علم حدیث کے مشہور امام حضرت محی الدین ابُو زکر یا یحیٰ بن شر ف النووی تحریر فرماتے ہیں،اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :’’میں نے جنوں اور انسانوں کو نہیں پیدا کیا مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں، میں ان سے رزق نہیں مانگتا اورنہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں‘‘(۵۱/۶۵۔۷۵)۔
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ جن اورانسان عبادت کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے مقصد ِ تخلیق کی طرف توجہ دیں اوردنیاوی زیب وزینت سے کنارہ کشی اختیار کریں، کیونکہ یہ دارِ فانی ہے ، ہمیشہ رہنے کی جگہ نہیں ،راہ ہے منزل نہیں۔ یہ مٹ جانے کی چیز ہے ہمیشگی کا وطن نہیں۔ اسی لیے اہلِ دنیا میں سے بیدارمغز وہی لوگ ہیں جو عبادت میں مشغول رہتے ہیں اوروہی سب سے زیادہ زیرک ہیں۔جو دنیوی زیب وزینت سے کنارہ کش رہتے ہیں۔اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:’’دنیا کی مثال تو ایسی ہے جیسے کہ وہ پانی کہ ہم نے آسمان سے اتار اتو اس کے سبب زمین سے اگنے والی چیزیں سب گھنی ہوکر نکلیں جو کچھ آدمی اورچوپائے کھاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب زمین نے سنگارلے لیا اورخوب آراستہ ہوگئی،ہمارا حکم اس پر آیا رات میں یا دن میں تو ہم نے اسے کردیا کاٹی ہوئی گویا کل تھی ہی نہیں ۔ہم یونہی آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں غور کرنے والوں کے لیے ‘‘۔ (یونس/۴۲)
اس مفہوم کی آیت بے شمار ہیں۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:۔اللہ تعالیٰ کے بندوں میں ایسے ذی ہوش بھی ہیں جنہوں نے دنیا کو چھوڑدیا اور فتنوں سے ڈرے ۔ انھوں نے دنیا کے متعلق غوروفکر کیا اورجب انھیں معلوم ہوگیا کہ دنیا قیام کی جگہ نہیں ہے تو انھوں نے اس دنیا کو موجِ دریا تصورکیا اوراعمالِ صالحہ کی کشتی پر سوار ہو کر اس دریا کو عبور کرنے کا مقصد کرلیا۔
جب دنیا کی حالت یہ ہے جو بیان کی گئی، اورہماری حالت اورہمارا سبب تخلیق وہ ہے جس کا ابھی ذکر ہوا تو پھر انسان کو چاہیے کہ اس رستہ پر چلے جو نیک لوگوں کا راستہ ہے۔ اوراس مسلک کو اپنائے جو ذی ہوش اورعقلمند لوگوں کا مسلک ہے اورجس چیز کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے اس کے لیے تیاری کرے ۔ اورجس چیز سے میںنے اسے متنبہ کیا ہے اس کا اہتمام کرے۔اس سلسلے میں صحیح مسلک اورراہ ہدایت یہ ہے کہ انسان اس رستے پر چلے جو حضور صلے اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جو اولین وآخرین کے سردار ہیں۔ اورتمام اگلوں اورپچھلوں سے زیادہ معزز ہیں ۔اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اورسلامتی نازل ہو آپ پر اورتمام انبیاء کرام پر ۔
اور حضور صلے اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث صحیح مروی ہے کہ آپ صلے اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تک اللہ تعالیٰ کا کوئی بندہ اپنے کسی بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا مدد گار ہوتا ہے‘‘۔(ریاض الصالحین )
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024