میاں صاحب!مطالبات نہ مانے تو دما دم مست قلندر ہو گا، ملکر تخت رائیونڈکی آمریت گرادیں گے: بلاول
لاہور (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں سندھ میں تبدیلی لایا ہوں‘ اگر عوام میرا ساتھ دیتے ہیں تو ہم سب مل کر پورے ملک میں جمہوری انقلاب لائیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ملک کو بڑے قانون دان پیپلز پارٹی نے دئیے ہیں۔ پیپلز پارٹی کا بانی خود ایک بیرسٹر شہید ذوالفقار علی بھٹو تھا‘ ملک کو آئین پاکستان پیپلز پارٹی نے دیا ہم ملک میں مساوات کا نظام لائیں گے۔ انصاف وقت پر نہ ملے تو وہ انصاف نہیں ہوتا‘ یہ کیسا انصاف ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے لئے پھانسی اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں‘ مجرموں اور غداروں کے لئے آزادی‘ حکمرانوں کے لئے دنیا کا سب سے بڑا کرپشن سکینڈل پانامہ اور غریبوں کے ساتھ زیادتی‘ اپنے بچوں کے لئے سکیورٹی‘ شہیدوں کے بچے اس حق سے محروم‘ شہید کی بیٹی کا احتساب حلال اور ”مقدس گائے“ (ہولی کا¶ز) کا احتساب حرام‘ ہم ایسا انصاف نہیں مانتے۔ ہم سے زیادہ آئین اور قانون کو کون جانتا ہے؟ ہم سب سے مشاورت کریں گے۔ مکمل جمہوری انقلابی تبدیلیاں لائیں گے۔ بلاول آئے گا انقلاب لائے گا‘ میں سندھ میں تبدیلی لے کر آیا ہوں۔ ہم نے حکومت کو 4 مطالبات دئیے ہیں لیکن یہ حکومتی ہٹ دھرمی ہے کہ اب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے لئے کچھ نہیں مانگ رہے وہ عوام کے حق کی بات کر رہے ہیں‘ پارلیمنٹ کی طاقت اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لاہور نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کو بے نظیر محبت دی ہے۔ لاہور لاہور ہے‘ بے نظیر بے نظیر‘ لاہور شہر میں نئی پیپلز پارٹی جنم لے رہی ہے۔ پورے ملک میں ڈسٹرکٹ سطح پر تنظیم نو کا عمل جاری ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو 1967ءمیں لاہور نے بھی محبت دی تھی۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو لاہور سے انقلاب لائے۔ لاہور نے 1986ءمیں میری والدہ کا بے نظیر استقبال کیا۔ لاہور پاکستان کے دل کی دھڑکن اور پیپلز پارٹی کے قیام کا شہر ہے۔ ”آئی لو لاہور“ میں لاہور سے پیار کرتا ہوں۔ یہ یوم تاسیس میں جہانگیر بدر کے نام کرتا ہوں۔ پیپلز پارٹی کے جہانگیر بدر لاہور کی پہچان تھے۔ بے نظیر بھٹو 10 اپریل 1986ءکو واپس آئیں تو لاہور میں اتریں۔ شہید بے نظیر بھٹو نے کسی ریاستی ادارے پر حملہ نہیں کیا کسی چوک پر دھرنا نہیں دیا کسی کو گالی نہیں دی۔ بی بی سیاستدان تھیں۔ بے نظیر لیڈر تھیں۔ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر‘ گلگلت بلتستان اور چاروں صوبوں کی زنجیر ہے۔ جمہوری اصلاحات کیلئے جدوجہد کریں گے۔ محترمہ شہید نے کم عمری میں آمروں کا مقابلہ کیا۔ یہ کیسا انصاف ہے کہ شہید بھٹو کیلئے پھانسی اور شہید محترمہ کے قاتلوں کیلئے آزادی ہے؟ کیسا انصاف ہے کہ وزیراعظم کے شاہی خاندان کیلئے ایمنسٹی ہے؟ جو وقت پر نہ ملے وہ انصاف نہیں ہوتا۔ کیسا انصاف ہے کہ مقدس گائے کا احتساب حرام قرار دیا گیا۔ پانامہ سکینڈل دنیا کا سب سے بڑا سکینڈل ہے۔ ہم بیورو کریسی اور عدلیہ کے نظام میں اصلاحات لائیں گے۔ یوسف رضا گیلانی کو ایک خط نہ لکھنے پر نااہل قرار دیا گیا، دنیا کے سب سے بڑے کرپشن سکینڈل پانامہ پر ادارے خاموش ہیں۔ بلاول کے انقلاب کیلئے لاہور کو چنا گیا۔ پیپلز پارٹی نے ملک کو آئین دیا، ہم سے زیادہ اسے کوئی نہیں جانتا۔ پیپلز پارٹی ہر دور میں ابھر کر سامنے آتی رہے گی۔ بلاول نے پھر چار مطالبات پیش کئے اور کہا کہ میاں صاحب ہمیں سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کرو۔ چار مطالبات مان لیں، 27 دسمبر زیادہ دور نہیں، بھٹو کی تازہ دم فورس تیار ہو رہی ہے۔ بھٹو سڑکوں پر نکلے گا تو پورا پاکستان باہر آ جائے گا۔ عوام سڑکوں پر آئے تو آپ کو لگ پتہ جائے گا۔ حکومت ہمارے مطالبات پر ہٹ دھرمی دکھا رہی ہے۔ جمہوریت کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ سندھ میں تبدیلی لایا ہوں پورے ملک میں انقلاب لائیں گے۔ سکیورٹی اور خارجہ پالیسی کیلئے جمہوری اصلاحات کا نظام لائیں گے۔ بھٹو کی تازہ دم فوج تیارہو رہی ہے۔ حکومت سے اپنے لئے کچھ نہیں مانگا۔ جمہوری احتساب کی بات کر رہا ہوں۔ 27 دسمبر زیادہ دور نہیں، فورس تیارکررہا ہوں۔ جب پورا پاکستان جل رہا تھا تو بی بی کے بیٹے نے کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ جب ہر طرف نہ کھپے کے نعرے لگ رہے تھے تو آصف زرداری نے کھپے کا نعرہ لگایا۔ عوام نے ہمیں ریاست سنبھالنے کی ذمہ داریاں دیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ہم ناکام ہو گئے۔ خیبر پی کے کونام دے دے کر پختونوں کا خواب سچ کر دیا۔ آغاز حقوق بلوچستان، ایران گیس پائپ لائن، سی پیک کی بنیاد رکھی، کہا جا رہا ہے کہ ہم ناکام ہو گئے۔ وسیلہ تعلیم شروع کرکے غریبوں کو حق دیا، نواز شریف کو تیسری بار وزیراعظم بنوایا۔ اگلے الیکشن میں دھاندلی نہیں ہونے دوں گا۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ناراض کارکنوں کے پاس جا کرمنائیں گے۔ بی بی کی شہادت کے بعد آصف زرداری نے قافلے کی مشعل کو تھاما، تین ماہ میں دہشتگردی کا مالاکنڈ، باجوڑ سے خاتمہ کیا، ہمیں وہ پاکستان ملا جس میں فورسز کے جوان، عوام شہید ہو رہے تھے۔ آصف زرداری نے تمام جماعتوں کواکٹھا کرکے مستحکم پاکستان حوالے کیا۔ مشرف نے گوادر کی بندرگاہ سنگاپور کے حوالے کر دی تھی۔ پیپلز پارٹی نے گوادر کی بندرگاہ واپس لے کر چین کے حوالے کی۔ پیپلز پارٹی پروٹوکول نہیں اس ملک کی سالمیت اور استحکام مانگتی ہے۔ شوباز شریف کی شوبازیاں اب نہیں چلیں گی۔ کپتان کی پھرتیاں بھی اب کام نہیں آئیں گی۔ پیپلز پارٹی کو بھٹو کے خواب اور وژن کے مطابق بنائیں گے۔ پیپلز پارٹی بنی تو کہا گیا کہ یہ چند نوجوانوں کا اکٹھ ہے، اسی پیپلز پارٹی سے وڈیرے، جاگیردار اور سردار لرز گئے۔ گندگی بریگیڈ کے ذریعے کیچڑا اچھالا جا رہا ہے۔