صاحبزادہ فاروق علی خان کی یاد میں

صاحبزادہ فاروق علی خان کا تعلق گوجرانوالہ کے ایک زمیندار گھرانے سے ہے۔ وہ صاحبزادہ علی نصرت علی ایڈووکیٹ کے فرزند ہیں جو 1928ء میں ملتان آ کر یہیں آباد ہوئے۔ صاحبزادہ فاروق خان کی پیدائش بہاولپور کی ہے۔ صاحبزادہ فاروق 5ستمبر 1931ء کو پیدا ہوئے۔ میٹرک 1946ء میں گورنمنٹ ہائی سکول سے کیا اور مزید تعلیم کے لئے ایمرسن کالج میں داخلہ لے لیا۔ زمانہ طالب علم سے انہوں نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ ان کے بڑے بھائی صاحبزادہ رؤف علی مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن ضلع ملتان کے جنرل سیکرٹری تھے۔ آپ بھی اس تحریک کے رکن بن گئے۔ 1947ء میں آپ کو ایم ایس ایف کا جوائنٹ سیکرٹری منتخب کر لیا گیا۔ 1945-46ء کے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی سے آپ مسلم لیگی امیدوار ملک محمد اکرم خان بوسن کے پولنگ ایجنٹ تھے۔ پنجاب میں خضر حیات وزارت کے خلاف مسلم لیگ نے سول نافرمانی کی تحریک جنوری 1946ء میں شروع کی جس میں ملتان کے علاقے کے لوگوں کا کردار نمایاں تھے۔ صاحبزادہ فاروق کی ڈیوٹی تھی وہ روزانہ صبح ملتان ریلوے اسٹیشن جاتے اور وہاں سے لاہور سے بذریعہ ریل گاڑی بھیجے جانے والے روزنامہ نوائے وقت اور دیگر قومی اخباروں کا بنڈل لیکر آتے اور انہیں ملتان میں تقسیم کرتے تھے۔ اس طرح مسلم لیگ لاہور کی جانب سے جو خفیہ سرکلر یا ہدایات جاری ہوتی تھیں۔ وہ بھی ریلوے کے ذریعے آتیں وہ انہیں وصول کر کے متعلقہ عہدیداروں کو پہنچاتے تھے۔ یہ سب بڑی ذمہ داری کا کام تھا۔ 1946ء کے انتخابات میں انہوں نے ایک سیاسی ورکر اور پولنگ ایجنٹ کے طورپر کام کیا۔ مخدوم رشید کے پولنگ اسٹیشن پر ان کی ڈیوٹی تھی وہ ایم ایس ایف کے کارکنوں کے ساتھ الیکشن والے دن موجود رہے۔ قیام پاکستان کے زمانے میں مہاجرین کی دیکھ بھال اور ان کے مسائل کے حل کیلئے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن اور مسلم لیگی کارکنوں کے ہمراہ قابل تعریف ان کا کردار رہا۔ 1949ء میں ایمرسن کالج سے ایف اے اور 1951ء میں بی اے کیا اور 1953ء میں پنجاب یونیورسٹی لاء کالج سے وکالت کی ڈگری لی اور ملتان میں پریکٹس شروع کر دی۔ زمانہ طالب علمی میں ایمرسن کالج اور لاء کالج کی سٹوڈنٹس یونینسٹوں کے عہدیدار بھی رہے۔ جب وکالت شروع کی تو جناح مسلم لیگ میں شامل ہو گئے اور ملتان میں اس کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ 1962ء میں جب ایوبی مارشل لاء کے بعد سیاسی سرگرمیاں بحال ہوئیں تو وہ عوامی لیگ کے ضلعی صدر منتخب ہوئے۔ 1964ئمیں جب محترمہ فاطمہ جناح اور ایوب خان کے درمیان صدر پاکستان کے عہدے کے لئے انتخابی معرکہ ہوا تو وہ ملتان میں مشترکہ حزب اختلاف کے صدر تھے۔ 1968ء میں وہ پیپلزپارٹی میں شامل ہو گئے۔ 1970ء میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ‘ 1973ء میں قومی اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوئے اور 1977ء تک وہ اس عہدے پر فائز رہے اب کافی عرصے سے سیاست سے سبکدوش ہو چکے تھے اور کافی عرصے سے صاحب فراش تھے۔29نومبر کو وفات پا گئے۔