سی این جی نے روزگار بھلادیا۔ لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور ملتان سمیت کئی شہروں میں عوام کیلئے گیس کا حصول جوئے شیرلانےکےمترادف ہے۔
پمپ مالکان اوگرا کا فارمولا ماننے کو تیار نہیں اور حکومت سی این جی ایسوسی ایشن کے فارمولے سے اتفاق نہیں کررہی، جس کی سزا صارفین کو مل رہی ہے۔ آج بھی کہیں سی این جی کے ناغےکی کہانی ہے تو کہیں اسٹیشن مالکان کی من مانی۔ جس نے عوام کو اس سہولت کیلئے ترسا دیا ہے۔ راولپنڈی، اسلام آباد اور فیصل آباد میں لوڈ مینجمنٹ کا بہانہ بنا کر فلنگ اسٹیشنز کو بند کردیا گیا ہے۔ لاہور میں سی این جی اسٹیشنز کھل کر بھی نہیں کھلے، جن اکا دکا اسٹیشنز پر گیس مل رہی ہے وہاں کئی کلومیٹر طویل قطاروں نے ٹریفک کا نظام درہم برہم کررکھا ہے۔ ملتان اور میانوالی میں بھی صارفین گاڑیوں میں گیس کا خالی سلنڈر لیے سی این جی کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیور حضرات بھی سی این جی نہ ملنے کا غصہ عوام پر نکال رہے ہیں جبکہ مجبور شہریوں کے پاس من مانے کرائے اور نخرے برداشت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ رہی بات کراچی کی تو وہاں کی کہانی ہی نرالی ہے، سی این جی کی آنکھ مچولی نے عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا کردیا ہے۔ جمعرات کو کھلےفلنگ اسٹیشنز جمعہ کی رات بارہ بجے پھر چوبیس گھنٹے کیلئے بند کردیے گئے ہیں جو آج رات بارہ بجے کھولے جائیں گے۔