جمعرات،6 جمادی الاوّل 1444، یکم دسمبر2022ء
جنرل عاصم کے بہن بھائی بھی حافظ قرآن ہیں، چھڑی تھامتے ہی پنڈال تالیوں سے گونج اٹھا
پاکستانی فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے۔ ان جری جوانوں کی قیادت کے لیے اس بار میرٹ پر جس جنرل کا نام آیا ہے وہ زمین کی طرح آسمانوں پر بھی مقبول حق ہے۔ یہ کوئی تعلیٰ نہیں ا یک حقیقت ہے۔ آرمی چیف خود حافظ قرآن ہیں۔
بقول شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن
یہ پاکستانی فوج کے لیے ایک اعزاز ہے کہ اس کی کمان اس وقت ایک ایسے سپہ سالار کے ہاتھ میں ہے جس کے سینے میں قرآن محفوظ ہے۔ خوش قسمتی سے سادات گھرانے سے تعلق رکھنے والے اس جرنیل کے بہن بھائی بھی حافظ قرآن ہیں۔ خدا کرے جنرل عاصم اپنے کردار سے اسلام کے اولین سپہ سالار حضرت خالد بن ولیدؓ کی طرح ہر قدم پر کامیابیاں اور کامرانیاں حاصل کریں اور سیف اللہ بن کر پاکستان دشمنوں کے سینے چیر دیں اور ملک و قوم کا وقار بلند کریں۔ ہماری عسکری تاریخ زندہ جاوید کردار بن جائیں۔ گزشتہ روز انہوں نے جس وقت سابق آرمی چیف جاوید قمر باجوہ سے کمان کی روایتی چھڑی حاصل کی تو پورا سٹیڈیم تالیوں سے گونج اٹھا۔ خدا کرے ان کے دور میں کشمیر بھی فتح ہو اور پوری قوم خوشی سے سرشار ہو جائے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ ان کے کمان سنبھالنے کی تقریب میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف اورجنرل اشفاق کیانی بھی موجود تھے۔ تمام سیاسی قائدین نے انہیں یہ عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی ہے۔ اس لحاظ سے یہ ایک نیک شگون ہے۔ جس کے اچھے اثرات سامنے آئیں گے۔
٭٭٭٭٭
انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے 7 کھلاڑیوں سمیت 14 ارکان بدہضمی کا شکار
یہ تو بہت افسوس کی بات ہے۔ ایک تو انگلینڈ کی ٹیم 17 برس بعد پاکستان آئی اور آتے ہی بدہضمی کا شکار کیسے ہو گئی۔ یہی کھلاڑی جب بھارت ، بنگلہ دیش یا سری لنکا جاتے ہیں تو تب انہیں بدہضمی کیوں نہیں ہوتی وہ بھی تو ہمارے خطے کے ہی ممالک ہیں۔ وہ بھی ہماری طرح مرچ مسالے استعمال کرتے ہیں۔ سبزیاں بھی یکساں ہیں تو پھر یہ اچانک کیا ہو گیا۔ پاکستان کرکٹ کے شائقین پرجوش تھے کہ ملک میں انگلینڈ کی ٹیم کی آمد سے ایک بار پھر زبردست کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ ابھی حال ہی میں انگلینڈ کی ٹیم نے ٹی ٹونٹی ایشیا کپ میں پاکستان سے دو دو ہاتھ کئے اور کامیاب ہوئی۔ دونوں کرکٹ ٹیمیں اس وقت بہترین فارم میں ہیں۔ اب یہ بدہضمی درمیان میں نجانے کہاں سے آن ٹپکی۔ حالانکہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی انگلش کرکٹ ٹیم اپنا شیف ساتھ لائی ہے۔ مگر پھر بھی انگلش ٹیم کے 14 ارکان جن میں 7 کھلاڑی بھی شامل ہیں بیمار ہو گئے ہیں جن میں ٹیم کے کپتان بھی شامل ہیں۔ دونوں ٹیموں کے آفیشل نے فیصلہ کرنا ہے کہ آج میچ شروع ہو گایا ملتوی کرنا ہے۔ سیریز کی ٹرافی کی تقریب رونمائی تو ملتوی کر دی گئی ہے۔ لگتا ہے اس خوبصورت ایونٹ کو کسی حاسد کی نظر لگ گئی ہے۔ ورنہ کھلاڑیوں کی اتنی بڑی تعداد کا بدہضمی کا شکار ہونا خاصہ تعجب خیز ہے جبکہ باورچی بھی ان کا اپنا ہی ہے۔ ورنہ دشمن ہوائی اڑاتے کہ پاکستانی شیف حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق کھانا نہیں بناتے۔
٭٭٭٭٭
چودھری صاحب اسمبلی کا کیا کر رہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ۔ اسمبلی توڑنے کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیں۔ پرویز الٰہی
ہر کام اللہ کریم کی مرضی و منشا سے ہونا طے ہے مگر اس کام کو سرانجام تو بہرحال ہم اپنے ہاتھ سے دیتے ہیں اور عام طور پر ہمارے کرتوتوں کی وجہ سے ہی ہمارے کام ہمارے سامنے پہاڑ بن کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس وقت جو سیاسی انارکی کی صورتحال ہمارے سامنے ہے اس کی وجہ بھی ہم خود ہیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اپنے ارکان صوبائی اسمبلیوں سے کہا ہے کہ وہ مستعفی ہو جائیں مگر کب یہ ابھی طے نہیں۔ شاید آج اس بارے میں کوئی وقت بھی مقرر ہو جائے۔ پھر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ خیبر پی کے اور پنجاب اسمبلی ان استعفوں سے متاثر ہو سکتی ہے کیوں کہ ان دونوں اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کے ممبران کی تعداد زیادہ ہے۔ پنجاب میں اپنے اتحادی ق لیگ کو ساتھ ملا کر حکومت پی ٹی آئی نے بنائی ہے۔ خیبر پی کے میں تنہا پی ٹی آئی اکثریتی جماعت کے طور پر حکمران ہے۔ پنجاب میں اتحادی جماعت کے طور پر ق لیگ کے رہنما پرویز الٰہی جو وزیر اعلیٰ بھی ہیں تو عمران خان کے حکم پر مستعفی ہونے کو تیار بیٹھے ہیں۔ ان کے ارکان کے بارے میں معلوم نہیں وہ تیار ہیں یا نہیں۔ مسلم لیگ اور پی پی پی کوشاں ہے کہ وہ اپنی اکثریت ثابت کر کے موجودہ حکومت کو چلتا کریں۔ عجب کھچڑی پک رہی ہے۔ اسی تناظر میں گزشتہ روز رانا ثنا اللہ نے جب وزیر اعلیٰ پنجاب سے اسمبلی کے مستقبل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے برجستہ کہا اس کے ٹوٹنے کا معاملہ خدا پر چھوڑیں ۔ اب معلوم نہیں اس ذومعنیٰ جملے کا مطلب کیا لیا جائے۔ ورنہ ابھی تک سب یہی سمجھ رہے تھے کہ یہ معاملہ تو عمران کی مرضی سے طے ہونا ہے ۔
٭٭٭٭٭
اکتوبر کی فیول ایڈجسٹمنٹ ، نیپرا نے بجلی 32 پیسے فی یونٹ سستی کردی
اس پر وہی گھسا پٹا شعر ہی یاد آتا ہے جو برسوں پہلے چچا غالب نے کہا تھا اور آج تک لوگوں میں مقبول ہے بلکہ سچ کہیں تو لوگوں کو ازبر ہے۔
تیرے وعدے پر جئے ہم تو اے جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
اب نیپرا نے اکتوبر کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 32 پیسے یونٹ سستی کر دی ہے۔ اس پر کروڑوں بجلی صارفین دل پکڑنے کے ساتھ سر پکڑکر بیٹھ گئے ہیں کہ وہ ان پیسوں کا حساب کیسے کریں گے کیونکہ پاکستانی کرنسی میں تو اب پیسوں کا لین دین نجانے کب کا متروک ہو چکا ہے۔ وہ دور گیا جب ایک پیسہ دو پیسہ‘ پانچ پیسے‘ دس پیسے‘ 25 پیسے اور 50 پیسے کے سکے ہوا کرتے تھے اور ان کی ساکھ بھی تھی‘ کوئی نہ کوئی چیز ان پیسوں میں بازار میں مل بھی جاتی تھی۔ اب تو 5 روپے والے سکے کوکوئی نہیں پوچھتا۔ وہ بھی جیب میں بوجھ بن کر پڑا رہتا ہے۔ ویسے بھی نیپرا نے جب بجلی کی قیمت بڑھانا ہوتی ہے تو اسے 5 یا 10 روپے فی یونٹ بڑھانا اچھا لگتا ہے چاہے صارفین پر یہ بم بن کر گرے۔ مگر جب قیمت کم کرنی ہوتی ہے تو بے چارے پیسے پر نظر پڑتی ہے اور چند پیسے کمی کا اعلان کرکے وہ حاتم طائی کی قبر پر لات مارتی ہے۔ یہ تو سراسر مذاق ہے۔ بجلی صارفین کا دل دکھانے کی بات ہے۔ اس لئے ’’تم یہ احسان نہ کرتے تو یہ احساں ہوتا‘‘ نیپرا والے یہ مہربانی بھی اپنے پاس رکھیں۔ اگر رعایت دینی ہے تو اسی طرح دیں جس طرح قیمت بڑھاتے وقت دل کھول کر قیمت بڑھاتی ہے۔ یہ پیسوں والی رعایت سے صارفین کو کوئی فائدہ ہونے کا نہیں۔ اس لئے وہ اس اعلان سے رتی بھر خوشی محسوس نہیں کر رہے۔