دُعائے خواجہ غریب نوازؒ ،پاکستان کیلئے آبِ حیات
معزز قارئین! ماضی کی طرح میرے اور آپ کے پیارے پاکستان کے مختلف ضلعوں ، شہروں ، قصبوں اور دیہا ت میں ،بادلوں کے برسنے ، کئی گھنٹے تک بارشوں اور پھر طوفانی بارشوں کے باعث ندی نالوں کے بپھرنے ، پانی(جسے فارسی زبان میں آبؔ کہتے ہیں) کی بلندی کے باعث بستیوں کے خالی کئے جانے پر تباہی اور سڑکوں کے دریا بن جانے کی خبریں راولپنڈی کے ’’ نالہ لئی ‘‘ کی سطح بلند ہونے پر توکہا جا رہا ہے کہ ’’ پاک فوج کے جوانوںکو بھی طلب کرلِیا گیا ہے لیکن اب کیا کہیں کہ ’’ پاکستان کے داراُلحکومت (Capital) اسلام آباد ؔکے مختلف علاقوں میں بھی بڑے بڑے گھروں اور چھوٹی چھوٹی بستیوں کے مکین ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرنے میں مصروف ہیں ۔
آب ؔ ہی سے لفظ ۔آباد ؔ ۔ وجود میں آیا ۔ اگرچہ ’’ آباد‘‘ کے معنی کعبہ بھی ہے لیکن عام طور پر آباد کے معنی ہیں ۔ ’’ بسا ہُوا ، سر سبز ، ہرا بھرا، شاداب، بارونق ، وہ جگہ جہاں اِنسان بستے ہوں ، شہر، نگر، گائوں ، دیہہ ‘‘۔ شہروں اور دیہات کے نام کے آخر میں جیسے ، الہ آباد ، شاہ جہاں آباد ، مُراد آباد ، وزیر آباد ، ایمن آباد اور اِسی طرح کے کئی آباد !۔ قدیم اور موجودہ ایران کے ایک شہر کا نام ہے ’’ آبادان ‘‘۔
’’ اسلام آباد ! ‘‘
قیام پاکستان کے بعد گورنر جنرل آف پاکستان ، قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دَور سے صدر محمد ایوب خان کے دَور (1958ء تک ) کراچی ہی پاکستان کا ’’ داراُلحکومت ‘‘ رہا ۔ 1960 میں راولپنڈی منتقل کردیا گیا۔مولانا اسماعیل ذبیح کی کتاب ’’ اسلام آباد‘‘ کے مطابق اُنہوں نے نئے داراُلحکومت کا نام جناح آباد تجویز کِیا تھا لیکن عارف والا کے ایک سکول ٹیچر عبداُلرحمن امرتسری صاحب نے داراُلحکومت کا نام اسلام آباد تجویز کِیا، صدر محمد ایوب خان نے یہ تجویز منظور کرلی لیکن حکومت پاکستان کی طر ف سے (وعدے کے مطابق ) عبداُلرحمن امرتسری صاحب کو ایک پلاٹ دینے کا وعدہ پورا نہ کیا۔ بہر حال 1958ء سے پاکستان کا دار اُلحکومت ’’ اسلام آباد ‘‘ ہے ۔
’’ قومی ترانہ ! ‘‘
معزز قارئین ! یوں تو قیام پاکستان سے قبل اور بعد میں بھی علامہ اقبالؒ اور کئی دوسرے نظریاتی پاکستانی شاعروں کے ترانے اور گانے سننے کے جذبہ حب اُلوطنی کا مظاہرہ کرنے کا رواج تھا لیکن 1954ء میں نامور شاعر ابو الاثر حفیظ جالندھری صاحب کی تخلیق کو قومی ترانہ تسلیم کِیا گیا اور اب بھی وہی قومی ترانہ کہلاتا ہے۔
’’پاک سر زمین شاد باد !‘‘
قومی ترانے کا پہلا بند یہ ہے …
’’پاک سر زمین شاد باد!
کشور حسین شاد باد!
تو نشان عزم عالی شان!
ارض پاکستان !
مرکز یقین شاد باد!
…O…
’’ سقوط ِ مشرقی پاکستان !‘‘
معزز قارئین ! جب تک ( 16 دسمبر 1971ء کو) سقوط ڈھاکہ کا منحوس واقعہ نہیں ہُوا تھا ۔ یہ الگ بات کہ ’’جب ، بچے کھچے پاکستان کے ، سویلین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جنابِ بھٹو نے اقتدار سنبھالا تو اُنہوں نے ’’ اُس / اِس پاکستان ‘‘ کو ’’ نیا پاکستان‘‘ ( New Pakistan) قرار دِیا تھا؟تو اُس وقت سے لے کر آج تک جنابِ حفیظ جالندھری کے تخلیق کردہ ترانے ہی کو قومی ترانہ سمجھا جاتا ہے ۔ (اچھی بات ہے ) ۔
’’ سوہنی دھرتی اللہ رکھے … !‘‘
صدر محمد ایوب خان کے دَور میں نامور شاعر ، ادیب، کالم نگاراور کئی مشہور ملّی نغموں کے خالق جناب جمیل اُلدّین عالی کا ایک نغمہ بہت مشہور ہوا جو اب بھی قابل قدر ہے ۔ اُس کا ایک مطلع اور ایک بند پیش کر رہا ہوں …
’’ سوہنی دھرتی ، سوہنی دھرتی
اللہ رکھے
قدم قدم آباد تجھے
’’ سوہنی دھرتی ، سوہنی دھرتی
اللہ رکھے
…o…
تیرا ہر اِک ذرہ ہم کو اپنی جان سے پیارا!
تیرے دم سے شان ہماری ، تجھ سے نام ہمارا!
جب تک ہے یہ دُنیا باقی ، ہم دیکھیں آزاد تجھے!
’’ سوہنی دھرتی ، سوہنی دھرتی
اللہ رکھے
قدم قدم آباد
…O…
’’ مختلف شاعروں کا انداز /آبادؔ !‘‘
اُستاد شاعر بحر ؔ نے اپنے انداز میں کہا تھا کہ …
’’ رنگ دِکھلائے گا اِک دِن خون بُلبل باغباں!
آئے گی اِک دن خرابی گلشن آباد ؔمیں ! ‘‘
…O…
اُستاد شاعر رِند لکھنوی نے کہا کہ…
’’ سیر کی خوب پھرے ، پھول چُنے شاد رہے!
باغباں جاتے ہیں ،گلشن تیرا آباد ؔرہے ! ‘‘
…O…
مرزا اسد اللہ خان غالب ؔ نے اپنے محبوب سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ …
کم نہیں جلوہ گری میں ،تیرے کوچہ سے بہشت!
یہی نقشہ ہے ولے، اِس قدر آباؔد نہیں !
…O…
جب بھی کوئی حکمران علاّمہ اقبالؒ ، قائداعظمؒ اور مادرِ ملّتؒ کے افکار و نظریات کو اپنے انداز میں ’’ پھنے خاں ‘‘ بننے کی کوشش کرتا ہے تو اُردو اور پنجابی کے نامور شاعر برادرِ عزیز و محترم سعید آسی ؔ اپنے کسی نہ کسی کالم میں اُس کے لئے یہ شعر ضرور لکھتے ہیں کہ …
’’ وہ اگر دشت کو گلزار بنا سکتا ہے!
دِل کی اُجڑی ہُوئی بستی کو بھی آبادؔ کرے!
…O…
’’… پیارے پاکستان کی خیر ! ‘‘
معزز قارئین ! 20 فروری 2014ء کو ’’ نظریۂ پاکستان کانفرنس ‘‘ کے موقع پر مَیں نے سیکرٹری ’’نظریہ پاکستان ٹرسٹ‘‘ برادرِ عزیز سیّد شاہد رشید کی فرمائش پر ملّی ترانہ لکھا تو ’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ جنابِ مجید نظامی نے مجھے ’’ شاعرِ نظریۂ پاکستان ‘‘ کا خطاب دِیا۔ ملّی ترانہ کے صِرف دو شعر پیش کر رہا ہوں …
’’ پیارا پاکستان ہمارا ، پیارے پاکستان کی خیر!
پاکستان میں رہنے والے ، ہر مخلص انسان کی خیر!
…O…
خِطّہ پنجاب سلامت ، خیبر پختونخوا ، آبادؔ!
قائم رہے ہمیشہ ، میرا سِندھ ، بلوچستان کی خیر!‘‘
…O…
’’ خواجہ غریب نواز ؒ ! ‘‘
معزز قارئین !۔ خواجہ غریب نواز ، نائب رسول ؐ فی الہند ، حضرت معین الدّین چشتیؒ ہر دَور میں ، ہر مسلمان کویہ پیغام دیتے رہے ہیں اور یقینا پاکستان اور اہلِ پاکستان کو بھی !۔ فرماتے ہیں کہ …
تازہ شو اے دِلِ پژمردہ ، کہ چو آبِ حیات!
بحر جودیؔ ست کہ سُوی تو ، رَواں می آید!
…O…
ترجمہ:۔ ’’ اے غمگین ، افسردہ اور مرجھائے ہُوئے دِل والے اِنسان ، تازہ ہو جا کہ آبِ حیات بحر جود سن کر تیری طرف آ رہا ہے (یعنی۔ رحمت و کرم کا سمندر تیری جانب رواں ہے اور یہ آب حیات کا سمندر ہے) ۔
31-07-2021