فنڈز کے بغیر قومی کھیل تباہ ہو جائے گا
2013ء کا سال پاکستان ہاکی کے لئے خوش قسمت ثابت نہیں ہوا جس کی بڑی وجہ قومی ٹیم تاریخ میں پہلی مرتبہ عالمی کپ ٹورنامنٹ میں شرکت سے محروم ہو گئی تاہم دوسری جابن یہ بھی حقیقت ہے کہ سابق ہاکی فیڈریشن کے عہدیداران جن میں اولمپئن قاسم ضیاء اور اولمپئن آصف باجوہ کی انتھک محنت کی وجہ سے 20 سال بعد قومی ہاکی ٹیم ایشین گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اس کے علاوہ ایشین چیمپئنز ٹرافی میں گولڈ میڈل کے علاو چیمپئن ٹرافی کا برانز میڈل جوکہ خواب بن کر رہ گیا تھا حاصل کیا گیا۔ پاکستان ہاکی ٹیم کی ان کامیابیوں کا کریڈٹ سابق حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی جاتا ہے جنہوں نے قومی کھیل کی ترقی کے لئے فیڈریشن کو منہ مانگے فنڈز جاری کئے۔ 11 مئی 2013ء کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد منتخب نئی مسلم لیگ ن کی حکومت جب سے برسراقتدار آئی کھیلوں کی کسی تنظیم کو کوئی فنڈز جاری نہیں ہو سکے ہیں اور کئی کھیلوں کی تنظیموں کے نمائندوں اور کھلاڑیوں کو بیرون ملک ہونے والے مقابلوں میں بھی شرکت سے روک دیا ہے۔ پاکستان میں قومی کھیل کا مستقبل کیا ہے اس حوالے سے قومی ہاکی ٹیم کے کوچ اور پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن کے سیکرٹری اجمل خان لودھی سے خصوصی گفتگو ہوئی ان کا کہنا تھا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ حکومتی سرپرستی کے بغیر کوئی کھیل ترقی نہیں کر سکتا۔ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے چھ سات سال قبل پاکستان ہاکی فیڈریشن میں کام کرنے والا کوئی شخص نہیں تھا۔ قاسم ضیاء اور آصف باجوہ نے اس کھیل کی ترقی کے لئے جو خدمات انجام دیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ان کے دور میں پاکستان ہاکی ٹیم اپنے کھوئے ہوئے اعزازات واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ایک ایسے موقع پر جب قومی کھیل اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کر دنیا کی ٹیموں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہونا شروع ہوا ہے ایسے میں فنڈز روک کر اور اسے غیر ملکی ٹورنامنٹ میں شرکت نہ کرا کر اسے تباہی کے دھانے کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ اپنے سالانہ بجٹ میں قومی کھیل کے لئے ایک اچھی ہینڈ سم رقم مختص کر دے تاکہ ترقی کا سفر جاری رہے۔ اجمل خان لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن میں جمہوریت کو مدنظر رکھتے ہوئے نومبر میں انتخابات کرائے گئے تھے جن سے اختر رسول اور رانا مجاہد کو فیڈریشن میں اعلیٰ عہدوں پر چنا گیا تھا لیکن بدقسمتی کہ دونوں افراد کی کامیابی کے فوری بعد انہیں مسائل نے آ گھیرا۔ اجمل لودھی نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ قومی کھیل پر خصوصی توجہ دے۔ فیڈریشن کو بروقت فنڈز مل گئے تو اذلان شاہ کپ ہاکی ٹورنامنٹ سمیت قومی کھیل کے روشن مستقبل کے حوالے سے فیڈریشن کے منصوبوں پر بھی عملدرآمد ہو سکے گا۔ اجمل لودھی کا کہنا تھا کہ ہاکی قومی کھیل ہونے کی وجہ سے سب سے اولین ترجیح حکومت کی ہونی چاہئے کہ وہ اس کی ترقی کے لئے تمام اقدامات کرے۔ ملک میں لاقانونیت اور دہشت گردی کے واقعات کی بنا پر کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان کے دورہ پر آنے کو تیار نہیں ایسے میں پاکستان ٹیم کو اپنی بین الاقوامی سرگرمیاں دیار غیر میں جا کر پوری کرنا پڑ رہی ہیں، مہنگائی کے اس دور میں اب غیر ملکی دورہ کرنا آسان نہیں ہے۔ 20 رکنی سکواڈ جس میں چار سے پانچ آفیشلز بھی شامل ہیں کو بیرون ملک ایک دورہ پر بھجوانے پر سوا سے ڈیڑھ کروڑ روپے خرچ آجاتا ہے۔ ایسے میں حکومت کی سپورٹ حاصل نہیں ہو گی تو بین الاقوامی کھیلوں کی سرگرمیاں ختم ہو کر رہ جائیں گی۔ اگر پاکستان ٹیم انٹرنیشنل مقابلوں سے آؤٹ ہو گئی تو نوجوان کھلاڑی اس کھیل سے کنارہ کش ہو جائیں گے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ملک بھر میں ایک درجن کے قریب اکیڈمیاں قائم کر رکھی ہیں جن میں سینکڑوں نوجوان کھلاڑی زیر تربیت ہیں اگر یہ اکیڈمیاں مالی مسائل کی وجہ سے بند ہو گئیں تو پاکستان ہاکی کا رہا سہا ٹیلنٹ بھی ختم ہو جائے گا۔سکول اور کالج کی سطح پر ہمیں کھلاڑی ملنا ختم ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے فیڈریشن کو اکیڈمی سسٹم متعارف کرانا پڑا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نئے صدر اولمپئن اختر رسول نے عہدہ سنبھالنے کے بعد تعلیمی شعبہ میں ہاکی کے کھیل کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں جو انتہائی خوش آئند ہے اس میں حکومت کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ پانچ سال قبل ہاکی اکیڈمی کا جو سسٹم شروع ہوا تھا وہ بھی گذشتہ چھ سات ماہ سے مالی بحران کا شکار ہیں اس کے باوجود بھی نوجوان کھلاڑی شوق اور لگن کی خاطر اس میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں میری حکومت سے اپیل ہے کہ وہ سالانہ بجٹ میں ہر سال قومی کھیل کے لئے ایک اچھی خاصی رقم مختص کر دے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی میں ایک نئی تاریخ بھی رقم ہوئی ہے جس کے تحت پہلی مرتبہ ڈسٹرکٹ سے لیکر فیڈریشن کے صدر تک کا چناؤ انتخابی عمل سے کیا گیا ہے۔ یہ جمہوریت کی ایک بہت بڑی مثال ہے جیسے مستقبل میں بھی جاری و ساری رہنا چاہئے۔ قاسم ضیاء اور آصف باجوہ نے پاکستان ہاکی میں ایک تاریخ رقم کی ہے ورنہ آج کے دور میں کسی کو ایک مرتبہ عہدہ مل جائے تو وہ اسے نہیں چھوڑتا۔میں پنجاب کا سیکرٹری بنا ہوں آبادی کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہونے کی وجہ سے مجھ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ میں قومی کھیل کے زیادہ سے زیادہ کھلاڑی متعارف کرائوں۔اس کیلئے ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔پنجاب میں جلد کلب اور انٹرڈسٹرکٹ ہاکی ٹورنامنٹس کے ساتھ ساتھ آل پاکستان ٹورنامنٹس کا انعقاد کرایاجائے گا۔