عالمی ادارہ صحت کے تخمینے کے مطابق ہر سال ستائیس لاکھ افراد ایڈز کے وائرس ایچ آئی وی سے متاثر ہورہے ہیں۔ گزشتہ تین دہائیوں میں ڈھائی کروڑ افراد اس کا شکار ہوئے اس وقت متاثرین کی مجموعی تعداد ساڑھے تین کروڑ سے زائد ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان بھر میں ایڈز کے مریضوں کی کل تعداد ایک لاکھ بیس ہزار کے لگ بھگ ہو گئی ہے جبکہ پاکستان میں اب تک ایچ آئی وی سے متاثرہ آٹھ ہزار سات سو اسی افراد رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔
دنیا میں ایڈز کا پہلا مریض انیس سو اکیاسی میں اور پاکستان میں انیس سو ستاسی میں سامنے آیا۔ ایڈز دراصل ایچ آئی وی انفیکشن سے ہوتی ہے جو انسانی قوت مدافعت میں کمی کا وائرس ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایچ آئی وی کا شکار ہونے کے چند دن بعد پچیاسی فیصد لوگوں کو انفیکشن کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جس کا بروقت علاج مرض کو جان لیوا ہونے سے بچا سکتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں آج بھی ایڈز سے متعلق آگہی ہونے کے باوجود خوف موجود ہے اور ایچ آئی وی سے متاثرہ شخص کو مرض اور معاشرے دونوں سے اپنی بقا کی جنگ لڑنا پڑ رہی ہے۔
ایڈز کا علاج بروقت تشخیص اور احتیاط کے ساتھ ساتھ مثبت رویہ اپنائے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی کو اس مرض کے بارے میں شعور حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
دنیا میں ایڈز کا پہلا مریض انیس سو اکیاسی میں اور پاکستان میں انیس سو ستاسی میں سامنے آیا۔ ایڈز دراصل ایچ آئی وی انفیکشن سے ہوتی ہے جو انسانی قوت مدافعت میں کمی کا وائرس ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایچ آئی وی کا شکار ہونے کے چند دن بعد پچیاسی فیصد لوگوں کو انفیکشن کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جس کا بروقت علاج مرض کو جان لیوا ہونے سے بچا سکتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں آج بھی ایڈز سے متعلق آگہی ہونے کے باوجود خوف موجود ہے اور ایچ آئی وی سے متاثرہ شخص کو مرض اور معاشرے دونوں سے اپنی بقا کی جنگ لڑنا پڑ رہی ہے۔
ایڈز کا علاج بروقت تشخیص اور احتیاط کے ساتھ ساتھ مثبت رویہ اپنائے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی کو اس مرض کے بارے میں شعور حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔