پاکستان کی سیاست میں گذشتہ ڈیڑھ برس سے جس شخصیت کی وجہ سے ہلچل مچی ہوئی تھی اور کچھ عناصر نے اسے مسئلہ بنا لیا تھا بالآخر اس مسئلے کا فیصلہ ہوگیا۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے پر ریٹائرہوگئے ہیں۔
پاک فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت پر شاید تاریخ میں اتنی بحث کبھی نہیں ہوئی جتنی اس مرتبہ ہوئی۔ یہ دلائل بھی دیئے گئے کہ وہ ملک کیلئے ناگزیر ہیں۔ دہشت گردوں کےخلاف امریکی جنگ کے حوالے سے بھی دلائل دیئے گئے کہ اس اہم جنگ کے دوران آرمی چیف تبدیل نہ کیا جائے۔ ایک موقع تو ایسا آیا کہ الیکٹرونک میڈیا اور بہت سے اخبارات نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ افغانستان سے آرمی چیف مذاکرات کر رہا ہے۔ امریکا سے وہ بات کر رہا ہے۔ دہشت گردوں سے وہ نمٹ رہا ہے۔ ملک میں فلاحی کام آرمی چیف کر رہا ہے اور وزیراعظم صرف سیر سپاٹے میں مصروف ہے یا پاناما لیکس کی وضاحت میں۔ حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ وزیراعظم اور حکومت کا الگ میدان ہے اور فوج کا الگ۔ دونوں اپنے اپنے میدان میں مصروف کار رہے۔ المیہ یہ ہے کہ سویلین اور کروڑوں لوگوں کے ووٹوں سے منتخب حکومت کو بڑے آرام سے کرپٹ‘ غدار اور ملک دشمن قرار دے دیا جاتا ہے۔ اور فوج کی ذرا سی یا چھوٹی بڑی غلطی کی نشاندہی کرنے والا غدار قرار پاتا ہے۔ دونوں ہی یہ رویے غلط ہیں۔ جس طرح سویلین حکومت کی غلطیوں کی گرفت اور اچھے کاموں کی تعریف ہونی چاہیئے۔ اسی طرح فوج کے اچھے کاموں کی تعریف اور غلطیوں کی نشاندہی بھی ہونی چاہیئے۔ جہاں تک جنرل راحیل شریف کے بطور آرمی چیف خدمات کا تعلق ہے وطن عزیز میں دو دو نشان حیدر کے حامل خاندان کے اس فرد نے بطور جنرل جتنی عزت و تکریم اور شہرت پائی اور جس طرح انہوں نے اپنے کردار و عمل کو پیشہ وارانہ امور پر مرکوز کرکے اپنی سروس پوری کرنیوالے ہیں اور بروقت توسیع نہ لینے اور مدت ملازمت پر سبکدوشی کا اعلان کرکے اور اب اس پر پورا اترے ہیں اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی اور آئندہ کیلئے ہر آنےوالے آرمی چیف کو انہوں نے ایک ایسا راستہ دکھایا ہے جس پر چلنے والے سپہ سالار کو ہر کوئی اچھے نام سے یاد کریگا۔ جنرل راحیل شریف عسکری اور پیشہ وارانہ کامیابیوں کی جو تاریخ رقم کرکے جار ہے ہیں اس طرح کی کامیابی ایسے پر خلوص اور پیشہ ور سپہ سالا ہی کو میسر آسکتی ہے۔شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کےخلاف آپریشن ضرب عضب جنرل راحیل شریف کے بڑے کارناموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ آپریشن ضرب عضب شروع کرنے سے قبل مختلف سیاسی اور مذہبی حلقوں کی جانب سے پوری شدو مد سے کہا گیا تھا کہ عسکری قیادت کو کسی ایسے آپریشن سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ شمالی وزیر ستان جیسے مشکل اور دشوار گزار علاقے میں فوج کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور یہاں دہشت گردوں کے مضبوط ٹھکانے ہیں جنہیں ختم کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا۔ جنرل راحیل شریف نے تمام مخالفانہ آوازوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ملکی سلامتی اور بقاءکے مقصد کو اولیت دی اور بھرپور قوت سے آپریشن ضرب عضب کیا گیا جس میں جنرل راحیل شریف کی بہترین تربیت‘ مہارت اور جنگی حکمت عملی کے باعث فوج کو کامیابی ملی۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی نے جنرل راحیل کو شہرت بخشی اور پوری دنیا میں پاک فوج کی بہادری اور جنگی مہارت کا ڈنکا بجنے لگا۔ دہشت گردی کے خاتمے اور ملک میں قیام امن کیلئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی خدمات قابل قدر ہیں‘ امید ہے نیا آرمی چیف بھی وطن عزیز کی جغرافیائی اور نظریاتی حدوں کا حقیقی محافظ ہوگا۔ عالمی حالات خصوصاً بھارت کے ساتھ تنا¶ کے تناظر میں نئے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کیلئے بڑے چیلنجز ہونگے۔ پاکستان اقتصادی ترقی کے جس تیز رفتار سفر پر گامزن ہے اسی طرح ملک کا دفاع ناقابل تسخیر ہونا بھی ناگزیر ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا مشن جاری رکھیں گے۔ امید ہے ایسا ہی ہوگا اور دہشت گردی کے خلاف حاصل کردہ کامیابیوں سمیت ملکی مفادات کیلئے اٹھائے گئے جنرل راحیل شریف کے اقدامات پر عمل درآمد ہوتا رہے گا۔دریں اثناءملک کے سیاسی و مذہبی رہنما¶ں نے نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور آرمی چیف کی تقرری کا خیر مقدم کیا ہے اور ان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو بہت نازک دور میں اہم ذمہ داری ملی ہے‘ بھارتی جارحیت کے باعث تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔ نئے آرمی چیف کو ان سب چیلنجز کا سامنا کرنے پڑے گا۔ امید ہے نئی فوجی قیادت دہشت گردی کے خاتمے کراچی میں امن و امان کے قیام اور بھارتی جارحیت سے نمٹنے کی پالیسیوں کو جاری رکھیں گے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ نے امید ظاہر کی ہے کہ نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی جنرل راحیل کی طرح کام کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم آرمی چیف کے ساتھ ہے۔ امید ہے نئے آرمی چیف قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے نئے آرمی چیف کے تقرر کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی کمان میں تبدیلی کے باوجود پالیسیوں کا تسلسل برقرار رہے گا‘ قوم دعا کرے اللہ ہمارے فیصلوں میں برکت ڈالے ہمیں پہلے کی طرح نئی فوجی قیادت پر بھی مکمل اعتماد ہے امید ہے نئی قیادت جنر ل راحیل شریف کی اعلیٰ روایات کو آگے بڑھائے گی‘ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے مکمل ہوگا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38