بلاول آصفہ کو وہیل چیئر پر لیکر آئے‘ میں باغی ہوں، نظم پر بلاول سمیت کئی رہنماآبدیدہ کارکنوں کی ہلڑبازی،کیک پر جھپٹ پڑے
لاہور (سید شعیب الدین احمد) ٭ بلاول ہاؤس کے باہر میلے کا سماں تھا۔ پی پی پی کے جھنڈے رنگ کے مفلر، ٹوپیاں بیچی جا رہی تھیں٭ بلاول ہاؤس میں داخلے کیلئے صرف ایک گیٹ مخصوص تھا٭ لیڈروں کو قطاروں کے بغیر کارکنوں کو طویل قطاروں میں لگ کر اندر جانا پڑا ٭ ہر کارکن کی شناخت والا کارڈ اس کے صوبے کے منتظمین نے بنا کر دیا۔ ٭کارکنوں کی سموسے، جلیبیوں، پکوڑوں سے تواضع کی گئی۔ ٭ جیالوں نے داخلے میں تاخیر پرکئی بار احتجاج کیا زور لگاکر زبردستی اندر گھستے رہے۔ اندر گھسنے والوں کو پھر سخت چیکنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ ٭ پیپلز پارٹی سوشل میڈیا کے جوانوں کو بھی اندر جانے سے روک دیا گیا ٭ بحریہ ٹائون انتظامیہ کی طرف سے آگ بجھانے وال گاڑی بلاول ہائوس کے باہر کھڑی کی گئی تھی ٭تمام ٹی وی چیلنز کے کیمرہ مین بلاول ہاؤس کے باہر اندر سے دی گئی کوریج اپنے چینلز کو پہنچا رہے تھے صرف بی بی سی کا کیمرہ مین پنڈال کے اندر تھا ٭ لاہور پیپلز پارٹی کے رہنما اسلم گڑا کی طرف سے جہاز سے جھنڈیاں پھینکی گئیں٭بلاول بھٹو اپنی ہمشیرہ بختاور کے ساتھ پنڈال میں داخل ہوئے اور سب سے پہلے میڈیا پرنسز سے ہاتھ ملایا بلاول اپنی بہن آصفہ کو وہیل چیئر پر لیکر خود آئے بختاور بھی سب سے سلام دعا کرتی رہیں بعد ازاں بلاول بھٹو اور بختاور ہر رہنما سے اس کی نشست پر جاکر ملے بلاول بھٹو کی چھوٹی ہمشیرہ آصفہ بھٹو جن کا دایاں پاؤں فریکچرز کی وجہ سے …… میں ہے تھوڑی دیر بعد وہیل چیئر پر بیٹھی پنڈال میں پہنچیں اور بختاور بھٹو کے دائیں تھوڑی دیر بیٹھنے کے بعد واپس آرام کرنے چلی گئیں۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے پنجاب پولیس پر عدم اعتماد کرتے ہوئے سندھ سے پولیس کے مسلح دستے ………… تھے جن میں سندھ ایلیٹ پولیس کے جوان شامل تھے سکیورٹی کے تحت انتظامات تھے۔ تحریک انصاف کے جلسوں اور خواتین کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات کو نظر میں رکھ کر بلاول ہاؤس میں خواتین کیلئے لوہے کے پائپوں کے اندر الگ جگہ بنائی گئی تھی پی پی پی خواتین نے موسیقی پر ڈانس شروع کیا تو چند جیالے لوہے کے بیریئر پھلانگ کر خواتین کے حصے میں گھس آئے خواتین کے ساتھ ڈانس شروع کر دیا جس پر شور مچ گیا خواتین ورکرز نے اپنی مدد آپ کے تحت ان نوجوانوں کو دھکے، مکے مار کر پنڈال سے نکال دیا بعد ازاں انتظامیہ نے وہاں سکیورٹی تعینات کر دی۔ بے نظیر بھٹو شہید کی پسندیدہ نظم ’’میں باغی ہوں‘‘ پڑھے جانے پر بلاول بھٹو سمیت کئی قائدین کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔ کیک پر ٹوٹ پڑے کارکنوں نے کیک کھانے کیلئے ٹیبلوں پر پڑے چمچوں اور پلٹوں کو زحمت نہ دی جس کے ہاتھ جتنا کیک آیا لے اڑے۔ بدھ کے روز پیپلز پارٹ کے 49 یوم تاسیس کے موقع پر پیپلز پارٹی کے قائدین کی جانب سے بلاول ہاؤس کے باہر پارٹی کے یوم تاسیس کے حوالے سے ایک کیک کاٹا گیا۔