کیلئے مردہ خانے جمع کرا دی ہیں اس واقعہ سے پولیس کی کارکردگی اور عدالتی سکیورٹی پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق ملزمان آسانی سے فرار ہو گئے تھے۔ علاوہ ازیں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔ مقتول امجد ملک ایک بیٹے اور دو بیٹیوں کا باپ تھا جبکہ شہید ہیڈ کانسٹیبل 38 سالہ آصف اقبال ولد محمد اقبال جوڈیشل ونگ پولیس لائنز میں تعینات تھا۔ محمد اقبال غالب کالونی سمن آباد کا رہائشی تھا۔ آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز نے سیشن کوٹ میں فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور جلد از جلد ملزمان کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ واقعہ کیخلاف وکلاء کی بڑی تعداد سراپا احتجاج بن گئی ۔ اسلحہ بردار ملزمان سخت سیکورٹی کے باوجود ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں کیسے داخل ہوگئے۔ معاملے کی انکوائری کروائی جائے۔ مقتول امجد کے زخمی ساتھی احسن کی ہسپتال میں حالت تشویشناک ہے۔