ا ب کرپشن سے پاک پیپلزپارٹی کو سا منے لا یا جارہا ہے
سجادترین
پیپلز پارٹی نے پنجاب کی سیاست میں دوبارہ سرگرم ہونے کے لیے صوبائی سطح پر نئی قیادت کا اعلان کیا ہے اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کو پیپلز پارٹی پنجاب کا صدر منتخب کیا ہے قمر زمان کائرہ کو جہانگربدر مرحوم کے انداز میں کام کر نا ہو گا جہانگربدر کو جب صدارت ملی تو مارشل لا کا سامنا تھامگر قمر زمان کائرہ کو ایسے وقت میں صدر بنایا گیا ہے جب پارٹی کے کار کن قیادت سے ناراض ہیںسیا سی عمل میں سیاسی پارٹیوں کی قیادت کے لیے ا یسا وقت ضرورت آ تا ہے جب وہ اپنی نا کا میوں کا جائزہ لیتے ہوئے پارٹیوں کی پا لیسوں کو نئے حالات کے مطا بق بدلتے رہتے ہیں وہ مخصو ص اوقات پارٹیوں کی زند گی اور موت کا سوال پیدا کر دیتے ہیں 2013 انتخا بات میں پیپلز پارٹی کی شکست نے بھی موت اور زندگی کا سوال پیدا کر دیا ہے ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کی قیا دت کی اور بے پناہ مقبو لیت حا صل کی عوا می طا قت نے ان کو ہیرو بنادیا پیپلزپارٹی کے عوام کیلئے سماجی انصاف کے نعرے نے اس جماعت کو ایک تحر یک میںبدل دیا جو کہ آج بھی تنظیم سے زیادہ تحریک کے طور پر جانی جاتی ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے پھا نسی سے کچھ عر صے قبل جیل کی کال کو ٹھڑی میں حالات کا جس طرح جائزہ لیا اور اپنی غلطیوں کا بر ملا اظہار اس کو ودوبارہ نہ دہرانے کاوعدہ کیا وہ بعد کی قیادت کیلئے ایک رہنما اصول ہے۔ مثلااپنی کتاب ،، اگر مجھے قتل کردیا گیا،، میں بھٹو لکھتے ہیں کہ،، میری سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ میں نے دو متضاد طبقات کے در میان آبر و مندانہ مصالحت کرانے کی کو شش کی لیکن میرے آج کے مصا ئب کاسبق یہ ہے کہ ان دونوں طبقات میں مصا لحت نا ممکن ہے ایک طبقہ کو دوسرے طبقہ پر فتح مند ہو نا ہے اور محنت کش طبقہ ہی فتح مند ہوگا ۔ ذوالفقار علی بھٹو کے مند رجہ بالا خیالات ان کی ممکنہ آزادی کی صورت میں جد و جہد کا مر کز ہوتے مگر پھر بھی ان کی شہادت کے بعد پارٹی کے لیے یہ وصیت کی صورت میں ایک لائحہ عمل کادرجہ رکھتے ہیں ۔ جس میں آ ئندہ آ نے والے دنوں میں پارٹی کو کیلئے راہ متعین کر دی گئی ہے ۔ مگر افسوس ذوالفقار علی بھٹو کے اس بیان کو جو کہ ایک مکمل سیاسی لائحہ عمل ہے اندھیرے میں کسی گمنام فائل کاحصہ بنادیا گیا ہے ۔ آج چورا ہے پر کھڑی پیپلزپارٹی کو یہ سو چنا ہے کہ اس کو کس راستہ کا چناوکرنا ہے وسیع تر سیاسی مفاہمت یا بھٹو شہید کی و صیت سے سبق سیکھنا ہے۔ پیپلزپارٹی کی قیادت کے ساتھ شامل کچھ لوگ پارٹی کو سیا سی تنہائی کا شکار بنانے میں مصروف رہے ۔ پیپلزپارٹی کے دشمن یہ کچھ ہی چاہتے ہیں تا کہ پیپلزپارٹی سے ہمیشہ نجات مل جائے پیپلزپارٹی کو بنیادی ایشو پر تو جہ دنیا ہو گی جن کے ذریعے عوامی حمایت وسیع کی جاسکے وسیع مفا ہمتی پالیسی نے عوام کو کچھ نہیں دیا اور اس دوران پیپلزپارٹی کی قیادت اپنے بنیادی اصو لوں کی طرف تو جہ نہ دے سکی۔ پیپلزپارٹی کے تنظیمی ڈھانچوں میں نظریاتی کارکنوں کولایا کیا گیا پنجاب میں پارٹی کی تشکیلِ نو کا مقصد کارکنوں کے درمیان اختلاف ختم کر کے انھیں ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا ہے پنجاب میں پارٹی کی نئی قیادت مقرر کرنے کا مقصد صوبے میں پارٹی کو مضبوط بنانا ہے تاکہ پارٹی پنجاب کی سیاست میں دوبارہ سرگرم ہو سکے پیپلز پارٹی پنجاب کی نئی قیادت مقرر کرنے کا فیصلہ قمر زمان کائرہ سمیت دیگر عہدیداروں کی اچھی کارکردگی کی بنیاد پر کیا گیا ہے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب کے نئی پارٹی قائدین کے لیے اہداف واضح کر دیے ہیں جس کے بعد اْن کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اب قمرزمان کائرہ پر یہ ذمہ داری عا ئد ہو تی ہے کہ وہ پارٹی کو شمالی پنجاب میں متحرک بنا نے کے لیے بھر پور محنت کریں اور اپنے ساتھ نظر یا تی لوگوں کو جمع کریں ان کی ٹیم میںچوہدری منظور کا ہو نا بہت ضروری ہے چوہدری منظور نظیر یاتی آدمی ہیں پارٹی کے اندر سٹیڈی سر کل کا سلسلہ شروع کیا جائے ہر شہر میںوارڈ کمیٹیاں بنا ئی جاہیںناراض لوگوں کے گھر جا کر ان کو راضی کیا جائے چوہدری منظور یہ بات اچھی طرح جا نتے ہیں کہ پارٹی کی تنظیم کس طرح ہو نی چاہیے یہ قمر زمان کائر کی بھی ذمہ داری ہے کہ پارٹی کی تنظیم کو ریا ست کے اندر ریاست کی طرح کھڑی کریں شما لی پنجاب کے لیے سیکرٹری جنرل ندیم اٖفضل چن کو نا مزد کیا گیا ہے ندیم اٖفضل چن کا شما لی پنجاب کے پارٹی کا رکنوں سے پہلے ہی گہرے مراسم ہیں اور پارٹی کو فعال بنا نے میں موجودہ ٹیم اہم کردار ادا کر سکتی ہے میڈیا کے محاز پر پارٹی کے نظیر یا ت کو اجاگر کر نے کے لیے سیکرٹری اطلاعات کی ذمہ داری مصطفی نواز کھو کھر کو دی گئی ہے مصطفی نواز کھو کھر اعلیٰ تعلم یافتہ ہیں ملکی اور بین لاقوامی میڈیا سے بات کر سکتے ہیں ان کے والد حا جی نواز کھوکھر بزرگ سیاست دان ہیں ان کا گھرانہ شما لی پنجاب میںایک اہم مقام رکھتا ہے ہر وقت ان کے گھر پر سیاسی کارکنوں کا ہجوم رہتا ہے راولپنڈی اسلام آباد کے اخبار نویسوں سے ذاتی تعلقات ہیں ان کے گھرانے کو یہ اعزاز بھی حا صل ہے کہ ملک کے تمام بڑے سیاسی قائد ین ان کے ہاں آچکے ہیں بلاول بھٹو زردای نے جو ٹیم بنائی ہے اس میں کو ئی شخص ایسا نہیں ہے جس پر کرپشن کا کوئی الزام ہوبلاول بھٹو زردای نے کرپشن الزامات کا سا منا کر نے والوں کو پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں دیا ہے اور اب کرپشن سے پاک پیپلزپارٹی کو عوام کے سا منے لا یا جارہا ہے یہ ایک اچھی کوشش ہے اب قمر زمان کائرہ کی زمہ داری ہے کہ وہ شمالی پنجاب کے ہر شہر میں تنظیم سازی کے دوران نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ ذمہ داریاں دیں اور ایسے بزرگوں کو اپنے آپ سے دور رکھیں جو ماضی میں محض منشی گیری کر نے اور چبائے ہو ئے الفاظ برتے ہو خٰالات اور کھائے ہوئے بھوسے کی طرح پھلائے گے تصورات کی گلاپھاڑ کراورقسمیں کھا کر اپنی وفاداری کی وکالت کرتے ہیںایسے لوگوں کی اب نئی تنظیم میں ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی کسی کے گھر ہائی ٹی کر کے ان کو پارٹی عہدہ دینے کی ضرورت ہے بھٹو خاندان سے محبت کر نے والوں کی اس ملک میں کمی نہیں ہے پیپلزپارٹی میڈیا آفس میں موجود ضیا کھوکھر جب اپنی اہلیہ کے علاج کے لیے بھارت گے ہو ئے تھے تو روزانہ انڈیا سے فون کر کے پارٹی قیادت کی خبر شائع کر نے کی خواہش کرتے رہے یہ بھٹو خاندا ن سے محبت ہے۔