:بھارت سے بات چیت کرنا ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں: عبدالباسط
نئی دہلی (نیٹ نیوز+ بی بی سی) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے لئے بھارت آرہے ہیں تاہم اس دوران دو طرفہ ملاقات طے نہیں ہےں۔ بی بی سی کے ساتھ فیس بک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے جنگیں کر کے دیکھ لیا اب اگر مسائل کا حل چاہئے تو مذاکرات کرنا ہوں گے۔ ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو یہ ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں۔‘ 'ہم نے گذشتہ دہائیوں میں بہت سے ایسے فریم ورک بنائے ہیں کہ تمام ایشوز پر بات چیت ہو۔ ہماری بنیادی شرط ہے کہ مذاکرات جامع ہونے چاہئے اور تمام معاملات پر بات چیت ہونی چاہئے۔' 'جو بھی مذاکرات ہوں وہ کسی نتجے پر پہنچیں، نتیجہ خیز مذاکرات ہوں۔ 'بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے معطل ہونے والے امن مذکرات کے حوالے سے کہا تھا کہ 'بات چیت اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔' اس حوالے سے عبدالباسط نے کہا کہ اس قسم کی شرائط پاکستان کی جانب سے بھی عائد کی جاسکتی ہیں کہ 'پاکستان میں دہشت گردی جاری ہے بھارت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ جو بھی مشکل یا مسئلہ ہے خلا میں طے نہیں ہوسکتا۔ مسائل مذاکرات کی میز پر ہی طے ہوسکتے ہیں۔' پاکستان کی جانب سے جموں اور کشمیر کی صورتحال، سیاچن سے فوجیں ہٹانے جیسی شرائط لگائی جاسکتی ہیں لیکن تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہاکہ مذاکرات کے تعطل کی وجہ سے دونوں ممالک ترقی نہیں کر رہے۔ 'مذاکرات بھارت اور پوری دنیا کی ضرورت ہیں۔ اس کے لیے ہم نے پہلے بھی انتظار کیا تھا اب بھی کریں گے۔ مسائل کا حل تلاش کرنا ہے تو مذاکرات ضروری ہیں۔' انہوں نے حافط محمد سعید اور مسعود اظہر کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں عدالتی نظام موجود ہے ممبئی حملے اور دیگر کارروائیوں کے حوالے سے مقدمات عدالتوں میں ہیں۔ 'کوئی ثبوت ہے تو ہمارے ساتھ شیئر کیا جائے ہم کارروائی کرنے کے لیے تیار کریں۔' 'ہمارے پاس ثبوت ہیں تو کیس ہوسکتے ہیں اگر نہیں ہے تو الزام برائے الزام ہی ہوگا۔' نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں عبدالباسط نے کہاکہ 'ریاست کی پالیسی ہمیشہ یہ رہی ہے کہ بھارتکے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا ہے۔ پاکستان نہیں چاہتا تھا کہ کنٹرول لائن پر کشیدگی ہو۔ مغربی سرحد پر بھی کشیدگی ہے۔ اس لیے نیا محاذ نہیں کھولنا چاہتے۔ پاکستان بھارت تعلقات اور مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے انھوں نے یہ شعر سنایا۔ کچھ فیصلہ تو ہو کہ کدھر جانا چاہئے۔ پانی کو اب تو سر سے گزر جانا چاہئے۔