پٹرول 2 ,ہائی سپیڈ ڈیزل 2.70 روپے لیٹر مہنگا؛مٹی کے تیل کی قیمت برقرار
اسلام آباد، نئی دہلی ، لندن ( نوائے وقت رپورٹ، نیوز ڈیسک، بی بی سی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا اعلان کر دیا ہے پٹرول کی قیمت 2روپے ، ڈیزل کی 2.70روپے بڑھائی گئی ہے۔ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتیں برقرار رہیں گی۔پٹرول کی قیمت میں6.24روپے اضافے کی سفارش کی تھی تا ہم حکومت نے پٹرول کی قیمت میں صرف 2روپے اضافہ منظور کیا ہے۔ اس اضافے کے باوجود حکومت 4ارب روپے کی سبسڈی کا بوجھ برداشت کرے گی۔ گزشتہ 7ماہ کے دوران پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا اور حکومت نے اب بھی یہ فیصلہ کیا ہے کہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمت کو برقرار رکھا جائے گا۔ کرنسی اور سونے کی اسمگلنگ کے حوالے سے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد اور ان کے مدد گاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ڈالر کی قیمت میں اضافہ کی بڑی وجہ سونے کی سمگلنگ ہے۔ دبئی میں سونے کی قیمت پاکستان کے مقابلے میں2ہزار روپے تولہ کم ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ سونے کی سمگلنگ اور ڈالر باہر لے جانے والوں کیخلاف کریک ڈائون کا علاج کر دیا، انہوں نے کہا کہ سونے کی سمگلنگ کیلئے ڈالر پاکستان سے باہر لے جایا جا رہا ہے۔ اگلے 72گھنٹے میں کریک ڈائون کے اثرات آئیں گے۔ کرنسی ڈیلرز ڈالر ملک سے باہر سمگل کرنے والوں کا ساتھ نہ دیں۔وزیر خزانہ نے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں مزید 15روز کی توسیع کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان 15دسمبر تک ٹیکس ریٹرنز جمع کراسکتے ہیں۔دوسری طرف بھارتی حکومت نے عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتیں بڑھنے کے پیش نظر گزشتہ روز پٹرول 13 پیسے لٹر مہنگا جبکہ ڈیزل 12 پیسے لٹر سستا کر دیا۔ انڈین آئل کارپوریشن نے نئے ریٹس کا اطلاق گزشتہ آدھی رات سے کر دیا۔ ادھر تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک میں تیل کی پیداوار میں کمی پر اتفاق کی اطلاعات کے بعد دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ بدھ کو آسٹریا کے شہر ویانا میں اوپیک ممالک کے وزرائے تونائی کی ملاقات کے بعد تیل کی قیمتوں میں تقریباً سات فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔اوپیک ممالک نے تیل کی پیداوار کو700000بیرل یومیہ تک محدود کرنے پر اتفاق کیا ہے تا ہم ایران کو پیداوار بڑھانے دیا جائے گا۔ تا ہم بدھ کو ہونے والے اجلاس میں سعودی عرب نے اپنی پیداوار میں یومیہ پانچ لاکھ بیرل کمی پر اتفاق کر لیا، جو تقریباً 4.5فیصد بنتی ہے۔