امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی قتل کے وقت اسکواڈ کے سربراہ اور اپنے مشیر کو 11 میسجز کیے.سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے امریکی اخبار سے وابستہ صحافی کی تحقیقات کے حوالے سے خفیہ ادارے نے دوسری مرتبہ سعودی عہد پر الزام عائد کیا۔امریکی خفیہ ادارے کی جانب سے یہ دعویٰ اُس وقت سامنے آیا جب ارجنٹینا کے دارالحکومت میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس جاری ہے جس میں مختلف ممالک کے سربراہان شرکت کررہے ہیں.شہزادہ محمد بن سلمان ان دنوں ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس میں ہونے والے جی ٹوئنٹی اجلاس میں شریک ہیں جہاں فرانسیسی صدر اور برطانوی وزیراعظم نے ان کے سامنے جمال خاشقجی کا معاملہ اٹھایا اور اس کی شفاف تحقیقات پر زور دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جی ٹوئنٹی اجلاس میں شریک ہیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی قسم کی گفتگو سے گریز کیا ہے۔
جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اس الزام کی سختی سے تردید کر چکے ہیں۔