محکمہ صحت سندھ میں جعلی تقرریوں کا ذمہ دار کون ہے؟ سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے محکمہ صحت سندھ میںغیر قانونی تقرریوں کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت میںایسی تما م خلاف ضابطہ بھرتیوں، ٹرنسفر اینڈ پوسٹنگ کو ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عمل درآدمد رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ کیس کی سماعت 7دسمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔،چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں جسٹس امیرہانی مسلم اورجسٹس اعجازالحسن پرمشتمل تینرکنی بنچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر حسین گھمرو نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 52افراد کومعطل کےا 21کو نوٹس جاری کیئے ڈپوٹیشن پر آئے افراد کو واپس بھیج دےاگےا ہے،جسٹس ا میرہانی مسلم نے ان سے استفسارکیاکہ ان جعلی تقرریوں کاذمہ دارکون ہے؟ ڈسپنسریوں میں تو کوئی ملازم ہی نہیں ہے ، اس سے زیادہ بدعنوانی کیاہوسکتی ہے؟ گھوسٹ ملازمین کیسے تنخواہیں حاصل کررہے ہیں ؟عدالت چیف سیکرٹری اور سیکرٹری سروسز کے خلاف سخت ایکشن لے گی۔درخواست گزاروں نے بتاےا کہ 60ایسے گھوسٹ ملازمین ہیں جو بھرتی ہی نہیں مگر ان کی تنخواہیں جاری ہوتی رہی ہیں ایک ایک خاندان کے کئی کئی افراد میرٹ کے خلاف بھرتی ہوئے ایک چدھڑ خاندان کے 5 بھائی، منظور احمد، بشیر، آفتاب، منیر، فرید سسکیل دو میں بھرتی ہوئے اب گریڈ 17 میں ہیں ، بدعنوانی میں ملوث ڈی ایچ کیو گھوٹکی تاحال کام کررہا ہے۔ سندھ کے وکیل نے کہا کہ وہ ابوبکر تھا ، ا ب چارج کھٹور کے پاس ہے ۔ بعدازاں عدالت نے مذکورہ حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 7دسمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔