داتا کی نگری شہر لاہور کو خوبصورت بنانے میں خادم اعلیٰ پنجاب جناب میاں شہبازشریف نے اپنا دن رات ایک کر رکھا ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ انہوں نے لاہور کو سنوارنے‘ چمکانے اور دلکش اور پُرسکون بنانے میں اپنا خون جگر بھی قربان کر دیا ہے۔ مخالفین و حاسدین کی بے جا تنقید اور طعنے اس کے علاوہ ہیں مگر ظالمانہ حرام خوری پر کمر بستہ لینڈ مافیا نے بھی اس خوبصورت لاہور کو نرغے میں لینے کی مکمل تیاری کر لی ہے۔ سرخ بس اور پیلی ٹرین کی پھبتیاں کسنے والوں کی نفرت انگیز مہم اپنی جگہ مگر جو سڑکیں‘ پل‘ انڈر پاس اور اوورہیڈ برجز گزشتہ چند سالوں میں بنائے گئے ہیں‘ ان کی مثال گزشتہ ساٹھ ستر سال کی تاریخ میں نہیں ملے گی۔ میں چونکہ گزشتہ تقریباً ساٹھ سال سے بحیثیت طالبعلم اور استاد پنجاب یونیورسٹی سے وابستہ چلا آتا ہوں‘ اس لئے لاہور میں ہونے والے واقعات کا میں عینی شاہد بھی ہوں۔ میں نے ممدوٹ اور دولتانہ سے لیکر آج تک کے وزرائے اعلیٰ اور سردار عبدالرب نشتر سے محمد رفیق رجوانہ تک گورنر بھی دیکھے ہیں جو اکثر و بیشتر جنوبی پنجاب کی وڈیرہ شاہی سے ہوتے تھے مگر لاہور کی سڑکوں اور چوراہوں‘ محلوں اور گلیوں میں بلکہ ڈینگی مچھر کے حملے کے دوران میں گٹروں کے ڈھکن اٹھاتے ہوئے جس طرح شہبازشریف نظر آئے‘ اس طرح اور کوئی بھی کبھی نظر نہیں آیا‘ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ان سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کیلئے عوام کا دھڑا دھڑ آنا تو ان کا حق ہے مگر جس طرح ظالم لینڈ مافیا کے لاہور پر حملہ آور ہو چکا ہے۔ وہ جناب خادم اعلیٰ کی فوری اور خصوصی توجہ کا طالب ہے‘ اگر اس کا فوری تدارک نہ ہوا تو یہ لوگ چند سالوں میں لاہور کو کراچی بنا دیں گے!!
لاہور کے چاروں طرف جو قیمتی اور زرخیز اراضی ہیں‘ وہ اہل شہر کو غلہ‘ چارہ‘ سبزی اور فروٹ مہیا کرتی ہیں‘ ان پر حیلوں بہانوں‘ اونے پونے غریبوں سے ہتھیا رہے ہیں تاکہ نام نہاد کالونیاں بنا کر لوٹ مار کا بازار گرم کر سکیں۔ ان کی اکثریت تو پنجاب کی وڈیرہ شاہی کی بگڑی ہوئی نسل ہے مگر ان میں سندھ اور پختونخوا وغیرہ کی وڈیرہ شاہی بھی حصہ لے رہی ہے۔ اس سے پہلے کہ ان زمینوں کو ہتھیا لیا جائے اور لاہور کے کونے کونے میں یہ ظالم کراچی والی غلاظت پھیلا دیں‘ فوری طورپر ممانعت کا سخت قانون بنایا جائے اور حکومت خود غریب عوام کیلئے سستے مکان بنانے کیلئے اس پر کنٹرول حاصل کرے۔
لینڈ مافیا کی اس بگڑی ہوئی وڈیرہ شاہی کی لالچی اور عیاش نسل نے ایک طریقہ واردات یہ بھی اختیار کیا ہوا ہے کہ حکومت نے عوا م کیلئے جو صاف ستھری کالونیاں بنائی ہیں‘ جیسے مثلاً محکمہ امداد باہمی کی نگرانی میں کالونیاں بنوائی ہیں‘ بجلی‘ گیس‘ پانی اور سیوریج کی بہترین سہولتیں حکومت سے دلوائی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مضبوط چاردیواری سے محفوظ بھی بنا دیا ہے مگر ان چاردیواریوں سے باہر زمین کے کچھ ٹکڑے بچے پڑے ہیں جو اکثر غریب لوگوں کی ملکیت ہیں۔ لینڈمافیا کے ظالم یہ زمین کچھ اونے پونے‘ کچھ حیلے بہانے سے اور کچھ زبردستی ہتھیا لیتے ہیں۔ پھر ان زمینوں کو چھوٹی چھوٹی نام نہاد کالونیوں کی شکل دے لیتے ہیں۔ اگلا قدم یہ ہوتا ہے کہ سرکاری محکموں کی نگرانی میں بنائی جانے والی کالونیوں کی چاردیواریاں گرا کر انہی نام نہاد کالونیوں کیلئے رستے بنواتے ہیں۔ اس طرح ناجائز طورپر بنائی گئی اپنی نام نہاد کالونیوں کو وہ تمام سہولتیں بھی دلوا لیتے ہیں جو سرکاری حکم سے مہیا کی گئی ہوتی ہیں۔ اس طرح یہ اصل کالونی کے رہنے والوں کے حق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں اور ان کا امن و سکون بھی برباد کر دیتے ہیں۔ اس ضمن میں یہ ظالم سرکاری محکموں خصوصاً ایل ڈی اے کے بعض حرام خوروں کو بھاری رشوتیں بھی دیتے ہیں۔ اگرآپ چاہیں تو ایسی برباد شدہ کالونیاں نئے لاہور میں جگہ جگہ آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
میں یہاں بطور ثبوت اور نمونہ محکمہ امداد باہمی کی زیرنگرانی بننے والی ایک خوبصورت کالونی کو وزٹ کرنے کی دعوت دیتا ہوں جس کا نام ہے (ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سوسائٹی) ہے۔ یہ کالونی عبدالستار ایدھی روڈ لنک رائے ونڈ روڈ پر واقع ہے۔ یہ پنجاب یونیورسٹی ٹاﺅن نمبر 1 کے بالکل متصل واقع ہے۔ ظالم لینڈ مافیا کے دو تین حرام خوروں نے اس ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو برباد کرنے اور سہولتوں سے ناجائز فوائد حاصل کرنے کیلئے سڑکیں گزارنا چاہتے ہیں۔ معاملہ پولیس اور سرکاری محکموں تک پہنچ چکا ہے۔ لڑائی بھی ہو چکی ہے مگر نہ کچھ سرکاری محکمے کر رہے ہیں اور نہ یہ باز آرہے ہیں۔ بات بڑھ کر خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔ اس لئے جناب خادم اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی فوری توجہ اور مداخلت کی ضرورت ہے۔ اس پر منصفانہ توجہ اور فوری احکام دوسروں کیلئے بھی عبرت بن سکتی ہے اور میاں صاحب کا خوبصورت لاہور بھی لینڈ مافیا کے ان ظالموں سے محفوظ ہو سکتا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024