کسی بھی معاملے کی تحقیقات کیلئے کمشن ,جائیداد کی اصل قیمت کا تعین قومی اسمبلی سے 2 بل منظور اپوزیشن ناراض
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ اے پی پی) قومی اسمبلی نے کمشن آف انکوائری بل 2016ء کی منظوری دیدی تاہم پیپلز پارٹی کے ارکان نے بل کی منظوری کے دوران قومی اسمبلی سے واک آئوٹ کیا۔ بل کے تحت جب کبھی بھی مفاد عامہ کی اہمیت کے پیش نظر کسی بھی خاص معاملے کی انکوائری کا انعقاد کرانا ہو تو وفاقی حکومت سرکاری جریدے میں اعلامیہ کے ذریعے اس ایکٹ کی شرائط کی مطابقت میں ایک انکوائری کمشن تشکیل دے سکے گی۔ زاہد حامد نے 28 نومبر کو پیش ہونے والے بل کمشن آف انکوائری بل کی تیسری خواندگی کے حوالے سے تحریک پیش کی۔ پی پی پی پی کے اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ ہماری جماعت نے ہمیشہ جمہوری روایات کی پاسداری کی ہے۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ حکومت کے پاس تعداد پوری ہے مگر اپوزیشن کے بغیر بلوں کی منظوری جمہوری روایات کے برعکس ہے۔ 29 کو اجلاس ختم ہونا تھا۔ اجلاس کی توسیع کی وجہ سے ہم یوم تاسیس میں شرکت کے لئے نہیں جاسکے۔ ہم آج کے سیشن کا بائیکاٹ کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی پیپلز پارٹی کے ارکان واک آئوٹ کرگئے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اجلاس ملتوی کرنے کا حکم نامہ صدر مملکت کی طرف سے آتا ہے۔ سپیکر نے وفاقی وزراء کو ہدایت کی کہ اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لائیں۔ بل کے تحت کسی بھی عمارت یا مقام میں داخلے یا تلاشی کے لئے گریڈ 17 سے اوپر کا آفیسر داخل ہو سکے گا۔ کوئی سے بھی کھاتوں یا دستاویزات کو قبضہ میں لے سکے گا‘ کمشن کو کسی بھی معاملے میں پولیس کی تفتیش کے لئے حکم دینے کا اختیار حاصل ہوگا۔ کمشن عدالت عالیہ کی جانب سے سزا دینے کے لئے حاصل اختیارات کا حامل ہوگا۔ کسی بھی شخص کو کمشن کے روبرو معاملے سے متعلق کوئی بھی معلومات یا دستاویزات فراہم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ اس ایکٹ کے تحت کمشن کا ہر رکن یا کمشن کی جانب سے تقرر کردہ افسر سرکاری ملازم شمار ہوگا۔ کمشن کو اپنے ضوابط خود بنانے کا اختیار ہوگا۔ کمشن کی حتمی یا عبوری رپورٹ کو عام کیا جائے گا تاہم کمشن وفاقی حکومت کو رپورٹ کے کسی یا تمام حصوں کو عام نہ کرنے کی سفارش کر سکے گا۔ اس قانون کے تحت نیک نیتی سے کئے گئے عمل کو تحفظ حاصل ہوگا۔ علاوہ ازیں بدھ ہی کوقومی اسمبلی نے انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2016ء اور سرکاری و نجی شراکتی اتھارٹی بل 2016ء کی منظوری بھی دیدی۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2016ء زیر غور لایا جائے۔ تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے شق وار منظوری حاصل کی۔ پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل خان نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد ملک بھر کی جائیدادوں کی اصل قدر کا تعین کرنا ہے۔ اس بل کے حوالے سے تمام فریقین کو اعتماد میں لیا گیا۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ سرکاری و نجی شراکت اتھارٹی بل 2016ء زیر غور لایا جائے۔ تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ سرکاری و نجی شراکتی اتھارٹی بل 2016ء منظور کیا جائے۔ اس کی اپوزیشن نے مخالفت کی۔ سپیکر نے بل پر رائے شماری کرائی قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں کنٹرول لائن کی صورتحال اور بھارتی جارحیت پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارتی جارحیت کا نوٹس لے۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے، گرفتار حریت رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان کشمیری عوام کی حمایت سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے۔ ایوان میں بتایا گیا کہ ملکی مجموعی آبادی کا 29.5 فیصد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ وزارت خزانہ نے بتایا کہ عالمی کساد بازاری، امن و امان اور توانائی کا بحران سرمایہ کاری نکلنے کا سبب بن رہے ہیں۔ قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت منصوبہ بندی و ترقی کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 5 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ، داخلہ سمیت مختلف رپورٹس قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں۔ بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ اپوزیشن نے احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے یہ جمہوریت نہیں بادشاہت ہے، حکمران آج بھی امیرالمومنین بننا چاہتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کے بھانجے، زہرہ ودود فاطمی کے داماد اورگورنر پنجاب کے بھانجے کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ قومی اسمبلی میں کیوبا کے رہنما فیڈل کاسترو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جبکہ قومی اسمبلی نے ان کی پاکستان میں زلزلہ متاثرین کے لئے طبی امداد اور میڈیکل کے شعبہ میں ایک ہزار سکالر شپس دینے اوران کی انسانیت کیلئے خدمات پر خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد بھی منظور کرلی۔ وزارت خزانہ سے متعلق سوالات کے جواب نہ آنے پر سپیکر نے برہمی کا اظہار کیا۔ پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات ثقلین بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان میں امن و امان اور دہشت گردی کے حوالے سے حالات بکسر بدل چکے ہیں‘ پاکستان کی معیشت ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔ شیر اکبر خان کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہاکہ سی پیک پورے پاکستان کیلئے ہے۔