انکم ٹیکس کے معروف قانون دان عبدالمعید خواجہ چل بسے
عبدالمعید خواجہ بھی چلے گئے۔ خواجہ صاحب ملتان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور انکم ٹیکس کے معروف قانون دان تھے۔ ان کا شمار بار کے بانی ممبران میں ہوتا تھا خواجہ صاحب کا انتقال یادوں کے دریچے وا کر گیا ہے۔ لگ بھگ تیس برس ان کے ساتھ گہری شناسائی رہی وہ ایک ہمدرد انسان اور بے لوث شخصیت تھے۔ چند برسوں سے مختلف عارضوں میں مبتلا رہنے کے باعث بار اور دیگر تقریبات میں ان کی شرکت محدود ہوگئی تھی مگر وہ جہاں تک ممکن ہو اپنی حاضری لازم بنا لیتے تھے۔
عبدالمعید خواجہ سے بطور ماہر ٹیکس قوانین تعارف تو ایک عرصہ سے تھا مگر باقاعدہ تعلق تب ہوا جب 1990 میں مجھے ملتان ٹیکس بار کا ممبر بننے کا موقع ملا اس سے قبل ان سے ایک ملاقات ایک منفرد تاثر چھوڑ گئی تھی جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ بار کے معاملات میں کس قدر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے تھے۔ 1985ء کے کئی ماہ کا ذکر ہے کہ مجھے انکم ٹیکس کی عمارت میں آنے کا اتفاق ہوا۔ گھی کارپوریشن ایڈوائزر حیات محمد جو سی آر ی کے نہایت سینئر اور ریٹائرڈ افسر تھے انکم ٹیکس کی پیشی کے لئے لاہور سے تشریف لائے تھے وہ ملتان میں کمشنر انکم ٹیکس تعینات رہ چکے تھے اور لاہور کے معروف ماہر انکم ٹیکس تھے اس ناطے وہ مجھے ہمراہ لے کر بار روم آ گئے جہاں خواجہ صاحب فرنیچر کی ترتیب درست فرما رہے تھے۔ ہم ابھی بیٹھے ہیں تھے کہ خواجہ صاحب بار کے ملازم پر برہم ہونے لگے کہ غیر متعلقہ افراد کو بار میں داخل ہونے سے روکا کیوں نہیں گیا۔ ان دنوں ملتان ٹیکس بار کے بے تاج بادشاہ تھے۔ 1990ء میں جب میں ملتان ٹیکس بار کا ممبر بنا تو وہاں سیاست عروج پر تھی محمد یونس غازی اور عبدالمعید خواجہ دو مخالف دھڑوں میں بٹے ہوئے تھے چونکہ ہار میں میری شمولیت یونس غازی کی انگیخت پر ہوئی تھی لٰہذا ابتدائی دور میں خواجہ صاحب میرے ساتھ بھی مخاصمانہ رویہ رکھنے لگے مگر بہت جلد وہ ایک مہربان دوست کے طور پر پیش آنے لگے اور یہ خوشگوار تعلق ان کی زندگی تک قائم رہا۔
میں نے 2001ء میں جب ملتان ٹیکس بار کی صدارت کے لئے مہم کا آغاز کیا تو متحارب دھڑوں کے بانیوں سے مشورہ کی غرض سے خواجہ صاحب سے بھی ملاقات ہوئی تو انہوں نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور یوں میں بلامقابلہ بار کا صدر منتخب ہو گیا۔ کہا جاتا ہے کہ کسی کی نیک نیتی اور خلوص کا اندازہ کرنا ہو تو اس کے ساتھ کسی سفر میں شریک ہو جاؤ۔ پاکستان ٹیکس بار کی تقریبات میں شرکت کے لئے ملتان ٹیکس بار کے نمائندے کے طورپر متعدد بار کراچی اسلام آباد مری اور لاہور کے لئے خواجہ صاحب کے شریک سفر رہے اور ہر بار ان کی شخصیت کا ایک مثبت پہلو سامنے آ گیا خواجہ صاحب کے اندر ایک ’’میر کارواں‘‘ کی تمام تر صلاحیتیں کار فرما تھیں۔
اگر یہ کہا جائے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں ملتان ٹیکس بار لے لئے انتھک محنت کی اور یہ کہ وہ ملتان ٹیکس بار کا ایک جیتا جاگتا انسائیکلوپیڈیا تھے تو غلط نہ ہو گا وہ ایک یاد رکھنے جانے کے قابل شخصیت تھے اور تادیر ان کی یاد متعلقہ حلقوں میں روشن رہے گی۔