2018ءتک پی پی پی نے لائن اینڈ لینتھ ٹھیک نہ کی تو میچ ہار جائیگی: بی بی سی
اسلام آباد( نیٹ نیوز) پیپلز پارٹی آج ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں اسے نئے تقاضوں کے مطابق نئے راستے تلاش کرنے ہیں اور پرانی رکاوٹیں دور کرنی ہیں۔ اس جماعت کے لیے رہنماو¿ں کی قربانیوں کی بنیاد پر مزید ووٹ حاصل کرنا اب مشکل ہے۔ پارٹی کہتی ہے لاہور میں انچاسویں یوم تاسیسں کے موقع پر نئی پیپلز پارٹی جنم لے رہی ہے۔ پارٹی سوشل میڈیا پر ’نیو پی پی پی‘ کا ہیش ٹیگ بھی چلا رہی ہے۔ اپنی مقبول رہنما بےنظیر بھٹو کی شہادت کے بعد 2008 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی اور حکومت بنائی۔ اس نے قومی اسمبلی میں پنجاب سے باسٹھ نشستیں جیتی تھیں۔ 2013 میں تقریباً اس کا صفایا ہوا اور صرف تین نشستیں ہاتھ آ سکیں۔ دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی میں 106 نشتوں کے مقابلے میں 2013 میں اسے محض آٹھ نشتیں مل سکیں۔ دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات تک اسے اپنی ’لائین اینڈ لنتھ‘ درست کرنی ہے ورنہ وہ میچ بھی ہار جائے گی۔یہ لاہور ہی تھا جہاں پیپلز پارٹی پیدا ہوئی تھی۔ پاکستان میں اقتدار کا ممبع سمجھے جانے والے پنجاب کے اسی دل میں پیپلز پارٹی کے بارے میں عام رائے کافی جارحانہ ہے۔ سڑکوں پر عام لوگوں سے بات کریں تو وہ کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کو پہلے روٹی، کپڑا اور مکان کا وعدہ پورا کرنا ہوگا، کوئی کہتا ہے وہی کریں جو پنجاب حکومت کر رہی ہے اور کسی نے کہا کہ مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اور نئے روزگار کے مواقع آج بھی لوگوں کی زندگیاں اجیرن کیے ہوئے ہیں۔
بی بی سی