قومی اسمبلی :محکمہ تعلیم کی بھرتی پالیسی کیخلاف اپوزیشن کا احتجاج، اسلامیات صرف مسلم اساتذہ پڑھائیں گے
لاہور (صباح نیوز)حکومت پنجاب نے یقین دہانی کروائی ہے کہ تعلیمی اداروں میں اسلامیات اور قرآن پاک صرف مسلم اساتذہ ہی پڑھائیں گے۔ اس بارے فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کیا جا رہا ہے۔ یہ یقین دہانی پنجاب اسمبلی میں محکمہ سکول ایجوکیشن سے متعلق وقفہ سوالات کے دوارن پارلیمانی سیکرٹری برائے محکمہ سکول ایجوکیشن جوئس روفن جولیس نے پنجاب اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر کے شدید احتجاج اور اپوزیشن کے ایوان سے واک آ¶ٹ کے بعد کروائی۔ تفصیلات کے مطابق وقفہ سوالات میں ڈاکٹر سید وسیم اختر نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا پنجاب میں محکمہ تعلیم کی بھرتی پالیسی میں قادیانیوں، مرزائیوں کو اسلامیات اور عربی کا ٹیچر بھرتی ہونے سے روکنے کے لئے کوئی شق موجود ہے جس کا محکمہ کی جانب سے تحریری جواب دیا گیا کہ محکمہ سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے بھرتی پالیسی میں ایسی کوئی قدغن نہیں لگائی۔ پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان میں جب اس طرح وضاحت کی تو ڈاکٹر سید وسیم اختر نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ جو شخص نبی کریمﷺ کے آخری نبیﷺ ہونے پر یقین ہی نہیں رکھتا وہ قرآن پاک، اسلامیات یا عربی کیسے پڑھا سکتا ہے۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومتی و اپوزیشن ارکان کو قرآن و سنت کا حوالہ دیتے ہوئے اپیل کی کہ وہ بھی ان کے ساتھ واک آ¶ٹ میں شریک ہوں۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر ایوان سے باہر چلے گئے تو قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے ڈاکٹر سید وسیم اختر کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو وضاحت کرنی چاہیے کہ تعلیمی اداروں میں قرآن پاک، اسلامیات یا عربی صرف مسلم اساتذہ ہی پڑھائیں گے کیونکہ قادیانیوں کو آئین میں غیر مسلم قرار دیا جا چکا ہے۔ حکومتی رکن الیاس چنیوٹی و دیگر نے بھی معاملہ کو حساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے بلڈوز نہ کیا جائے حکومت دو ٹوک وضاحت کرے۔ جس پر پارلیمانی سیکرٹری جوئس روفن جولیس نے ایوان کو یقین دہانی کروائی کہ تعلیمی اداروں میں اسلامیات یا عربی صرف مسلم اساتذہ ہی پڑھائیں گے اس بارے نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔ سپیکر نے صوبائی وزراءشیخ علا¶الدین اور خواجہ سلمان رفیق کو اپوزیشن کو واپس لانے کے لئے بھیجا تو وہ پارلیمانی سیکرٹری کی وضاحت اور نوٹیفکیشن جاری کرنے کی یقین دہانی پر ایوان میں اپوزِیشن واپس آ گئی۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ بلدیاتی اداروں کی اراضی نیلام کرنے کی بجائے اسے کمرشلائزڈ کر کے کرایہ پر دیا جائے تا کہ ان اداروں کو مستقل آمدن حاصل ہو سکے۔ وہ پنجاب اسمبلی میں مسودہ قانون (ترمیم) حکومت پنجاب 2016 پر اپنی ترمیم کے حق میں دلائل دے رہے تھے۔